اردو میں سائنس کو فروغ دینے میں ماہنامہ سائنس کا اہم کردار

ڈاکٹر محمد کاظم کی مرتب کردہ کتاب ’اشاریہ ماہنامہ سائنس‘ پر مذاکرہ کے موقع پرمقررین کا اظہار خیال

زبانوں کا رشتہ سائنسی علوم سے استوار کیے بغیر ان کے بقا کی ضمانت نہیں دی جاسکتی:شمیم حنفی

ارادے پختہ ہوں تو اداروں کی ضرورت نہیں پڑتی:ابن کنول

ماہنامہ سائنس ایک مشن ہے: اسلم پرویز

ماہنامہ سائنس کے پرانے شماروں کو ویب پورٹل پر بھی شائع کیا جائے: خواجہ اکرام الدین
\"Kazim\"

نئی دہلی، 15؍ اپریل(اسٹاف رپورٹر) ڈاکٹر محمد اسلم پرویز کی ادارت میں مسلسل تیئس سالوں سے شائع ہونے والے اردو ماہنامہ سائنس کے اشاریہ پر مذاکرہ کے موقع پر مقررین نے اردو میں سائنسی علوم کو فروغ دینے کے لیے ماہنامہ سائنس کی خدمات کا اعتراف کیا ۔ اس موقع پر اپنے صدارتی خطاب میں پروفیسر شمیم حنفی نے کہا کہ کوئی بھی زبان صرف ادب کی بدولت زیادہ دنوں تک زندہ نہیں رہ سکتی ۔ زبانوں کا رشتہ سائنسی علوم سے استوار کیے بغیر ان کے بقا کی ضمانت نہیں دی جاسکتی۔ انہوں نے اسلم پرویزکی کاوشوں کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ وہ اردو کا رشتہ سائنس سے جوڑ کر اس کو علمی زبان بنانے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ ڈاکٹر اسلم پرویز نے اپنے خطاب میں ماہنامہ سائنس کے اجرا کے محرکات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ انہیں زمانہ ٔطالب علمی سے اردو میں سائنسی مواد کی کمی کا احساس تھا۔اسی کمی کے ازالہ کے لئے انہوں نے اس رسالہ کو 1994میں جاری کیا۔ انہوں نے اپنے بچپن کے ایام کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ان کی تعلیم سرکاری اسکولوں میں آٹھویں جماعت تک اردو میڈیم میں ہوئی۔ اس کے بعد انہوں نے سائنس اسٹریم سے آگے کی تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم آج جہاں بھی ہیں اس میں ہمارے ماں باپ کے ساتھ سماج کا بھی اہم رول ہے جس نے ہمارے لیے مواقع فراہم کیے اس لئے ہمیں اپنی آمدنی کا ایک حصہ اس سماج پر بھی خرچ کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ماہنامہ سائنس کے لیے کبھی کسی امداد کی طرف نہیں دیکھا۔ خود اپنی جیب سے اس رسالہ کوجاری کیا اور اب بھی یہی کام ایک مشن کے طور پر کررہا ہوں۔ شروع میں لکھنے والوں کی ایک ٹیم تیار کرنے کا دشوار گزار مرحلہ تھا جو جلد ہی پورا ہوگیا اور آج ماہنامہ سائنس میں لکھنے والوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماہنامہ سائنس کے پرانے شماروں کو اسکین کیا جارہا ہے اور جلد ہی ان کو ایک ویب پورٹل پر ڈال دیا جائے گا۔ پروفیسر ابن کنول نے اپنے خطاب میں ڈاکٹر محمد کاظم کو ماہنامہ سائنس کا اشاریہ مرتب کرنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی محنت اور لگن سے یہ اہم کام انجام دیا ہے۔ اس سے قاری کو ماہنامہ سائنس سے استفاد ہ میں سہولت ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ارادے پختہ ہوں تو اداروں کی ضرورت نہیں پڑتی۔ ایک آدمی بھی ادارہ کے برابر کام کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزادی سے پہلے اردو میں سبھی علوم میں کتابیں لکھی جارہی تھیں لیکن آزادی کے بعد اس میں اضافہ کے بجائے کمی آگئی جو افسوسنا ک ہے۔ معروف شاعر گلزار دہلوی نے اپنے خطاب میں آزادی کے بعد اردو زبان کے ساتھ سوتیلے رویہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس زمانہ میں نے کوشش کرکے ماہنامہ سائنس کی دنیا کا اجرا کیا تھا۔ انہوں نے ڈاکٹر اسلم پرویز کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ آپ اس دور میں ایک عظیم کام کررہے ہیں۔ ڈاکٹر شمس الاسلام فاروقی نے اپنے خطاب میں ماہنامہ سائنس کے پہلے شمارے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں امید سے زیادہ پذیرائی ملی پہلا شمارہ ہمیں دوبارہ شائع کرنا پڑا تھا۔ پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین نے اپنے خطاب میں ماہنا مہ سائنس کے پرانے شماروں کو ویب پورٹل پر ڈالنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ طریقہ کفایتی بھی ہوگا اور اس کی رسائی بھی ایک بڑے طبقہ تک ہوجائے گی۔ ڈاکٹر انیس اعظمی نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ہمارے یہاں اشاریہ سازی کی مربوط روایت نہ ہونے کی وجہ سے بہت ساری چیزیں ضائع ہوگئی ہیں۔ انہوں نے ڈاکٹر محمد کاظم کی اس کاوش کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یہ کام جاری رکھنا چاہئے۔ سابق سکریٹری اردو کادمی دہلی نے کہا کہ ڈاکٹر اسلم پرویز نے ماہنامہ سائنس کا ایک معیار قائم کردیا ہے۔ اردو اکادمی میں جب سائنس پر ایوارڈ دینے کی بات آتی تھی تو ہم یہ دیکھتے تھے کہ کس کے مضامین باقاعدگی کے ساتھ ماہنامہ سائنس میں شائع ہورہے ہیں۔ اس موقع پر ڈاکٹر متھن کمار اور ڈاکٹر عزیر احمد نے بھی اشاریہ ماہنامہ سائنس پر اپنے خیالات کااظہار کیا۔ پروگرام کی نظامت ڈاکٹر شفیع ایوب نے اور شکریہ کے فرائض میں غالب اکیڈمی کے سکریٹری ڈاکٹر محمد عقیل نے انجام دیئے۔

Leave a Comment