امریکہ، ترکی، ایران، ماریشس،کناڈااور قطر کے ارباب علم و قلم کی شرکت یقینی
٭ڈاکٹر محمد راغب دیشمکھ کی خصوصی رپورٹ
پٹنہ : آج کے گلو بل ایج میں زبان و ادب کے سچے بہی خواہوں کی ذمہ داریاں بہت پھیل چکی ہیں اور اردو دنیا کے لئے یہ ضروری ہے کہ اگر ایک طرف ریا ستی اور ملکی سطح پر وہ اپنی زبان اور اپنے ادبی سرمائے کی سمت و رفتار سے پوری طرح آگاہ ہوتو دوسری طرف عالمی سطح پر بھی، اردو کی نئی بستیوں کے احوال سے اچھی طرح با خبر ہوتی رہے۔ ہمارے لئے صرف آئینے میں اپنا عکس دیکھنا ہی کافی نہیں، بلکہ دور دور تک پھیلے ہوئے اپنے گرد و پیش میں رہنے والے چہروں پر بھی نظر ڈالنی چاہیے اور ان کے خیالات سے بھی فائدہ اٹھانا چاہیے۔
مذکورہ باتوں کا اظہار کرتے ہوئے سکریٹری بہار اردو اکادمی مشتاق احمد نوری نے مزید کہا کہ در اصل اکادمی کے زیر اہتمام دوروزہ عالمی اردو کانفرنس کے انعقاد کا جو از اور اس کا مقصد یہی ہے کہ حسب موضوع، موجودہ عالمی تناظر میں، ہم اردو ادب کی تازہ سمت و رفتار کا جائزہ لے سکیں اور اپنے لئے فکر و عمل کے بہتر سے بہتر اہداف تک پہونچ سکیں۔
جناب نوری نے بتایا کہ ۱۲/ اور ۱۳ فروری کو مقامی اے این سنہا انسٹی ٹیوٹ میں ہونے والی دوروزہ کانفرنس جمعہ کے دن ساڑھے تین بجے سہ پہر سے شروع ہوگی۔ اس کانفرنس کا افتتاح ڈاکٹر عبد الغفور وزیر محترم محکمہ اقلیتی فلاح حکومت بہا ر فر مائیں گے اور نائب صدر اکادمی جناب سلطان اختر کی صدارت میں منعقد ہ اس تقریب میں پرو فیسر اعجاز علی ارشد وائس چانسلر مولانا مظہرالحق عربی و فارسی یو نیور سیٹی اپنے استقبالیہ اور تعارفی کلمات سے نوازیں گے۔ اس افتتاحی اجلاس میں امریکہ ، ترکی اور ایران سے تشریف لانے والے ارباب دانش، جنا ب ضامن جعفری ، پروفیسر خلیل طوق آراور ڈاکٹر وفا یزدان منش کے علاوہ پروفیسر ارتضیٰ کریم (دہلی) اور ماریشس سے آنے والے مہمان ڈاکٹر آصف علی محمد اپنے پرمغز خطابات سے محظوظ فرمائیں گے۔ یہ اپنی نوعیت کی شاندار اور تاریخ ساز اردو کانفرنس ہوگی۔ اس کی تفصیلات مقامی روز ناموں میں آچکی ہیں اور اس میں شرکت کے دعوت نامے بھی بھیجے جا چکے ہیں، پھر بھی اگر کسی صاحب ذوق تک دعوتی کارڈ نہ پہونچ سکا ہوتو وہ اس اخباری اطلاع کو از راہ عنایت دعوت نامہ تصور کریں اور جوق در جوق اپنی شرکت سے اس پروگرام کی رونق بڑھائیں۔
واضح رہے کہ اکادمی کے زیر اہتمام اس اردو عالمی کانفرنس کے دوسرے دن، یعنی ۱۳ فروری سنیچر کو پہلا اجلاس ساڑھے دس بجے سے ایک بجے تک ہوگا جس کی صدارت پروفیسر قدوس جاوید (کشمیر) اور ڈاکٹر جاوید دانش (کناڈا) کریں گے۔ اس میں پروفیسر انور پاشا، پروفیسر غضنفر،ڈاکٹر ابرار رحمانی(دہلی)،ڈاکٹر ظفر کمالی(سیوان) اور ڈاکٹر ہمایوں اشرف (ہزاری باغ) اپنے اپنے مقالات سے نوازیں گے۔دوسرا اجلاس پروفیسر علیم اللہ حالی اور ڈاکٹر خواجہ اکرام الدین کی صدارت میں ہوگا جس میں جناب علیم صبا نویدی (چنئی)، جناب شہاب الدین احمد(قطر) ڈاکٹر مشتاق احمد (دربھنگہ) ،ڈاکٹر زین رامش (ہزاری باغ) اور ڈاکٹر زرنگار یاسمین (پٹنہ) کی بحیثیت مقالہ خواں شرکت ہوگی۔
شام چار بجے سے ،ڈاکٹر کا ر داش ذکائی (ترکی) اور پروفیسر اعجاز علی ارشد کے زیر صدارت منعقدہ تیسرے اجلاس میں جناب مشرف عالم ذوقی(دہلی) جناب مقصود انور (قطر) ڈاکٹر سید احمد قادری(گیا) اور محترمہ نازیہ بیگم جا فو(ماریشس) کے مقالات نذر سامعین ہوں گے۔ بیرون ملک کے ارباب علم و قلم سے روبرو ہونے اور انہیں سننے کے مواقع، تاریخی لمحات کا درجہ رکھتے ہیں اور امید ہی نہیں یقین ہے کہ اردو اور سماجی حلقہ اس سے پوری طرح مستفید ہوگا۔