آبیناز جان علی ماریشس کو پرامسنگ انڈین افریقن ایوارڈ تفویض

موریشس میں پرامسنگ انڈین افریقن ایوارڈ کی پہلی تقریب کا انعقاد
\"\"
ماریشس:10/دسمبر(اسٹاف رپورٹر)،۳۰ نومبر ۲۰۱۸ء ؁ کو موریشس کے شمالی علاقہ بلاکلاوا کے پنج ستارہ ماریٹم ریزورٹ اینڈ اسپا میں ٹرین ٹو گین اور پرامسنگ انڈین سوسائیٹی کے زیرِ اہتمام پرامسنگ انڈین افریقن ایواڑد کی شاندار تقریب منائی گئی۔ شام کے تقریباً چھ بجے مہمان آنے لگے جن کا استقبال بینڈ باجوں کے دلفریب شور سے ہوا۔ کانفرنس روم میں ان کا خیرمقدم لیمن گراس کی شربت کی گلاس سے ہوا ۔ اندر نفیس سفید میزپوش سے سجائی گئی گول میزوں کو موریشس کے مختلف اضلاح کے نام سے منقسم کئے گئے تھے۔ بطور آرائش میزوں کے بیچوں بیچ موریشس اور ہندوستان کے جھنڈے لگائے گئے تھے اور ان کے ارد گردموریشس کے چورنگے کی نشاندہی کرتے ہوئے لال، نیلے، پیلے اور ہرے رنگ کے پھولوں کے پتے لگائے گئے تھے۔ ہر نشست کے سامنے ایک بوک مارک بھی تھا جس میں افریقی اور ہندوستانی لیڈروں کے اقوال درج تھے۔اس جلسے کے لئے بطور مہمانِ خصوصی عزت مآب زاویے لیوک دیوال۔ اوپوزیشن لیڈر ، محترمہ سلیکھا رادوا صاحبہ۔صدرِ بلدیہ قاتربورن، ہندوستان سے محترمہ پریرنا سنگھ صاحبہ جو پرامسنگ انڈین سوسائٹی کی بانی اور صدرتشریف لائے ہوئے تھے ۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر ہریش بھیمل، ٹرین ٹوگین کے منیجر بھی تشریف فرما تھے۔تقریب کی نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے نیشی سنگھ مسیز انڈیا ورلڈوائیڈ ۲۰۱۷ء ؁ ،نے سب کا استقبال کیا۔ اس کے بعد موریشس اور ہندوستان کے قومی ترانوں کے لئے سب کھڑے ہوگئے۔ ہندوستانی تہذیب کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے دیا جلانے کی رسم ادا ہوئی۔پریرناسنگھ صاحبہ نے اپنی افتتاحی تقریر میں بتایا کہ پرامسنگ انڈین سوسائٹی کا نصب العین دنیا میں منتشر این۔آڑ۔آئی، پی۔آڑ۔اوز، اور او۔سی۔آئی کو یکجا کرنا ہے اور ان کے کام کے لئے ان کو سراہنا ہے۔ انہوں نے ٹرین ٹو گین کمپنی کا شکر ادا کیا کہ ان کے اشتراک سے آج یہ پروگرام ممکن ہوپایا ہے۔ پرامسنگ انڈین سوسائٹی۲۰۱۶ء ؁ میں شروع ہوئی اور اب تک پینتالیس ہزار این۔آڑ۔ آئی سے رابطہ کرنے میں کامیاب ہوا ہے۔ اس سوسائٹی کا خواب ہے کہ ہندوستان اور دیگر ممالک کے درمیان رابطے کا پل قائم کیا جائے۔اس کے بعد کاوالین صاحب نے نیلسن ماندیلا کی سالگرہ پر لکھی گئی اپنی نظم کریول زبان میں ترنم میں سناکر سامعین کے دلوں میں ہلچل پیدا کی۔ نظم کا مرکزی خیال اتحاد پر مبنی تھا۔علاوہ ازیں ہندوستان اور افریقی تہذیب پر ایک فیشن شو بھی ہوا۔ اس فیشن شو میں حصّہ لینے والے ٹرین ٹو گین اورمحترمہ حرشانی مہادو کے اشتراک سے منعقد ہونے والی’ کون بنے گا اگلا سوپر ماڈل ‘کے پیجینٹ میں حصّہ لینے والے ہیں۔ اس کے بعد کرومانیا ڈانس اکادمی کے جوشیلے اور ماہر فنکاروں نے افریقی اور ہندوستانی ثقافت کی آمیزش میں رقص پیش کیا جو سامعین کے لئے قدرے دلکشی کا باعث بنا۔اپنی استقبالیہ تقریب میں ٹرین ٹوگین کے سی۔ای۔او ڈاکٹر ہریش بھیمل صاحب نے معزز مہمانان کا استقبال کیا اور اپنی ٹیم کا تعارف کراتے ہوئے ان کی کاوشون کو سراہا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ موریشس دو براعظم ایشیاء اور افریقہ کے درمیان واقع ہے اور متعدد پروجیک میں ان دونوں کو ساتھ میں شامل کرنے کے کئی امکانات ہیں۔ اگلے سال پرامسنگ انڈین افریقن ایوارڈکا دوسرا اجلاس جنوبی افریقہ میں کرانے کا اعلان کیا گیا۔ایوارڈ کی تقریب میں مائستا لوملیٹ کا نیا سینگل ’شانتی‘ کی رسمِ رونمائی ہوئی۔ پھر جب مقامی فنکار مائستا لوملیٹ نے اپنا نغمہ ’شانتی۔ شانتی کی اوڑھ ہم چلیں ‘سنایا سامعین نے تالیوں کی گرج سے ان کا ساتھ دیا۔ گلوکار مائستا کے مطابق موسیقی ایک اہم آلہ ہے اور ایک مقدس دوا ہے جو ذہن پر مثبت اثر کرتا ہے۔اس تقریب میں ۸۵ لوگوں کو معیشت، ماحولیات، فیشن، شوشل ورک، تجارت، سیاست، سیاحت، صحت، ٹیکنالوجی وغیرہ کے میدانوں میں اعزازات دئے گئے۔ مجھے نہایت خوشی ہے کہ فن اور ثقافت کے زمرے میں مجھے اعزاز ملا۔ اردو کے لئے پہلی بار کسی کو یہ ایوارڈ دیا گیا ہے۔ میں ٹرین ٹوگین اور پرامسنگ اینڈین سوسائٹی کی بے حد ممنون ہوں۔ اس اعزاز سے اردو کی مزید خدمت کا جذبہ بلند ہوا اور اس بات کی بھی خوشی ہے کہ میں اردو کو دیگر علوم و فنون سے ہم پلہ کرنے میں کامیاب ہوئی۔
\"\"

Leave a Comment