آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں سیّد عون عباس کی کتاب’’ہم کااستعارہ‘‘یاورمہدی سوانح اورکارنامے‘‘ کی تقریب اجرأ

اگرآپ ریڈیوپاکستان کو یاورمہدی سے الگ کردیں تو شایدوہ صرف ایک عمارت ہی رہ جائے۔رضا ربانی ،چیئر مین سینٹ

میں خوش بخت ہوں کہ مجھے بہت اچھے استادملے اوریاورمہدی میرے استاد ہیں۔ خوش بخت شجاعت،سینیٹر،ماہرِ تعلیم

ہم کا استعارہ کی معنویت یاورمہدی کی شخصیت کا احاطہ کرتی ہے اورمصنف کی جودتِ طبع پر دال ہے۔پروفیسرڈاکٹرشاداب ؔاحسانی

\"20992801_51522498881\"

ہائی لائٹس:
سیّد عون عباس کی کتاب’’ہم کااستعارہ‘‘یاورمہدی سوانح اورکارنامے‘‘ کی تقریب اجرأ آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں منعقد کی گئی ،تقریب میںشہر کراچی کے ثقہ اہل ِ علم ودانش اورجامعہ کراچی کے اساتذہ وطلباء کی شر کت نے اُسے یادگار بنا دیا۔

کراچی،پاکستان(اسٹاف رپورٹر ): جامعہ کراچی شعبۂ ابلاغ عامہ کے ہونہارطالب علم،صحافی اورمحقق سیّد عون عباس کی کتاب ’’ہم کااستعارہ‘‘ یاور مہدی سوانح اورکارنامے‘‘ کی تقریب اجرأ آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں منعقد کی گئی ،تقریب میںشہر کراچی کے ثقہ اہل ِ علم ودانش اورجامعہ کراچی کے اساتذہ وطلباء کی شر کت نے اُسے یادگار بنا دیا۔تقریب کا آغازنعمان طاہرنے تلاوت ِ کلامِ پاک سے کیا بعدازاں تحریم منیبہ شیخ نے نعتِ رسول ِ مقبول پیش کی۔خطبۂ استقبالیہ پروفیسراعجازفاروقی نے پیش کیا۔نوجوان مصنف سیّد عون عباس نے کتاب کے حوالے سے اظہارِ خیال کرتے ہوئے بتایا کہ کتاب کی شخصیت یاورمہدی ریڈیو پاکستان کا حوالہ ہیں ۔دنیا میں جہاں جہاں اردوبولی اورسمجھی جاتی ہے آپ کو وہاں وہاں یاورمہدی کے چاہنے والے مل جائیں گے۔سینئر ما ہرِ تعلیم پروفیسرانیس زیدی نے فی البدیہہ اشعار سنائے کہ
دامنِ توکل کی یہ خوبی ہے کہ اس میں پیوند تو ہوسکتے ہیں دھبے نہیں ہوتے۔ (؟) انھو ں نے کہاکہ سیّد عون عباس کی کتاب آنے والے محقق کے لیے بنیادی حوالہ ثابت ہوگی۔الیاس عشقی نے یاورمہدی کی شخصیت کے حوالے سے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کتاب کو سراہا اورکہا کہ یاور مہدی نے فنونِ لطیفہ کے فروغ اورجمالیاتی قدروں کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا اگر یہ نہ ہوتو معاشرہ ہجوم بن کررہ جائے گا،جاوید اقبال نے کتاب کی تعریف کی اوراس میں شامل تصویری البم کو اہم ورثہ قراردیا۔پروفیسرڈاکٹر شاداب احسانی ،ماہر ِ تعلیم ،دانشورمحقق ،سابق صدرنشیں شعبۂ اردو جامعہ کراچی نے کہا کہ ہم کا استعارہ کی معنویت یاورمہدی کی شخصیت کا احاطہ کرتی ہے اورمصنف کی جودتِ طبع پر دال ہے۔ماہرِ تعلیم ،سینیٹر محترمہ خوش بخت شجاعت نے کہا کہ میں خوش بخت ہوں کہ مجھے بہت اچھے استادملے اوریاورمہدی میرے استاد ہیں۔انھوں نے گفتگو کا فن سکھایا۔ایسے لوگ بہت کم ہیں جو نوجوانوں میں جمالیاتی ذوق بیدارکریں۔ اردو،سندھی،پنجابی،انگریزی زبان کے ماہر،سابق صدر آرٹس کونسل،سی۔اے،سندھ مدرسۃ الاسلام کراچی شفق الرحمان پراچہ نے کہا کہ یاور مہدی نیاز مندی،شفقت اورمحبت کی ایسی دوڑ ہے جو سب کو باندھے رکھتا ہے۔کتاب پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم کے استعارہ والے لوگ وہ ہوتے ہیں کہ جن کی دورکی نظرتیز اورقریب کی نظرکمزورہوتی ہے۔یاورمہدی سے بڑا گرومنگ کرنے والا شہرکراچی میں پیدانہیں ہوا ،ان کی خدمات ناقابلِ فراموش ہیں۔یاورمہدی نے ’’ہم کا استعارہ‘‘ کے اجراء پر سپاس نامہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہماری آج بھی یہ خواہش ہے کہ نوجوانوں کوہرسطح پر آگے لایا جائے۔ بحیثیت شخصیت تحقیق کے لیے ان کا نام تجویز کرنے پر شعبہ اردو کے سابق صدر ،پروفیسرڈاکٹر شاداب احسانی کا شکریہ ادا کیا ۔سیّد عون عباس کا شکریہ اداکیا کہ انھوں نے تحقیق کا حق ادا کیااورسیّد عون عباس کو ایم۔اے درجہ اوّل بدرجہ اوّل آنے اورطلائی تمغہ پانے پر مبارک باد دی۔تقریب میں شریک تمام احباب کا شکریہ ادا کیا۔تقریب کے صدر جناب رضا ربانی ،چیئر مین سینٹ پاکستان نے صدارتی خطبے میں کہا کہ یاورمہدی نے ریڈیو کے پلیٹ فارم سے نوجوانوں،طلباء اوربچوں کی تربیت کی ہے۔وہ ایک ادارہ ہیں اگرآپ ریڈیوپاکستان کو یاورمہدی سے الگ کردیں تو شایدوہ صرف ایک عمارت ہی رہ جائے۔تقریب میں جامعہ کراچی کے اساتذہ ،طلباء ،ادباء ،اساتذہ کرام اوردانشوروں نے کثیر تعداد میں شرکت فرما کر اسے یادگاربنادیا۔نظامت کے فرائض ڈاکٹر عنبرین حسیب عنبر نے انجام دیے۔تقریب کے آخر میںقرارداد پیش کی گئی کہ یاورمہدی کی خدمات کے اعتراف میں انھیں تمغہ حسنِ کارکردگی سے نوازاجانا چاہیے بعدازاں یاورمہدی اورسیّد عون عباس کو تحائف اورگلدستے پیش کیے گئے۔

Leave a Comment