امریکہ حیران اور دنیا پریشان

لندن کی ڈائری
\"1798634_10203158824028583_68384571_n\"
٭ فہیم اختر، لندن
8؍نومبر کو دنیا کی نظر امریکہ کے الیکشن پر ٹکی ہوئی تھی کیونکہ یہ الیکشن کئی معنوں میں اہم اور چونکا دینے والا مانا جا رہا تھا۔اس کی ایک اہم وجہ دونوں امیدوار تھے۔ایک طرف دولت کادیوتاریپبلیکن امیدوار ڈولنالڈ ٹرمپ تو دوسری طرف سابق صدر بل کلنٹن کی بیوی ، سینیٹر اور سابق سیکریٹری آف اسٹیٹ ڈیمو کریٹک پارٹی کی امیدوار ہیلیری کلنٹن تھیں۔لیکن جس کا ڈر تھا وہی بات ہوئی یعنی ڈونالڈ ٹرمپ نے امریکہ کا صدارتی الیکشن جیت لیا جس کا شاید ڈونالڈ ٹرمپ کو خود بھی احساس نہ تھا۔
لگ بھگ ایک سال سے ڈولنالڈ ٹرمپ کے بارے میں ہر روز کچھ نہ کچھ خبریں اخبارات میں شائع ہورہی تھیں ۔ ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنے نام کی نامزدگی سے قبل ہی ایک ایسی بات کہہ ڈالی جس سے دنیا کے تمام لوگوں کے کان کھڑے ہوگئے۔ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنی تقریر کی شروعات اس طرح سے کی کہ اگر وہ امریکہ کے صدر منتخب ہوئے تو وہ سب سے پہلے مسلمانوں کے امریکہ داخل ہونے پر پابندی لگا دیں گے۔ اس کے علاوہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ میکسیکو کی سرحد پر دیوار تعمیر کریں گے تا کہ میکسیکو کے لوگ امریکہ نہ آسکے اور اس کا خرچ میکسیکو کو خود ادا کرنا پڑے گا۔بس کیا تھا ڈونالڈ ٹرمپ کی ان زہر افشاں باتوں سے شدت پسند اور ڈونالڈ ٹرمپ کے حا میوںکا چہرہ خوشی سے کھل گیا اور وہ اپنی جی توڑ کوشش میں لگ گئے کہ ڈونالڈ ٹرمپ کو امریکہ کا صدر بناکر ہی رہیں گے۔
دوسری طرف ڈیموکریٹ کی امیدوار ہیلیری کلنٹن تھیں جنہوں نے اپنے الیکشن کی مہم کا آغازاپنی پالیسیوں اور امریکہ کو مزید مظبوط بنانے کے وعدے سے شروع کیا جسے زیادہ تر لوگوں نے سراہا اور امید ظاہر کی ہیلیری کلنٹن امریکہ کی پہلی خاتون صدر بن جائیں گی۔ جو کہ امریکہ کے لئے ایک تاریخی بات ہوتی۔ لیکن ہیلیری کلنٹن کو امیدوار کی نامزدگی کے دوران کئی مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑا مثلاً ویکی لِکس کا بھوت جو کہ ان کا پیچھا نہیں چھوڑ رہا تھا اور آخری مرحلے میں امریکہ خفیہ ایجنسی ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کاہیلیری کلنٹن کے خلاف انکشاف جس سے لوگوں میں الجھن پیدا ہوگئی۔
آخر جب نتیجہ سامنے آیا تو امریکہ تو حیران ہوا ہی دنیا بھی پریشان ہو کر رہ گئی ہے۔ کیونکہ ڈونالڈ ٹرمپ کی زہر افشاں تقاریر اور جارحانہ رویّے سے دنیا کی امن پسند سیاستدان اور عوام پہلے سے ہی خوف زدہ تھے اوران کی جیت سے لوگوں میں اور بھی خوف بڑھ گیا ہے۔ہر کوئی اس بات کا انتطار کر رہا ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ کی پالیسی سے دنیا میں امن قائم ہوگا یا حالات مزید خراب ہوجائیں گے۔
لوگ اب بھی سہمے ہوئے ہیں کہ کیا ڈونالڈ ٹرمپ بطور امریکی صدر پوری دنیا کو جنگ کی آگ میں جھونک دیں گے؟ کیا ان کا رویّہ واقع مسلمانوں کے تئیں جارحانہ ہوگا ؟کیامسلمانوں کے مزید ممالک میں خانہ جنگی جیسی صورتِ حال پیدا ہوجائے گی؟ کیا وہ امن کی بات کو چھوڑ کر دنیا کو تیسری جنگِ عظیم میں الجھادیں گے؟ ایسے کئی سوالات ہیں جو ہر عام انسان کے ذہن میں گھوم رہے ہیں اور خوف اور الجھن میں لوگ صرف وقت کا انتظار کر رہے ہیں۔
