٭پروفیسر طرزی، دربھنگہ
تاریخ کی زینت بنیں خاتون شاہیں باغ کی
وہ کارنامے کر گئیں خاتون شاہیں باغ کی
تسلیم کرلیتیں بھلا کیسے سیہ قانون کو
دو ماہ سے ہیں لڑ رہیں خاتون شاہیں باغ کی
مَردوں سے بڑھ کے مرحبا جانباز وہ ثابت ہوئیں
سب کی حمایت پاگئیں خاتون شاہیں باغ کی
تم پر خدا کی رحمتیں اے مائو! بہنو! بیٹیو!
کوہِ گراں ثابت ہوئیں خاتون شاہیں باغ کی
ہم صبر استقلال کو کرتے تمہارے ہیں سلام
اے پیکرِ دینِ متیں خاتون شاہیں باغ کی
آنچل کو اپنے حق کا اب پرچم بنا ڈالا ہے یوں
تیار جھکنے کو نہیں خاتون شاہیں باغ کی
جس مدعا کو لے کے ہیں دو ماہ سے بر احتجاج
اب سن لے ربّ العالمیں خاتونِ شاہیں باغ کی
یاد آئیں حضرت عائشہ و فاطمہ، جنگِ اُحد
نصرت خداکی چاہتیں خاتون شاہیں باغ کی
یہ آہِ مظلوماں کبھی بیکار جائے گی نہیں
جن کو خدا پر ہے یقیں خاتون شاہیں باغ کی
اک نقشِ زرّیں طرزیؔ ہے تاریخ کا یہ احتجاج
ہیں ساحلِ جمنا نشیں خاتون شاہیں باغ کی