٭محمد احتشام الحسن مجاہد
بدلتے زمانے کے ساتھ دنیا کی تقریباً ہر زبان میں نئی تبدیلیاں آتی ہیں جو دراصل وقت کے ساتھ سماجی زندگی میں ہونے والے تغیرات اور نئی ایجادات کی وجہ سے ہوتی ہیں۔1980 ء کے دہے سے ہی روزمرہ کی اردو میں کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کے کئی نئے الفاظ بولے اور سمجھے جارہے تھے جو اردو میں نئی ٹکنالوجی کے متعلق ہونے والی ایجادات کی تفصیلات کی طرف ہونے والے اشارے تھے۔80 کے دہے میں بوٹ، سی ڈی رام، ڈسک ٹاپ، ملٹی میڈیا، نیوز گروپ وغیرہ قابل ذکر نئی الفاظ رہے جو اردو کے رسم الخط میں ہی تحریر ہونے لگے جبکہ 1990ء کے دہے میں کمپیوٹر اور انٹر نیٹ سے متعلق الفاظ کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہونے لگا ‘ اس دہے میں چونکہ آپریٹنگ سسٹم بنانے والی معروف عالمی کمپنی مائیکروسافٹ کی جانب سے کمپیوٹر کے استعمالات کو آسان کردینے والے آپریٹنگ سسٹم ونڈوز 95 اور ونڈوز 98 متعارف کئے گئے تھے اور ان آپریٹنگ سسٹمس کے بعد کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کی سہولیات عام صارفین کی دسترس میں آگئی تھیں اس لئے اب ویب سائٹ، ڈومین، انٹرنیٹ، آئی پی اڈریس، سرور‘ اپ لوڈ‘ڈاؤن لوڈ‘انسٹال اور اس طرح کی مزید نئی اصطلاحات اردو زبان کا حصہ بنے لگے۔سال 2000 کے آغاز کے ساتھ جہاں دیواروں پر لٹکائے جانے والے کلینڈرس میں ہندسہ1999 سے 2000 میں تبدیل ہوگیا تو دوسری جانب کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کے شعبہ میں غیر معمولی ترقی ہونے لگی تو کئی اور نئے الفاظ روزمرہ زندگی کے ساتھ اردو میں داخل ہونے لگے۔ کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کی ٹکنالوجی کے وجود میں آنے کے بعد جو نیا شعبہ متعارف ہوا وہ سائبر ٹکنالوجی کہلایا اورعوامی رابطے کی انگریزی اور عربی کے ہمراہ فارسی زبانوں میں لفظ ’’سائبر‘‘ استعمال ہونے لگا۔ اردو کو کمپیوٹر اور انٹرنیٹ سے جوڑنے کی کوششیں 80 کے دہے میں ہی شروع ہوچکی تھیں جبکہ 90 کے دہے میں اردو کے لئے باضابطہ کئی سافٹ ویرس بھی متعارف کردیئے گئے تھے اور آج تو کمپیوٹر پر اردو ادب و زبان کا بیش بہا سرمایہ موجود ہے لیکن لفظ سائبر کا استعمال بالکل ہی کم دکھائی دیتا ہے۔ اردو کو کمپیوٹر سے جوڑنے میں پاکستان کے ماہر محمد بلال محمود اور ہندوستان خصوصاً حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے سافٹ ویر ماہر جناب اعجاز عبید کی خدمات ناقابل فراموش ہیںکیونکہ یہ وہ افراد ہیں جن کا اردو پر عصری دور میں ناقابل فراموش احسان ہے اور اردو کو سائبر دنیا سے جوڑنے میں جو خدمات انہوں نے انجام دی ہیں ان خدمات پر انہیں اردوکمپیوٹر کے سائنسداں کہا جائے تو مبالغہ نہیں ہوگا لیکن ان کی تحریروں میں بھی لفظ ’’سائبر‘‘کا استعمال آٹے میں نمک کی مانند ہی ہے، حالانکہ انٹرنیٹ پر اس وقت اردو تحریروں میں کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کا جگہ جگہ استعمال دکھائی دیتا ہے لیکن لفظ سائبر جو دراصل خود میں ایک دنیا کی حیثیت رکھتا ہے اس کا اردو زبان میں استعمال انتہائی کم ہے۔ فی زمانہ اردو میں کمپیوٹر اور انٹرنیٹ سے متعلق جو الفاظ استعمال کئے جارہے ہیں وہ دراصل ایک تکنیکی دنیا کی ترجمانی کرتے ہیں اور ان تمام میں سب سے اہم لفظ ’’سائبر‘‘ ہے۔ کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کے ایک دوسرے سے جڑنے کے بعد جو ٹکنالوجی اور سہولیات عام صارف کو دستیاب ہوتی ہے وہ سائبر ٹکنالوجی کہلاتی ہیں۔ پرسنل کمپیوٹر کی ایجاد اور آپریٹنگ سسٹم کے صارف دوست بن جانے کے بعد یہ لفظ کافی عام ہونے کے ہمراہ انتہائی اہمیت کا حامل ہوگیا ہے۔
’’سائبر‘‘: تاریخی پس منظر
کمپیوٹرکو روزمرہ زندگی میں عام ضروریات کے لئے استعمال کرنے والا صارف بھی آج سائبر لفظ کا معنی و مفہوم آسانی سے سمجھتا ہے کیونکہ کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کے ایک دوسرے سے جڑنے کے بعد جو ٹکنالوجی دستیاب ہوتی ہے وہ سائبر ٹکنالوجی کہلاتی ہے لیکن سائبر لفظ کی جڑیں 1940 ء کے دہے میں پیوست دکھائی دیتی ہیں کیونکہ یہ کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کے شعبہ میں استعمال ہونے سے قبل ہی ماہرین حیاتیات، سماجی علوم اور انجینئرس کے نزد استعمال ہو رہا تھا۔ سائبر لفظ دراصل یونانی لفظ ’’کبیر نیٹس‘‘ سے اخذ کردہ ہے جس کا معنی گورنر یا کشتی راں ہے جس کو ہم اردو زبان و ادب کے تناظر میں ناخدا کہہ سکتے ہیں۔ یونانی زبان میں کبیر نیٹس کا معنی کسی قافلے کو راہ دکھانے کے لئے استعمال ہوا ہے ۔امریکی ماہر ریاضی اور فلاسفر نوربرٹ وینر کی کتاب ’’سائبر نیٹکس۔آر کنٹرول اینڈ کمیونکشن ان دی اینمل اینڈ مشین‘‘ میں پہلی مرتبہ لفظ سائبرنیٹکس استعمال ہوا اور یہ کتاب 1948 میں کیمبریج کے ایم آئی ٹی پریس کی جانب سے شائع کی گئی۔نوربرٹ وینر نے اس کتاب میں مشینوں (کمپیوٹرس )اور جانوروں(انسانوں) کے درمیان رابطے اور کمپیوٹر کے متعلق کئی ابواب قلم بند کئے۔چونکہ پہلی مرتبہ لفظ سائبر نیٹکس کو کمپیوٹر سے جوڑا گیا تھا لہذا شعبہ کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کے ماہرین اسی کو لفظ سائبر کے آغاز کی ابتداء تسلیم کرتے ہیں ۔1960 میں ڈاکٹروں کی جانب سے انسانوں اور جانوروں میں سرجریز کے دوران ہونے والے تجربات میں جب زمین کے علاوہ خلائی مشینوں سے مدد کے لئے رابطے قائم ہونے لگے تو مشینوں کے رابطوں کے لئے بھی لفظ سائبر استعمال ہونے لگا۔