تم جو بچھڑے ہو جلد بازی میں ۔۔ یار تم روٹھ بھی تو سکتے تھے

محشر آفریدی کے شعری مجموعے کے اجرا پر مشاعرے کا اہتمام

\"GHALIB

نئی دہلی(اسٹاف رپورٹر)معروف شاعر محشر آفریدی کے شعری مجموعے ’عشق اورمیں‘ کے اجرا کے موقع پر ایوان غالب میں ایک مشاعرے کا انعقاد کیا گیا۔کتاب کی رسم رونمائی کی یہ تقریب غالب انسٹی ٹیوٹ کے اشتراک سے ہندی ہفت روزہ ’ساجھامقصد‘ کے زیر اہتمام منعقد کی گئی جس کی صدارت پروفیسر صدیق الرحمٰن قدوائی نے کی۔ مشرّف عالم ذوقی مہمان خصوصی تھے۔ نظامت کے فرائض معین شاداب نے انجام دیے۔ پیش ہے مشاعرے میں شامل شعرا کا منتخب کلامـ:
مسکرانے کی کیا ضرورت ہے
آپ یوں بھی اداس لگتے ہیں
عقیل نعمانی
تم جو بچھڑے ہو جلد بازی میں
یار تم روٹھ بھی تو سکتے تھے
محشر آفریدی
کارواں سست مسافر کو سزا دیتا ہے
زرد پتّے کو ہر اک پیڑ گرا دیتا ہے
عفّت زرّیں
بہت ہی خوب صورت ہو گیے ہو
غزل کی اب ضرورت ہو گیے ہو
جاوید قمر
میں جنگ سارے زمانے سے جیت سکتا ہوں
مگر میں تم سے بچھڑتے ہی ہار جاؤں گا
اعجاز انصاری
ایک مسافت اور کسی سیّارے کی
کچھ تاریخیں خالی ہیں بنجارے کی
شکیل جمالی
شکست جس کا نصیب ہوگی کچھ اس کا سوچو
تمہار اکیا ہے تمہیں تو سکّہ اچھالنا ہے
معین شاداب
میرے کمرے میں صرف کاغذ ہیں
میں چراغوں سے خوف کھاتا ہوں
رحمٰن مصور
جان ہم مصیبت میں خود ہی ڈال لیتے ہیں
مچھلیوں کے دھوکے میں سانپ پال لیتے ہیں
عبدالرحمٰن منصور
چلو کہ خاک اڑائیں چلو شراب پیئں
کسی کا ہجر منایا نہیں بہت دن سے
اقبال اظہر
سارا جنگل تلاش کر ڈالا
سانپ اپنی ہی آستیں سے ملے
عبدالرحمٰن سیف
آبلہ پائی کو روتے ہی رہیں گے ہم لوگ
قافلے دور بہت دور نکل جائیں گے
فرید قریشی
قتل کہہ تو یا شہادت
سر تو میرا کٹ چکا ہے
بھارت بھوشن آریہ
تری چاہت میں اردو سیکھنی ہے
کسی سے خط کو پڑھوائیں کہاںتک
میناکشی ججیویشا
اب میں خاموش ہونے والا ہوں

کیا کوئی ہے جو سن رہا ہے مجھے
پرکھر مالویہ کانہاں
ان کے علاوہ راشدہ باقی حیا،عادل رشید،نشتر امروہوی،اظہر اقبال اور ندیم کاوش وغیرہ نے بھی اپنا کلام پیش کیا

Leave a Comment