دہلی میں\”اردو۔ فارسی میں رزمیہ شاعری: صلح و جنگ کی داستان\” موضوع پر عالمی کانفرنس

جواہر لعل نہرو یونیورسٹی ، نئی دہلی میں 22،21، اور 23،اکتوبر 2016 کو کانفرنس کا انعقاد

\"12729115_10208539900603448_5744163553854951417_n\"
نئی دہلی (اسٹاف رپورٹر) رزمیہ شاعری ہماری ادبی و تہذیبی وراثت کا اہم حصہ ہے ۔ رزمیہ شاعری کا ایک امتیازی پہلو یہ بھی ہے کہ یہ ایشیائی تہذیب و ثقافت کے اظہار کا ایک اہم وسیلہ بھی رہی ہے۔رزمیہ شاعری میں انسانی تہذیب و تمدن ، تاریخ وثقافت اور حماسہ کےعلاوہ اس طرز شاعری میں انسانی اقدار و اخلاق اور جذبات و نفسیات کی بھی بھر پور عکاسی ہوئی ہے۔ رزمیہ شاعری کا دائرہ بر صغیر تک محدود ہونے کے بجائے یہ کم و بیش پورے ایشیائی خطے کے ساتھ ایران و عرب کو اپنے دائرے میں سمیٹتی ہے۔ موضوعات و اسالیب کے نقطۂ نظر سے بھی رزمیہ شاعری ادبیات عالم میں بیش قیمت سرمائے کی حیثیت رکھتی ہے۔ہندستان میں منظوم داستانیں ، مہابھارت اور رامائن کے اردو تراجم ، شاہنامے اور مراثی ، ایران میں شاہنامہ فردوسی ، رستم و سہراب ، خمسے اور دیگر شہپارے زبان و بیان اور اظہار کے گوناگوںپیرائے عظیم ادبی سرمایے ہیں۔رزمیہ شاعری کے انہی متنوع جہات پر سہ روزہ عالمی کانفرنس کے انعقاد کیا جا رہاہے۔

کانفرنس میں شرکت کے خواہش مند خواتین و حضرات سے گزارش ہے کہ مندرجہ ذیل امور پر توجہ فرمائیں:
1۔ تلخیص بھیجنے کی آخری تاریخ 30 جون 2016
2۔ منظوری کی اطلاع 15 جولائی 2016
3۔ مقالہ بھیجنے کی آخری تاریخ 20 اگست 2016
4۔ منظوری کی اطلاع 30 اگست 2016
سیمنار ڈائریکٹر 
پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین 

Leave a Comment