اُردو زبان کی شیدائی ڈاکٹر انوپما پول سے ذاکرہ شبنم کی خصوصی گفتگو

\"\"
٭از۔ذاکرہ شبنم۔کے۔جی۔یف۔کرناٹک
موبائل نمبر۔ 9916969954
\"\"
اس میں کوئی شک نہیں کہ تعلیم سے اپنے وجود کو قابل قبول بنایاجاسکتا ہے مگرسوال جب زبانوں کا آتاہے تو ظاہر ہے زبانوں کا کوئی مذہب نہیں ہو تابلکہ مذہب کوزبانوں کی ضرورت ہوتی ہے ۔اس طرح اردو زبان کو بھی کسی مذہب سے وابستہ کرنااس کے ساتھ بڑی زیادتی ہوگی کیونکہ اردو ہندستان کی زبان ہے ۔اردو گنگا جمنی تہذب کی میراث ہے ۔آج کے ایک ایسے دور میں جبکہ اہل زبان اردوداں حضرات جن کی مادری زبان اردو ہے اکثر ان کی اولادوں کا حال یہ ہے کہ زبان اردو کو کجا اس کی ابتدائی صورت سے بھی ناآشناہیں)صرف بول چال جاری ہے(یہاں تک کے اردو کے اساتذہ بھی اپنے بچوں کوانگلش میڈیم اسکولوں میں ہی تعلیم دلوانہ پسند کرتے ہیں – ایسے حالات میں ہماری ریاست کرناٹک کے شوشنکر پول جی اپنی بیٹی انوپما پول کوشروع ہی سے اردو میڈیم میں تعلیم دلواتے ہیں اور انوپما پورے ذوق وشوق اور لگن کے ساتھ اردو زبان میں ایم اے کرتے ہوے نمایاں کامیابی حاصل کرتی ہیں اور پھر\” کرناٹک کی اردو شاعری میں وطن دوستی اور قومی یکجہتی کے عناصر\”کے موضوع کو لے کرپی ایچ ڈی بھی مکمل کرتی ہیں۔۔۔یہ بلاشبہ ہمارے لے بڑے ہی فخر کی اوربے حدمسرت کی بات ہے کہ آج کی نوجوان نئی نسل میں سے ڈاکٹر انوپماپول کی شکل میں اردو دنیامیںایک اور اضافہ ہواہے جوکہ آج ڈاکٹر انوپما پول قومی یکجہتی کی بھی ایک مثال بن گئی ہیں۔ڈاکٹر انوپما پول سے ہوئی دلچسپ گفتگو میںقارئین کی نذرکرتی ہوں۔۔۔۔۔
\"\"

محترمہ انوپما صاحبہ اس سے پہلے کہ آپ سے گفتگو کا آ غازہو،ہم آپ کی لگن ،محنت،کوشش اور کامیابی وکامرانی پر آپ کوتہہ دل سے مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
ذاکرہ شبنم ۔آپ ہمارے قارئین کوسب سے پہلے اپنی جائے پیدائش اور اپنے خاندانی پس منظر کے متعلق بتائیں۔۔۔اور یہ بھی کے آپ کی مادری زبان کونسی ہے؟
انوپما پول۔ شہر بیچاپور میں ۱۹۹۱/۳/۸ کو میری پیدائش ہوئی۔ میرا تعلق ایک تعلیم یافتہ گھرانے سے ہے۔میرے والد صاحب ریٹائرڈ ہائی اسکول ٹیچر ہیں والدہ گھر سنبھالتی ہیں ۔میری تین بہنیں ا ور ایک بھائی ہے وہ سبھی ڈاکٹرہیں۔میری مادری زبان مراٹھی ہے ہم گھرمیںمراٹھی اور کنڑا میں بولتے ہیں۔
ذاکرہ شبنم ۔جب کے آپ کی مادری زبان مراٹھی ہے تو ظاہرہے آپ کے اہل خانہ میں بول چال کی زبان بھی مراٹھی ہی ہوگی۔پھر آپ اردو کی شیرینی میںکیسے گھل مل گئیں؟کیا بچپن ہی سے آپ نے اردواسکول اور اردو میڈیم میںتعلیم حاصل کی؟اور کس قدرآپکی پذیرائی ہوئی؟
انوپما پول۔ اردو زبان سے مجھے ہمیشہ دلچسپی رہی میری ابتدائی تعلیم اردو میڈیم میں ہوئی ہے-اس کو سیکھنے میں کبھی کو ئی دقت محسوس نہیں ہوئی بلکہ مجھے دن بہ دن اُردو زبان سے محبت زیادہ ہونے لگی-میرے والد صاحب کی خواہش تھی کے میںاردو زبان میں تعلیم حاصل کروں اس لئے گھروالوںکا تعائون ہمیشہ میرے ساتھ رہا۔میرے اردو سیکھنے پر انھوں نے کبھی کوئی اعتراض نہیں کیا بلکہ میری بھر پور ہمت افزائی فرماتے رہے۔
