سابق وزیرِ اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کانفرنس کا افتتاح کیا، کانفرنس میں ملکی اورغیرملکی نامورمحققین کی شرکت
شاہ عبداللطیف یونیورسٹی خیرپورمیں بین الاقوامی کانفرنس کا افتتاح
٭ ڈاکٹر محمد راغب دیشمکھ
صدر شعبہ اُردو
جی۔ ایس۔ سائنس ،آرٹس، اینڈ کامرس کالج، کھام گائوں
ضلع بلڈانہ ،مہاراشٹر انڈیا ۔
مدیر اعلیٰ سہ ماہی عالمی اُردو ادب ، سہ ماہی اسکالرز امپیکٹ ۔
موبائل نمبر۔919422926544 +
Email:- ragibdeshmukh.journalist@gmail.com
ragibdeshmukh@yahoo.co.in
https://www.facebook.com/drragibdeshmukh?ref=bookmarks
خیر پور ،سندھ(اسٹاف رپورٹر )شاہ عبداللطیف یونیورسٹی خیر پور سندھ ،پاکستان ، شعبہ اردو فیکلٹی آف آرٹس اور لینگویجز کے زیرِ اہتمام اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن پاکستان ، اشتراک سے\” ادب اور ماحولیاتی مسائل: پاکستان اور عالمی تناظر میں\” کا افتتاحی اجلاس 13/ نومبر 2017ء کو ادیب الحسن رضوی ہال ، جامعہ شاہ عبداللطیف یونیورسٹی خیر پور سندھ میں منعقد ہوا۔اس کانفرنس کا افتتا ح سابق وزیرِ اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کیا۔ افتتاحی اجلاس کی صدارت شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر پروین شاہ، شاہ عبداللطیف یونیورسٹی خیر پور سندھ ،نے کی
نیز مہمانان خصوصی کی حیثیت سے ڈائس پر ڈاکٹر ابراہیم محمد ابراہیم السید (مصر)، ڈاکٹر آرزو سورن (ترکی)، ڈاکٹر وفا یزدان منش (تہران، ایران)، ڈاکٹر ہینز ورنر ولسیلر (سویڈن)، رضا علی عابد (برطانیہ)، ڈاکٹر تھامس اسٹیمر (جرمنی)، کانفرنس سرپرست ڈاکٹر یوسف خشک (ڈین فیکلٹی آف آرٹس و لینگویجز اینڈ ڈین فیکلٹی آف مینجمنٹ سائنسز شاہ عبداللطیف یونیورسٹی خیر پور سندھ ،اور کانفرنس کی مہتمم ڈاکٹر صوفیہ یوسف خشک (چیئر پرسن شعبہ اردو، شاہ عبداللطیف یونیورسٹی خیر پور سندھ ، موجود تھے۔
اس موقع پر سید قائم علی شاہ نے کہا کہ ادب معاشرے میں برداشت اور رواداری کو فروغ دیتا ہے۔ انہوں نے اس اہم موضوع پر کانفرنس منعقد کروانے پر ڈاکٹر پروین شاہ کو سراہا۔ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ سندھ اس وقت مختلف ماحولیاتی مسائل سے دوچار ہے۔ہمارے یہاں پانی کی غیر معمولی کمی ہے ۔ دریائے سندھ کا ڈیلٹا مختلف ماحولیاتی وجوہات کی بنا پر پانی کی کمی کا شکار ہو چکا ہے۔ کوٹری بیراج کے ڈائون اسٹریم میں سمندر کی سطح میں اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ سے 2.5ملین زرعی زمین برباد ہورہی ہے۔ بارشوں کی کمی بھی پانی کی کمی کی ایک اہم وجہ ہے۔ بارش کے نہ ہونے کی وجہ سے تھر میں خشک سالی میں اضافہ ہورہا ہے۔