1966 میں بی بی سی چینل کے سائینسی سیریل(ڈرامہ) ’’ڈاکٹر ہو‘‘ بعد ازاں ٹینتھ پلانٹ میں ایک منفی کردار پیش کیا گیا تھا جسے ’’سائبر مین‘‘ کہا گیا۔لفظ سائبر کو کمپیوٹر سے منسلک ہونے میں اس وقت بہت زیادہ تقویت ملی جب کمپیوٹر بنانے والی امریکی کمپنی کنٹرول ڈیٹا کارپوریشن (سی ڈی سی)نے اپنے سوپر کمپیوٹر کو سائبر لفظ کے ساتھ جوڑا ۔1980 میں جب ویلیم گبسن نے اپنے ناول ’’نیو رومانسر‘‘ میں سائبر کا استعمال سابقہ کے طور پر پہلی مرتبہ تحریر کیا تو ایک نئی اور انقلابی شروعات ہوئی اور دیکھتے ہی دیکھتے سائبر کے ساتھ دوسرے الفاظ جڑنے لگے اور مرکب الفاظ روزمرہ کی زندگی کا حصہ بنے لگے۔ مختلف زبانوں کے قواعد کے اعتبار سے لفظ سائبر ایک سابقہ کے طور پر استعمال ہوتاہے جس کے ذریعہ آج کئی نئے الفاظ دنیا کی تقریباً ہر زبان کے علاوہ اردو میں استعمال ہو رہے ہیں۔ اس سابقہ کے ذریعہ دیگر جو نئے الفاظ اردو زبان میں بھی استعمال ہو رہے ہیں وہ سائبر جرائم، سائبر حملے، سائبر قوانین اور سائبر سیکوریٹی‘سائبر کتب خانے اور خاص کر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی عالمی شہرت یافتہ لائبریری کو سائبر لائبریری کا نام دینے کے علاوہ یہاں کے لائبریرین کو سائبرین جبکہ لائبریری کو سائبریری کا نام بھی دیاگیاہے۔یہ تمام الفاظ اردو میں دخیل نئے الفاظ ضرور ہیں لیکن اب یہ اردو کہ لئے نامانوس الفاظ نہیں رہے۔ سائبر ٹکنالوجی کے استعمالات کے دائرے میں وسعت کے ساتھ سائبر دنیا اور سائبردور جیسے الفاظ بھی روزمرہ کی زبان میں داخل ہوچکے ہیں۔سائبر دور اور اور سائبر دنیا دو مختلف مطالب کے لئے استعمال ہونے والے الفاظ ہیں۔سائبر دور سے مراد زمانہ یا عہد ہے جیسا کہ انسانی تاریخ کے لئے پتھر کا دور اور فولاد کا دور جیسی اصطلاحات استعمال کی جاتی ہیں اسی طرح کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کے اس زمانہ کو سائبردور کہا جاتا ہے جبکہ سائبر دنیا سے کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کی ٹکنالوجی مراد لی جائے گی۔اس طرح فی زمانہ موجود ہر شخص کو سائبر دور کا انسان تو کہا جاسکتا ہے لیکن سائبر دنیا کا باشندہ صرف اسی فرد کو کہیں گے جو کہ کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کا استعمال کرتاہو۔سائبر ٹکنالوجی کو استعمال کرنے والے صارف کے لئے لفظ ’’نیٹی زن‘‘ بھی استعمال ہوتا۔سائبر ٹکنالوجی یا سائبر دنیا کو ریاضی کی ایک آسان مساوات سے بھی ظاہر کیاجاسکتاہے۔
کمپیوٹر+ انٹرنیٹ = سائبر ٹکنالوجی
سائبر ٹکنالوجی یا سائبر دنیا کی وجہ سے اردو زبان میں کئی نئے الفاظ آج استعمال ہورہے ہیں ان میں کچھ قابل ذکر الفاظ یہ بھی ہیں۔
