دیپک بدکی اردو اورکشمیر کے اہم افسانہ نگار ہیں:پروفیسر ابن کنول

شعبۂ اردو دہلی یونیورسٹی میں محفل افسانہ کا اہتمام
\"IMG_20170406_130428\"

نئی دہلی(اسٹاف رپورٹر)۔ شعبہ اردو دہلی یونی ورسٹی میں آج محفل افسانہ کا اہتمام کیا گیا جس میں دیپک بدکی نے اپنا افسانہ پیش کیا۔ مہمان کاتعارف کراتے ہوئے پرفیسر ابن کنول ، صدر شعبۂ اردو دہلی یونی ورسٹی نے کہا کہ اردو کی خدمت کرنے والی کچھ شخصیات ایسی ہیں جو اپنے پیشہ کے طور پر نہیں بلکہ اپنے شوق کی وجہ سے ارد و کی خدمت انجام دے رہے ہیں انہیں شخصیات میں ایک اہم نام دیپک بدکی کا ہے۔ وہ ایک بیوروکریٹ ہونے کے باوجود اپنی تمام تر مصروفیتوں میں سے کچھ وقت اردو ادب کے لیے نکال لیتے ہیں۔ اردو افسانہ نگاری میں ان کا اہم مقام ہے۔ اب تک ان کے چھ افسانوی مجموعے اور دوتنقیدی کتابیں شائع ہوچکی ہیں۔ ڈاکٹر علی جاوید نے اپنے خطاب میں کہا کہ دیپک بدکی کا تعلق کشمیر سے ہے ۔ وہ اپنی مٹی سے جڑے انسان ہیں۔ کشمیر کے مخصوص حالات پر اردو ادب میں بہت کم لکھا جارہا ہے۔ دیپک بدکی نے وہاں کے حالات اور سماج پر نئے انداز سے لکھا ہے ۔ خاص طور پر کشمیر سے کشمیری پنڈتوں کی ہجرت کو انہوں نے اپنے افسانوں میں جگہ دی ہے۔ انہوں نے کہ کہاکہ آج کے ماحول میں جب سماج مذہب اور زبان کی بنیاد پر تقسیم ہورہا ہے دیپک بدکی جیسے لوگوں کو اپنے ادب کے ذریعہ اس خلیج کو پاٹنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ شعبہ اردو کے ریسرچ اسکالر امیر حمزہ نے دیپک بدکی کی افسانہ نگاری پر ایک مقالہ پیش کیا جس میں انہوں نے کہا کہ دیپک بدکی نے اردو میں ہجرت کی نئی تعبیر پیش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے ذکر کے بغیر اردو کا مہجری ادب مکمل نہیں ہوسکتا۔ پروگرام کی نظامت ڈاکٹر محمد کاظم نے اور شکریہ کے فرائض ڈاکٹر مشتاق احمد قادری نے انجام دئے۔ پروگرام میں ڈاکٹر ابوبکر عباد، ڈاکٹر ارجمند آرا، ڈاکٹر نجمہ رحمانی، ڈاکٹر ارشاد نیازی، ڈاکٹر سرفراز، ڈاکٹر دانش حسین خاں، ڈاکٹر عزیر احمد ، شاداب شمیم کے علاوہ طلبا اور اساتذہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

Leave a Comment