تاہم ڈونالڈ ٹرمپ نے جیت کے اعلان کے بعد اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ اسٹیج پر آکر ایک سلجھی اور شایستہ تقریر کی جس میں انہوں نے ان لوگوں کو مبارک باد دی جنہوں نے انہیں جیت دلائی ہے اور ان کی حمایت کی ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے ہیلیری کلنٹن کا بھی شکریہ ادا کیا اور ان کی انتھک مہم کو سراہا۔ انہوں نے تمام امریکیوں کو ایک ہو کر امریکہ کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرنے کو کہا ۔آخر میں انہوں نے اپنے تمام اہلِ خانہ کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ان کی اس مہم میں ان کا بھر پور ساتھ دیا۔
ہیلیری کلنٹن دوسرے روز اپنے حا میوں کے سامنے آئیں اور کہا کہ ’انہیں امید ہے کہ امریکہ کے نئے منتخب صدر ایک کامیاب امریکی صدر ہوں گے اور انہیں ایک موقعہ ضرور دینا چاہئے۔ ہیلیری کلنٹن نے کہا کہ ’ہم لوگوں نے اس بات کو محسوس کیا تھا کہ ہمارا ملک اس الیکشن کے دوران کتنا تقسیم ہوگیا تھا۔لیکن ہیلیری کلنٹن نے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ’ہماری ہار کی ایک وجہ ان کی غلط بیانی تھی جسے انہوں نے الیکشن سے ٹھیک ایک ہفتے پہلے جاری کیا تھا‘۔ہیلیری کلنٹن نے کہا کہ ’میں ان تمام نوجوان لڑکیوں کو مخاطب کر کے یہی کہوں گی کہ وہ میرے پہلی خاتون امریکی صدر منتخب نہ ہونے سے مایوس نہ ہو ں بلکہ وہ کسی بھی موقع کو ہاتھ سے جانے نہ دیں‘۔
جمعرات10 ؍ نومبرکو ڈونالڈ ٹرمپ وائٹ ہائوس گئے جہاں انہوں نے موجودہ صدر بارک اوباما سے ملاقات کی اور منتقلی کے حوالے سے بات چیت کی۔ اس سے قبل موجودہ امریکی صدر بارک اوباما نے فون کر کے ڈونالڈ ٹرمپ کو مبارک باد پیش کی اور بعد میںکہا کہ یہ کوئی راز نہیں ہے اور ہمارے بیچ اہم اختلافات اب بھی موجود ہیں۔ اوباما نے یہ بھی کہا کہ ہم سب کو یاد رکھنا چاہئے کہ بالآخر ہم سبھی کا ایک ہی مقصد ہے کہ ہم پہلے امریکی ہیں، پہلے محب وطن ہیں اور ہم سب امریکہ کو ایک بہترین ملک دیکھنا چاہتے ہیں۔
ڈونالڈ ٹرمپ نے جب اپنی امیدواری کا پرچہ ریپبلیکن پارٹی میں جمع کیا تھا اور امیدواری میں بحث لے رہے تھے تو زیادہ تر لوگوں کو اس بات کی امید نہیں تھی کہ وہ ایک دن امریکی صدر بن جائیں گے۔ اس کی ایک وجہ تو یہ تھی کہ ڈونالڈٹرمپ ایسے واحد امیدوار تھے جو نہ آج تک سینیٹر چنے گئے تھے اور نہ ہی کسی امریکی اسٹیٹ کے گورنر منتخب ہوئے تھے۔ جس کی وجہ سے سیاسی ماہرین سے لے کر ریپبلیکن ممبر میں ڈونالڈ ٹرمپ کے تئیں کوئی اہمیت اور امید نہیں تھی اور قیاس یہی لگا یا جا رہا تھا کہ جوں جوں وقت گزرے گا ڈونالڈ ٹرمپ ریپبلیکن پارٹی کی امیدواری سے باہر ہوجائیں گے۔ لیکن ڈونالڈ ٹرمپ نے ان تمام باتوں کو غلط ثابت کردیا اور اپنی جارحانہ اور شدت پسندی سے نہ ہی تو اپنے ممبروں کا دل جیت لیا بلکہ امریکہ کا الیکشن بھی جیت لیا جس سے امریکہ اور دنیا والے ا ب بھی حیران ہیں۔
