جواہر لال نہر و یونیورسٹی میں منعقدہ ولڈ اردو ایسوسی ایشن کے تحت دوروزہ قومی سیمینارسے مفکرین ادب کا اظہار خیال
نئی دہلی (اسٹاف رپورٹر)آج جواہر لال نہر و یونیورسٹی میں ’’ولڈ اردو ایسوسی ایشن ‘‘کے زیر اہتمام دو روزہ قومی سیمینار کا انعقاد کیا گیا ۔ جس میں مختلف تعلیمی ادارواں کے ریسر چ اسکالرس اور معروف ومعتبر دانشوروں نے اردو ، عربی اور فا رسی ادبیات میں متصوفانہ روایت پر تبادلہ ٔ خیال کیا ۔ سیمینار کے پہلے دن تین نشستیں ہوئیں۔ پہلی نشست افتتاحیہ پر مشتمل تھی، جب کہ دو نشستوں میں اسکالرس نے پر مغز مقالات پیش کیے ۔افتتاحی نشست میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے خواجہ معین الدین چشتی اردو ، عربی ،فارسی یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر خان مسعود نے کہا کہ صوفیا نہ خیالات کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ سسکتی بلکتی دنیا کو تصوف کا جام پلانا ضروری ہے۔ فخرالدین علی احمد میموریل کمیٹی کے چیئر مین پروفیسرعارف ایوبی نے کہا کہ تصوف کا سلسلہ انتہائی قدیم ہے ۔ بعثت نبوی سے قبل بھی اس کی روایت رہی ہے۔ آمد اسلام کے بعد تزکیہ نفس کا عنصر تصوف میں اہم ہوگیا ۔ انھوں نے کہا کہ صوفیانہ اصطلاحوں کے تناظر میں ادب پر بہت کچھ لکھا گیا مگراب تصوف کو سماج سے ہم آہنگ کرنے کی اشد ضرورت ہے۔انجمن ترقی اردو ہند کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر اطہر فاروقی نے کہا کہ تصوف کو انتہائی سلجھے انداز میں پیش نہیں کیا گیا ۔ انھوںنے کہا کہ اگر ہم تصوف کے اصولوں پر عمل پیراہوجائیں تو پوری دنیا خاص طور سے برادران وطن سے بہتر معاملات کرسکتے ہیں ۔ حسن ِ اخلاق کا جو معاملہ تصوف میں پوشیدہ ہے ، اسے انتہائی واضح انداز میں پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے انگلش اینڈ فارن لنگویجز حیدرآبادسے تشریف لائے پروفیسر مظفر عالم نے کہا کہ تصوف کے تناظر میں اردو ، فارسی اور عربی کی ادبیات میں لطیف رشتہ ہے ۔ کیوں کہ تصوف کی روایت کو سمجھنے کے لیے ان تینوں زبانوں پر غوروفکر کرنا ضروری ہے۔ انھوں نے خصوصاً تصوف کے تاریخی پہلوؤں پر بھر پور روشنی ڈالی ۔اس موقع پر پروفیسر سید اختر حسین(صدر ، انسٹی ٹیوٹ آف انڈو پرشین اسٹڈیز ) نے کہا کہ جانبداری اور خود غرضی کے اس دور میں تصوف کے بغیر سماج میں امن وسلامتی کی فضا قائم کرنا انتہائی مشکل ہے ۔ اس لیے متصوفانہ معاملات پر توجہ دینا لازمی ہے۔ورلڈ اردو ایسوسی ایشن کے ڈائریکٹر محمدرکن الدین نے مہمانوں کا شکریہ اداکرتے ہوئے ایسوسی ایشن کے تحت ہونے والے دیگر پروگراموں کا خاکہ پیش کیا۔
قبل ازیں سفیر اردو اور جے این یو کے استاد پروفیسرخواجہ محمد اکرام الدین نے ولڈ اردو ایسو سی ایشن کے اغراض ومقاصد پر تفصیلی روشنی ڈالی ۔ انھوں نے کہا کہ ادب وثفافت کو فروغ دینے اور غیر ملکی ادب سے استفادہ کے لیے ضروری ہے کہ ہم عالمی سطح پر کام کریں ۔ متحدہ طور پر ادبی سرگرمیوں کو فروغ دیں ۔ کیوں کہ گلوبلائزیشن کے دور میں عالم ادبیات کو سمجھنا ضروری ہے ۔ انھوں نے کہاکہ آئندہ چند ماہ میں ولڈاردو ایسو سی ایشن کے بینر تلے ملک اور بیرون ملک میں متعدد سیمیناروں کا انعقاد کیا جائے گا ۔ادب میں دل چسپی لینے والے افراد چند شرائط کے ساتھ ان میں شرکت کرسکتے ہیں ۔ افتتاحی نشست کی نظامت ڈاکٹر ایس خان نے کی ، جب کہ دوسرے سیشن کی نظامت مہوش نور نے کی۔اس سیشن میں تین مقالے( علی الترتیب صدر شعبہ فارسی دہلی یونیورسٹی پروفیسر علیم اشرف، ڈاکٹر زرینہ زرین(شعبہ اردو کولکاتا یونیورسٹی) ڈاکٹر غلام معین (شعبہ فارسی مولانا آزاد کالج کولکاتا)پیش کیے گئے ۔ اس سیشن کی صدارت پروفیسر سید اختر حسین(صدر ، انسٹی ٹیوٹ آف انڈو پرشین اسٹڈیز )ڈاکٹر توحیدخان (سرپرست ، ورلڈ اردو ایسوسی ایشن )اور ڈاکٹر محمد کاظم ( وائس چیئرمین، ورلڈ اردو ایسوسی ایشن )۔ تیسرے سیشن میںعلی الترتیب پانچ اسکالرس( ڈاکٹر رضوان الحق (این سی ای آرٹی ، بھوپال)، ڈاکٹر محمد مشتاق (شعبہ عربی ڈگری کالج بارہمولہ کشمیر ) ، مسعود اظہر ، سلمان عبدالصمد اور سورج کمار ) نے مقالات پیش کیے۔ اس سیشن کی صدارت پروفیسر علیم اشرف ، پروفیسر عارف ایوبی اور ڈاکٹر سمیع الرحمن نے کی اورپروگرام کی نظامت امتیاز رومی نے کی ۔ اس پروگرام میں جامعہ، دہلی یونیورسٹی ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی،بھوپال، حیدر آباد اور کلکتہ سے بڑی تعداد میں طلبہ و طالبات اور اساتذہ وغیرہ موجود تھے۔