جامعہ کراچی میں سہ روزہ سر سید احمد خان بین الاقوامی کانفرنس

\"16298784_609903745863409_1698138936528199603_n\"
٭ڈاکٹر اصغر علی بلوچ

پروفیسر
جی۔سی۔ یونیورسٹی، فیصل آباد، پاکستان

\"22555254_1627243217320830_4942314818563174396_n\"
\"22540166_943013275846030_1992681729104438219_n\"

سر سید احمد خان نے تحریکِ علی گڑھ کی صورت میں جس علمی \’ ادبی \’ تہذیبی اور سیاسی انقلاب کی بنیاد رکھی اس کے ثمرات اب تک سامنے آ رہے ہیں ۔ ذہنِ جدید کی تشکیل میں اس تحریک کا حصہ نا قابلِ فراموش ہے ۔ اس تحریک سے وابستہ نامور علمی و ادبی \’ مذہبی و سیاسی شخصیات نے اپنے اپنے شعبے میں کارہائے نمایاں سر انجام دے کر ایک نئے طرزِ فکر کا راستہ ہموار کیا ۔ سر سید کے دو سو سالہ یومِ پیدائش کے حوالے سے شعبہ اردو جامعہ کراچی میں بین الاقوامی یاد گاری کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں ملکی و غیرملکی مندوبین کی کثیر تعداد میں شرکت نے فکرِ سر سید کے حوالے سے اپنے مقالات پیش کیے ۔ اس کانفرنس میںمصر سے ڈاکٹر ابراہیم محمد ابراہیم، \’ سویڈن سے ہینز ورنر ویسلر \’ بھارت سے ڈاکٹر ابو سفیان اصلاحی \’ ،کنیڈا سے اشفاق حسین \’ ،برطانیہ سے حمیدہ معین رضوی، \’ ڈیلس سے تلمیذ فاطمہ برنی کے علاوہ بینا گوئیندی نے خصوصی شرکت کی جںکہ اندرونِ ملک سے مختلف یونیورسٹیوں سے سو سے زیادہ مقالہ نگاروں نے سر سید احمد خان کی مختلف فکری جہات پر روشنی ڈالی ۔ اس کانفرنس میں شعبہ اردو کے طلبہ و طالبات کی دلچسپی دیدنی تھی ۔ صدر نشین شعبہ اردو اور کانفرس فوکل پرسن پروفیسر ڈاکٹر تنظیم الفردوس واقعی اسم با مسمیٰ ہیں انھوں نے جامعہ کراچی کے شعبہ اردو کی باسٹھ سالہ تاریخ میں پہلی بار اتنی بڑی کانفرنس منعقد کر کے یہ ثابت کیا کہ
ہماری باتيں ہی باتیں ہیں سید کام کرتا تھا

نہ بھولو فرق جو ہے کہنے والے کرنے والے میں
ان کے حسنِ انتظام نے سب کے دل موہ لیے اور اختتامی تقریب میں ان کے جذبہِ تشکّر سے لبریز آنسوؤں نے دلوں سے رہی سہی گرد ِ کدورت بھی دھو ڈالی ۔ یہی کچھ ڈاکٹر رؤف پاریکھ نے سر انجام دیا ۔ اس کانفرس میں بھی حسبِ معمول لٹریری اسٹیبلشمنٹ چھائی رہی اسی طرح مختلف گریڈ کے ادباء کے ساتھ مختلف رویہ دیکھنے کو ملا ۔ کچھ مندوبین رہائش کی ناقص سہولیات اور کچھ اعزازیہ نہ ملنے پر شاکی دکھائی دیے ۔ اس وسیع پیمانے پر کانفرنس کے انعقاد میں اس طرح کی شکایات فطری ہیں جن کا ازالہ وقتاً فوقتاً تنظیم الفردوس کی خوب صورت مسکراہٹ اور رؤف پاریکھ کی دست بستہ معزرت سے ہو گیا ۔
تنظیم الفردوس \’ ان کے اہلِ خانہ \’اراکین شعبہ اررو اور طلبہ و طالبات نے جس طرح شب و روز محنت سے اس کانفرنس کو کامیاب کرایا وہ نہ صرف قابلِ ستائش ہے بلکہ قابلِ تقلید بھی ہے ۔ اردو دنیا کے اتنے بڑے اجتماع پر جامعہ کراچی کا شعبہ اردو قابلِ صد مبارک باد ہے ۔ عمائدین و مشاہیر ادب کے ساتھ ساتھ نئی نسل کے محققین و ناقدین کی بھر پور شرکت نے اس بات کا ثبوت دیا ہے کہ سر احمد خان کی علمی و ادبی تحریک کے اثرات اب تک باقی ہیں اور جب تک اردو دنیا قائم ہے ان کی خدمات کو یاد رکھا جائے گا ۔ اس کانفرس نے سر سید احمد خان کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے ساتھ ساتھ مختلف الخیال ادباء سے مکالمے اور گفتگو کا ماحول بھی فراہم کیا ۔ کراچی اور اہلِ کراچی نے مہمان نوازی کا حق ادا کیا ۔ سہ ماہی\” غنیمت\” کے روحِ رواں اکرم کنجاہی اور معروف نعت خواں اور نعت گو سید صبیح الدین رحمانی کی محبت آمیز ضیافتوں اور مبین مرزا \’ فاطمہ، حسن \’ محمد احمد شاہ \’ ،معراج جامی، \’ شاعر علی شاعر اور استاذی تحسين فراقی، \’ انوار احمد \’ ،عابد سیال، \’ ضیاء الحسن \’ ،آغا ناصر \’ ،سحر انصاری \’ عمران ازفر \’ ، نعیم سجاد، \’ ناصر عباس نیر، \’ قاضی عابد، \’ رفیق السلام، \’ اشفاق ورک، \’ عباس گوندل ،شعیب مرزا اور یوسف خشک سے یادگار ملاقات اس کانفرنس کا حاصل ہے ۔۔۔

Leave a Comment