ویب :دنیا میں اس وقت کروڑہا ویب سائٹس موجود ہیں لیکن 25 سال قبل اس کا وجود ہی نہیں تھا۔اردو تحریروں میں ’’ویب سائٹ‘‘ کا لفظ آسانی سے مل جاتا ہے، یہ بھی سائبر دنیا کی ہی اردو کو دین ہے جو دراصل انٹرنیٹ پر معلومات کا ایک خزانہ ہوتا ہے۔ پہلا ویب سائٹ کب تیار کیا گیا اور دنیا کا سب سے پہلا ویب سائٹ کونسا تھا؟یہ تفصیلات بھی انٹرنیٹ پر خود دنیا کے پہلے ویب سائٹ پر دستیاب ہیں۔ دنیا کا پہلا ویب سائٹ 6 اگست 1991ء کو انٹرنیٹ کی زینت بنا اور عوام کی رسائی اس ویب سائٹ تک ہوئی۔ یہ ویب سائٹ دراصل ورلڈ وائیڈ ویب (www) کے خالق ٹم برنرس ۔ لی نے تیار کیا تھا جو سی ای آر این (یوروپین آرگنائزیشن فار نیوکلیر ریسرچ) سے وابستہ تھے۔ سی ای آر این کی ویب سائٹ پر باضابطہ دنیا کے پہلے ویب سائٹ کی تیاری، اس پر فراہم کردہ مواد اور جس کمپیوٹر پر اس ویب سائٹ کو محفوظ کیا گیا تھا اس کی تصاویر بھی موجود ہیں یعنی دنیا کے پہلے ویب سائٹ کے ہمراہ دنیا کا پہلا ویب سرور کا بھی مشاہدہ گھر بیٹھے کیا جاسکتاہے۔
ہوم پیج اور ویب لنک: کسی بھی ویب سائٹ پر رسائی حاصل کرنے کے بعد صارف کے کمپیوٹر پر جو پہلا اسکرین دکھائی دیتا ہے وہ ہوم پیج کہلاتا ہے اور ہوم پیج پر مختلف معلومات کے لئے جو دیگر رابطے فراہم کئے جاتے ہیں وہ ویب لنکس کہلاتے ہیں۔ جیساکہ حیدرآباد کی معروف جامعہ ’’عثمانیہ یونیورسٹی‘‘ کا باضابطہ ویب سائٹ http://www.osmania.ac.in/ ہے۔ جب اس ویب سائٹ پر رسائی حاصل کی جائے تو یونیورسٹی کی دیگر تفصیلات کے لئے ہوم پیج پر کچھ اور رابطے موجود ہیں جن کو کلک کرنے پر مزید تفصیلات حاصل کی جاسکتی ہیں اور یہی رابطے ویب لنکس کہلاتے ہیں۔
آئی پی ایڈرس : دنیا بھر میں انٹرنیٹ سے منسلک کروڑہاکمپیوٹرس کو ایک منفرد نام اور نمبر دیا جاتا ہے اور یہی نمبر اس کمپیوٹر کی انفرادی شناخت ہوتی ہے جس کو سائبر اصطلاح میں آئی پی اڈریس کہا جاتا ہے اور اسی آئی پی ایڈرس کی بدولت کمپیوٹر انٹرنیٹ سے مربوط ہوتاہے۔
سرور : سائبر ٹکنالوجی میں موجود وہ کمپیوٹر جس پر ویب سائٹس موجود ہوتے ہیں جن کا دنیا بھر کے صارفین انٹرنیٹ کی مدد سے اپنے کمپیوٹر پر مشاہدہ کرتے ہیں ان کمپیوٹرس کو سرور کہا جاتا ہے۔
ان اہم الفاظ کے علاوہ دیگر الفاظ میں ای میل (سائبر مکتوب)‘ ڈاؤن لوڈ (انٹرنیٹ کی مدد سے سرور پرموجود مواد کو اپنے کمپیوٹر میں منتقل کرنا)‘اپ لوڈ( اپنے کمپیوٹر پر موجود مواد کو انٹرنیٹ کی مدد سے سرور پر منتقل کرنا) اپ ڈیٹ (کسی سافٹ ویر میں نئی تبدیلیوں کو شامل کرنا)‘انسٹال (کوئی سافٹ ویر اپنے کمپیوٹر یا اسمارٹ فون میں شامل کرنا) چاٹنگ جو دو صارفین یا ایک گروپ میں موجود متعدد صارفین کے درمیان ہونے والی گفتگو جو اب تحریر سے ترقی کرتے ہوئے ویڈیو گفتگو کی منازل بھی حاصل کرچکی ہے‘آپپس جوکہ مخصوص ضروریات کے لئے تیار کردہ سافٹ ویرس ہوتے ہیں یہ بھی اردو تحریروں کا حصہ بن چکے ہیں۔