70 ؍ سالہ ڈونالڈ ٹرمپ امریکہ کا ایک امیر ترین اور رنگین مزاج کا آدمی ہے اور پیشے سے تاجر ہے ۔ ان کے والد فریڈ ٹرمپ امریکہ کے ایک نامی گرامی اور امیر ترین ریئل اسٹیٹ کے مالک رہ چکے ہیں۔ خاندانی دولت مند ہونے کے باوجود شروعاتی دور میں ڈونالڈٹرمپ اپنے والد کی کمپنی میں کم تنخواہ کی نوکری پر فائز تھے۔13؍ سال کی عمر میں اسکول میں لاپرواہی اور ناجائز حرکتوں کی وجہ سے انہیں ملیٹری اکیڈمی میں داخل کر دیا گیا تھا۔ بعد میں ڈونالڈ ٹرمپ نے (University of Pennsylvania)یونیورسٹی آف پینسلوینیا کے وارٹن اسکول سے اپنی تعلیم مکمل کی اور اپنے والد کے کاروبار میں حصہّ لینے لگے۔ڈونالڈ ٹرمپ کے ایک بھائی جن کا 43؍ سال کی عمر میں شراب کی لت سے انتقال ہوگیا تھا ۔جس کی وجہ سے ڈونالڈ ٹرمپ نہ تو شراب پیتے ہیں اور نہ ہی انہیں سگریٹ نوشی کی عادت ہے۔
1971میں وہ اپنے والد کے کمپنی کے انچارج بن گئے تھے۔ ڈونالڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان کے والد کی زندگی ان کے لئے مشعلِ راہ ہے جن کا انتقال 1999میںہوا تھا ۔ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنے ریئل اسٹیٹ کے کا روبار کی شروعات ایک میلین ڈالر سے شروع کیا تھا جو انہوں نے اپنے والد سے قرض لیا تھااور انہوں نے اپنے ریئل اسٹیٹ کے کاروبار میں خوب ترقی کی۔نیو یارک کا 68 منزلہ ٹرمپ ٹاور لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتاہے۔اس کے علاوہ ٹرمپ پلیس، ٹرمپ ورلڈ ٹاور، ٹرمپ انٹرنیشنل ہوٹل اور نہ جانے مزید کتنی عمارتیں پوری دنیا میں ٹرمپ کی ملکیت ہیں۔
ڈونالڈ ٹرمپ نے تین شادیاں کی ہیں ۔ ان کی پہلی بیوی جن کا نام ایوانا زیلنیکواہے جو کہ ایک اتھیلیٹ اور ماڈل تھیں ۔ ان کا تعلق چیک ری پبلک ملک سے تھااور1990میں ایوانا کو طلاق ہو گئی۔اس کے بعد ڈونالڈ ٹرمپ نے معروف اداکارہ مارلا میپلس سے 1993میں دوسری شادی کی تھی جسے انہوں نے 1999میں طلاق دے دی۔2005میں دونالڈ ٹرمپ نے میلانیا کناوس سے تیسری شادی کی جو کہ ایک معروف ماڈل تھیں۔ڈونالڈ ٹرمپ نے کئی کتابیں بھی تصنیف کی ہیں۔ معروف (Forbes)فوربس میگیزین کے تحت ڈونالڈ ٹرمپ کے پاس $3.7bnارب ڈالر کے مالک ہیں۔اگرچہ ڈونالڈ ٹرمپ نے اصرار کیا ہے کہ ان کے پاس $10bnارب ڈالر کے مالک ہیں۔
ڈونالڈ ٹرمپ ایک حیران کن جیت کے بعد امریکہ کے 45واں صدر بنیں گے ۔ڈونالڈ ٹرمپ کی جیت سے جہاں دنیا سکتے میں ہے وہیں ماہرین سیاستدان الجھن میں ہیں کیونکہ ڈونالڈ ٹرمپ ایک کاروباری ہیں اور یہ اندازہ لگا نا مشکل ہورہا ہے کہ جب جنوری میں دونالڈ ٹرمپ امریکہ کے صدر کا حلف لیں گے تو ان کا پہلا قدم کیا ہوگا۔ ویسے اگر دیکھا جائے تو ڈونالڈ ٹرمپ کو بہت سارے فیصلے اپنی ٹیم سے صلاح و مشورہ کے بعد ہی کرنا ہوگا جو کہ اب تک ایک معمہ بنا ہوا ہے ۔ کیونکہ پورے الیکشن میں ڈونالڈ ٹرمپ نے تن تنہا اپنی مہم چلائی تھی اور زیادہ تر ماہر ریپبلیکن سیاستدانوں نے ان سے دوری بنائے رکھا تھا۔
اب دیکھنا یہ ہے کیا ڈونالڈ ٹرمپ نے الیکشن مہم کے دوران جو باتیں کہی تھیں وہ محض الیکشن میں کامیاب ہونے کے لئے کہی تھیں یا وہ اس پر عمل در آمد بھی کریں گے۔ اگر انہوں نے اُن باتوں پر عمل کیا تو اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا میں ایک بار پھر انتشار پھیل جائے گا اور ہم شاید امن اور چین کی نیند نہیں سو پائیں گے۔
fahimakhteruk@yahoo.co.uk
www.fahimakhter.com

Leave a Comment