بند گلی

\"10698404_511210752315664_1270161800884273003_n\"

ایم زیڈ کنولؔ ۔لاہور
گرد راہ سفر کی پیمبر تھی جو
خضر رہ جان اس کو میں بڑھتی رہی
روشنی کے سفر پہ میں چلتی رہی
یک بیک میری آنکھوں میں نور آگیا
بن کے صحرا محبت کا طور آگیا
میں جولپکی تجلی کے دیدار کو
طور کو اس اد اپر غرور آگیا
کیسا دیدار تھا کُوئے اغیار کا
بزم ہستی میں ہرسُو سرور آگیا
جذب و مستی میں کھوئی اُلجھتی رہی
روشنی کے کفن میں بھٹکتی رہی
تھک کے بیدم ہوئی
پھر بھی پُر دم رہی
منزلوں کی طلب تھی
یا ذوق سفر
مجھ پہ اسرارِ منزل بھی کھلنے لگے
صحنِ گلشن میں غنچے مہکنے لگے
ظرف خوشبو کا تھا
جس نے بتلادیا
منزلوں کا چلن
جس نے گرما دیا
میں تو خوشبو کی دنیا میں
مخمور تھی
اس لئے مجھ کو
یہ بھی خبر نہ ہوئی
گردِ راہ سفر کی پیمبر تھی جو
و ہ گلی بند تھی
بند گلیوں میں رستے تو ملتے نہیں
خوشبوؤں کے ہنر اُن پہ کھلتے نہیں
میں بھٹکنے لگی
میری آوارگی کو خبر نہ ہوئی
میری دیوانگی
ہاتھ تھامے مرا
بند گلیوں کے رستوں میں چلتی گئی
چلتے چلتے ہوئے ایک دن کیا ہوا
کشف کے سارے منظر نکھرنے لگے
بند گلیوں میں رستے نکلنے لگے
میرے ذوق طلب کی لگن دیکھ کر
خود بخود سارے دروازے کھلنے لگے
خوشبوؤں کے نگر پھر سے بسنے لگے
۔۔۔۔۔۔*()*۔۔۔۔۔۔

Leave a Comment