ذاکرہ شبنم ۔آپ کے اس تعلیمی سفر میں اردو والوں کاتعائون کیسا رہا؟آپ کے استادوں اور آپ کے ہم جماعتوں سے کیا آپ کوبھرپور ساتھ اور پذیرائی ملی؟
انوپما پول ۔مجھے اردو والوں کا ساتھ ہمیشہ ملا ہے جس کے لئے میں ان کا جتنا بھی شکریہ ادا کروںکم ہے سبھی نے میرا دل سے استقبال کیا اورمجھے کبھی یہ احساس نہیں ہواکہ میں ایک غیر مسلم ہوں۔جب اردو مدرسہ میں میراداخلہ ہوا توشروعات میںمجھے مشکلات کا سامنا کرنا پڑاکیونکہ گھر کا ماحول الگ تھاگھر پر کوئی اردو نہیں جانتاتھاایسے میں میرے اساتذہ کامجھے بہت ساتھ ملا ۔ان ہی کی محنت اور حوصلہ افزائی کی وجہ سے آج یہاںتک پہنچ پائی ہوں۔
ذاکرہ شبنم ۔آپ یہ بتا یئے کہ پی ایچ ڈی کے لئے آپ نے کرناٹک کی اردو شاعری میں وطن دوستی اور قومی یکجہتی کے عناصر\”کے موضوع کو ہی کیوںچنا اس کی کوئی خاص وجہ؟
انوپما پول۔ اس موضوع کو انتخاب کر نے کی ایک خاص وجہ یہ ہے کے میرے والد صاحب کی خواہش تھی کے ان کے بچوں کو الگ الگ زبانوں میں تعلیم دلاکر قومی یکجہتی کا مظاہرہ کریں اسی سوچ سے میرے والد صاحب نے مجھے اردو میں داخلہ دلایاتھا۔ ریاست کرناٹک کے شعرا ء کے کلام میں وطن دوستی اور قومی یکجہتی پر کسی نے قلم نہیں اٹھا یاجب کہ ریاست کے شعرا کے کلام میں ہندستانی عناصرکا وافر ذخیرہ موجود ہے اسی خیال سے میں نے اپنے تحقیقی کام کے لئے کرناٹک کی اردو شاعری میں وطن دوستی اورقومی یکجہتی کے موضوع پر کام کر نے کا فیصلہ کیا اور اس سلسلے میں میرے نگران کار پروفیسر سی سید خلیل احمد صاحب سے مشورہ کیا تو انھوں نے بھی مجھے اسی موضوع پر کام کر نے کی اجازت دے دی۔
ذاکرہ شبنم ۔حال ہی میں بنگلور کے دوروزہ سیمینار جشن اردو میں آپ کی اردو میں تعلیم اور ایم اے ،پی ایچ ڈی کی نمایاں کامیابی پرآپ کو اور آپ کے والدین کو انعام واکرام سے نوازہ گیا ہے۔ جو اعزازات اور پذیرائی آ پ کو مل رہی ہے۔اپنے خوشگوار احساسات کا اظہار فرمائیں۔
انوپما پول۔ مجھے بے حد خوشی ہورہی ہے اور میرے لیے بہت بڑا اعزاز ہے میں سمجھتی ہوں یہ ایوارڈ میرے لئے خدا کی طرف سے ایک نعمت ہے۔میں کرناٹک اردو اکادمی کے چیر مین مبین منور صاحب اور اکادمی کے تمام اراکین کی ممنون ہوںکے انھوں نے اس اعزاز کے ذریعے میری ہمت افزائی فرمائی ہے ۔
ذاکرہ شبنم ۔آپ بہت پیاری اردو زبان سے جڑگئی ہیں ظاہر ہے آپ کو اردو سے اردو ادب سے محبت ہوگئی ہے۔کیا آپ نے ادبی اصناف میں بھی طبع آزمائی کی ہے؟ کس صنف میں آپ دلچسپی رکھتی ہیں ؟
انوپما پول ۔جی مجھے اردو ادب میں دلچسپی ہے میرے چند تحقیقی مضامین اخبارورسائل میں شائع ہو چکے ہیں مجھے نثر ی صنف میں دلچسپی ہے افسانے،ناول،مختصر افسانے اچھے لگتے ہیں۔
ذاکرہ شبنم ۔آپ کے پسند دیدہ ادیب وشاعرجن سے آپ متاثر ہوئی ہوں یاجنہیں آپ بے انتہا پسند کرتی ہوں ؟
