جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا کا 28واں سالانہ جلسہ

سابق امام حرم سمیت ملک کے ممتاز علماء کرام کی شرکت،350علماء ، 1100حفاظ کی فراغت
\"IMG-20160519-WA0035\"

اکل کوا ، ؍ مئی ،ہندوستانی مسلمان مسلکی تنازعات سے پاک رہہ کر بھائی بھائی کی طرح زندگی گذاریں ۔ سابق امام حرم الشیخ عادل الکلبانی نے آج یہ پیغام دیا۔ موصوف آج کوہِ سَت پڑا کے دامن میں واقع عظیم دینی رس گاہ جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا کے 28ویں سالانہ اجلاس میں شریک دس ہزار سے زائد فرزندانِ توحید سے مخاطب تھے ۔ اس قبائلی علاقے میں اسلامی تشخص ، علامتیں اور دینی چہل پہل دیکھ کر حیرت زدہ سابق امام حرم نے کہا کہ ہندوستان جیسے ملک میں اسلام کی یہ رونقیں اور یہ سنت رسولؐ سے آراستہ نورانی چہرے دیکھ کر قلبی اطمینان اور خوشگوار حیرت کا احساس ہورہا ہے ۔ پہاڑوں کے دامن میں اسلامی میناروں سے آراستہ جامعہ اکل کوا کے عظیم تعلیمی کیمپس کا نظارا کرکے الشیخ عادل الکلبانی غیر معمولی مسرت محسوس کررہے تھے ۔ آپ نے اپنے خالص علمی خطاب ( جس کی اُردو ترجمانی مولانا حذیفہ وستانوی نے فرمائی) میں کہا کہ ہدایت ولایت کی متقاضی ہے ۔ کہا کہ دور جہالت میں لوگ پتھر کی مورتیاں پوجا کرتے تھے یہ تو سمجھ میں آنے والی بات ہے لیکن سائنس اور ٹیکنالوجی کے دور جدید میں جب انسانی عقل اپنے عروج پر ہے تب بھی بت پرستی عام ہونا سخت حیرت کی بات ہے اس کا صاف سیدھا مطلب یہ ہے کہ صرف عقل کی بنیاد پر ہدایت نصیب نہیں ہوتی ۔ آپ نے کہا کہ جو لوگ پیدائشی مسلمان ہیں انھیں اس نعمت پر اللہ کا بہت شکر گذار ہونا چاہئے اور لوگوں کو حق کی طرف بلانے کی جدوجہد کرنا چاہیئے۔
اس موقع پر جامعہ کے تین سو طلباء کو عالمیت کی سند سے سرفراز کیا گیا اسی طرح دس علماء کو ڈپلومہ اِن انگریزی ، اور گیارہ کو افتاء کی سند دی گئی ۔BUMSاور فارمیسی کی ڈگریاں بھی علامتی طور پر تقسیم کی گئیں ، واضح رہے کہ امسال جامعہ سے گیارہ سو طلباء نے حفظ قرآن مکمل کیا ہے جو پورے ملک میں ایک ریکارڈ ہے ۔
سالانہ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے سوڈان سے تشریف لائے اسلامی اسکالر دکتو دفلّہ باکِت نے فرمایا کہ ہندوستان میں اسلام کا بول بالا دیکھ کر بہت خوشی ہوئی۔آپ نے مولانا وستانوی کو پیشکش کی اعلیٰ دینی تعلیم اور مہارت کیلئے سوڈان کے چند نامور تعلیمی اداروں میں اپنے طلبہ کو روانہ کریں اور ایک معاہدہ کے تحت ہم سوڈانی طلبہ کو بھی اکل کوا کیمپس میں تعلیم کیلئے روانہ کرنا چاہیں گے ۔
گجرات کے بزرگ عالم دین مولانا عبداللہ کاپودری نے فارغ ہورہے طلبہ کو مشورہ دیا کہ اپنے اسلاف و اکابر کی سوانح ضرور پڑھیں اس سلسلے میں آپ نے مولانا علی میاں کی معروف تصنیف ’’ تاریخ دعوت و عزیمت‘‘ ، تاریخ رشید، تذکرئہ شیخ الہند جیسی کتابوں کا بطور خاص ذکر کیا۔
مولانا سید بلال حسنی ندوی نے نوجوان علماء کو غیروں میں دعوت دینے ، اسلام اور مسلمانوں ، اسلامی رسومات کے سلسلے میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کے ازالہ کیلئے زمینی سطح پر کوشش کرنے کی تلقین فرمائی ۔ پیر طریقت مولانا احمد نصر بنارسی نے کہا کہ ہماراملک نازک دور سے گذر رہا ہے ۔دیہاتوں میں ارتداد کی لہر ہے۔ قبائلی مسلمانوں کے گھر میں مورتی پوجا ہورہی ہے ۔ آپ نے علماء کے اُس گروہ کی سخت مذمت کی جو مذہبی لبادے میں دُنیا کمارہے ہیں ، کہا کہ یہ لوگ جن اکابر کے نام پر اپنی دکانیں سجائے بیٹھے ہیں ان اکابر کے اخلاق و کردار کی پرچھائیں تک بھی نہیں پہنچتے ۔
ابتدائے اجلاس میں طلبہ نے اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا ، نظامت مولانا قاری عبدالرحیم فلاحی نے فرمائی۔ استقبالیہ کلمات ناظم تعلیمات مولانا حذیفہ وستانوی نے ادا کئے ، بانی جامعہ مولانا غلام وستانوی کی دعاء پر یہ بابرکت مجلس اختتام کو پہنچی۔ ایک اطلاع کے مطابق سابق امام حرم جمعہ کی نماز گجرات کے دارالعلوم بھائونگر میں پڑھائیں گے ۔ سنیچر کو آپ جامعہ کے MBBSکالج کا معائنہ کرنے اورنگ آباد جائیں گے ، سنیچر کو ہی آپ بیڑ ضلع میں مختلف دینی مجالس میں شرکت فرمائیں گے۔

Leave a Comment