ہم نے صحرائے تھر کی 1.6ملین آبادی کو خوراک اور پانی پہنچائی ہے جبکہ وہاں کے جانوروں کیلئے بھی خوراک کا بندوبست کیا ہے۔ علاوہ ازیں بدین، عمر کوٹ اور ٹنڈو محمد خان میں بھی پانی کی شدید کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کی 50فیصد آبادی کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہے۔ پانی کی منصفانہ تقسیم کیلئے ضروری ہے کہ سندھ طاس معاہدے پر من و عن عمل کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ سندھی زبان بھی ادب سے مالامال ہے۔ انہوں نے غالب اور علامہ اقبال کے ادبی کام کی تعریف کی۔ پروفیسر ڈاکٹر پروین شاہ نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ شعبہ اردو نے قومی و بین الاقوامی محققین کو وقت کے اہم ترین موضوع پر تبادلہ خیال کیلئے ایک بہترین پلیٹ فارم مہیا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم بدترین ماحولیاتی مسائل سے دوچار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ادب خوبصورتی، آگاہی ، انصاف اور برابری کا ذریعہ ہے۔ صنعتی انقلاب کی وجہ سے ہمارا ماحول آلودگی کا شکار ہے اور ماحولیاتی آلودگی کے اثرات براہ راست انسانی صحت پر پڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بین الاقوامی کانفرنس موجودہ صدی کے اہم ترین موضوع پر ہے۔ سیاسی، سماجی اور معاشی طاقتیں اس موضوع پر کام کرہی ہیں۔ جرمنی کے ڈاکٹر تھامس اسٹیمرنے کہا کہ ادب خوبصورتی کا دوسرا نام ہے۔
جان کیٹس خوبصورتی کے شاعر تھے۔ انہوں نے قدرتی خوبصورتی پر شاعری کی۔ سوئیڈن کے ڈاکٹر ہینز ورنر ویسلر نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی انسانی صحت کو سخت نقصان پہنچا رہی ہے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ ادبی حلقے اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ اقبال کی شاعری میں قدرت کی بہترین عکاسی کی گئی ہے۔ نامور ادیب و کالم نگارزاہدہ حنا نے کہا کہ اس وقت دنیا جنگوں کے مسائل سے دوچار ہے۔
مختلف ممالک اور برادریوں کے درمیان جنگوں نے دنیا کو آلودہ کردیا ہے۔ ویتنام اور عراق کی جنگوں نے سخت ماحولیاتی مسائل سے دوچار کیا ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد یوسف خشک ڈین فیکلٹی آف آرٹس اور لینگویجزنے کہا کہ ہماری زمین سخت ماحولیاتی مسائل کا شکار ہے۔ انسانیت ماحولیات کی وجہ سے خطرات کی زد میں ہے۔ اسموگ اور آلودگی میں روزبروز اضافہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 1850سے 2015تک درجہ حرارت میں 2ڈگری سینٹی گریڈ کا اضافہ ہوا ہے۔ صرف سال 2015میں 9ملین لوگ آلودگی کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے گئے۔ ڈاکٹر صوفیہ یوسف خشک (چیئر پرسن شعبہ اردو، شاہ عبداللطیف یونیورسٹی خیر پور سندھ ،نے افتتاحی سیشن کی نظامت کی۔ افتتاحی سیشن میں جسٹس ریٹائر سید علی اسلم جعفری، ڈاکٹر نور احمد شیخ،لعل بخش منگی، غلام قاسم جسکانی، ڈاکٹر ممتاز حسین مہر، ڈاکٹر امدادحسین سہتو ، اساتذہ، محققین اور طلبہ و طالبات نے شرکت کی۔ یاد رہے کہ اس کانفرنس میں امریکہ، ڈنمارک، سوئیڈن، جرمنی، برطانیہ، مصر، چین، ایران، انڈیا، فن لینڈ، بنگلہ دیش اور پاکستان کے نامور محققین تحقیقی مقالے پیش کریں گے۔