انوپما پول۔ میرے پسندیدہ شاعر علامہ اقبال اور پروین شاکر ہیں۔
ذاکرہ شبنم ۔کیا آپ کے اہل خاندان میں آپ کو دیکھ کر کوئی اور بھی اردو لکھنے پڑھنے میں دلچسپی لینے لگے ہیں؟
انوپما پول۔ جی ہاں اب تک مجھ سے متا ثرہوکر میرے ماما جی کے تین بچوں نے اردو میں داخلہ لیاہے۔
ذاکرہ شبنم ۔آج کے انٹر نیٹ اور سوشل میڈ یاکے دور میںاردو لکھنے پڑھنے پرہم کیسے نئی نسل کو مائل کرسکتے ہیں؟یہ آپ بہت بہتربتاسکتی ہیں۔کیونکہ آپ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے دور میں اردو زبان میں پڑھ لکھ کر ایک مثال بن گئی ہیں۔
انوپما پول ۔اس میں اہم رول والدین کاہے والدین کو چاہیے کہ بچوں میں شروع ہی سے اردو زبان میں تعلیم دلواکر اردو سے محبت پیداکریں اور انھیںاردو کی عمدہ اور نایاب کتابوں کے مطالعہ کی طرف راغب کریں۔جہاں تک آج کے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی بات ہے اس میں نقصان بھی ہے اور فائدہ بھی ۔طلبہ کے لئے انٹرنیٹ پر دنیا بھر کی خبریں اور تعلیم کا بے شمار قدیم اور جدید سرمایا موجود ہے اور آج سارے سافٹ وئیر بھی اردو زبان میں موصول ہیں اس سے نئی نسل اپنی تعلیم اور مقام کے لئے مدد حاصل کرسکتی ہے۔
ذاکرہ شبنم ۔اردو زبان میں ایم اے اور پی ایچ ڈی کرنے کے بعداب مستقبل میں آپکی منصوبہ بندی کیا ہے؟ کیا آپ بھی درس وتدریس سے جڑ کر آنے والی نسلوںمیں اردو تعلیم کو عام کرنا چاہتی ہیں ؟
انوپما پول۔ مستقبل میںمیری یہی خواہش ہے کے میں یونیورسٹی میں درس وتدریس سے جڑی رہوں اور اس کے ذریعے نئی نسل کو اردو میں تعلیم حاصل کرنے کی طرف راغب کرسکوں۔
ذاکرہ شبنم ۔اب ذرا ہم اپنی گفتگو کا رخ موڑتے ہوئے آپ کی پسنداور ذوق وشوق کی طرف آتے ہیں-آپ کے پسندیدہ مشاغل کیا ہیں؟
انوپما پول۔ مطالعہ ،سیروتفریح اور نئی نئی چیزوںکو سیکھنا۔
ذاکرہ شبنم ۔آپ کے پسندیدہ رنگ اور پسندیدہ موسم؟ کھانے میں آپ کی کوئی خاص پسندیدہ ڈش؟
انوپما پول ۔ سفید میرا پسند یدہ ر نگ ہے اور مجھے سردی کا موسم اچھا لگتا ہے ۔کھا نے میں بریانی میری پسندیدہ ڈش ہے۔
ذاکرہ شبنم ۔آپ کاکوئی خواب جسے آپ شرمندہ تعبیر کرنا چاہتی ہوں؟
 انوپما پول ۔ میرا خواب یہی ہے کہ ایک دن میں کسی یونیورسٹی کی وائس چانسلر بنوں، اور اردو ادب میں اپنا ایک مقام بنائوں اور اپنی زندگی اردو ادب کی خدمت میں صرف کرنے کی خواہش ہے۔
ذاکرہ شبنم ۔آخر میں آپ نئی نسل کو کیا پیغام دینا چاہیں گی؟
انوپما پول ۔ نئی نسل کے لئے میرا یہی پیغام ہے کہ اچھے اچھے خواب دیکھئے اور اُنھیں پورا کرنے کی کوشش کیجئے۔کبھی اپنے آپ کو کسی سے کم نہ سمجھیں اپنے اندر کے فن کو پہچانیں اور اسے نکھار نے کی کوشش کریں۔محنت اور لگن سے پڑھائی کریں اپنے ماںباپ اور اساتذہ کا نام روشن کریں۔
میںاپنی بات علامہ اقبال کے اس شعر پر ختم کرتی ہوں۔
تو شاہیںہے پروازہے کام تیرا
تیرے سامنے آسماں اور بھی ہیں
آپ کا بہت بہت شکریہ۔۔۔۔
\"\" \"\" \"\"

Leave a Comment