ساحرلدھیانوی نہ صرف ایک بلندپایہ کے شاعرتھےبلکہ سنیما کو نایاب گیت دینے والے گیت کار بھی تھے۔ پروفیسر انورظہیرانصاری

’’اُردوزبان وادب کی ترویج میں ساحرؔلدھیانوی کی شاعری کارول‘‘موضوع پر شعبہ اُردوجموں یونیورسٹی میں توسیعی لیکچر کا انعقاد

\"IMG_20170829_114908\"

جموں (اسٹاف رپورٹر)’’ساحرلدھیانوی نہ صرف ایک بلندپایہ کے شاعرتھے بلکہ ہندوستانی فلم انڈسٹری (سنیما) کونایاب گیت دینے اور اُردوکے نام کوچارچاندلگانے میں بھی ان کی ناقابل فراموش خدمات ہیں۔انہوں نے فلموں کیلئے گیت لکھے جنھیں لتامنگیشکر ودیگر نامور گلوکاروں نے اپنی آواز دے کر ان کی شاعری کوجاوداں بنادیا‘‘۔ان خیالات کااظہار یہاں شعبہ اُردوجموں یونیورسٹی میں ’’اُردوزبان وادب کی ترویج میں ساحرؔلدھیانوی کی شاعری کارول‘‘موضوع پر منعقدہ لیکچرکے دوران بروڈایونیورسٹی (گجرات) کے پروفیسر انورظہیرانصاری نے کیا۔اس دوران لیکچرکی صدارت پروفیسرسکھ چین سنگھ نے کی ۔پرمغز لیکچرپیش کرتے ہوئے پروفیسر انورظہیر انصاری نے کہاکہ ’’بازی ‘‘ساحرلدھیانوی کی پہلی فلم تھی جبکہ ’انصاف کاترازو‘آخری فلم تھی جس کیلئے انہوں نے گیت لکھے۔انہوں نے کہاکہ ساحرؔ کی شاعری ادبی اہمیت کی حامل ہے۔پرروفیسر انورظہیر انصاری نے کہاکہ ساحرؔکی متعددنظموں میں ان کی شاعری کے ادبی پہلواُجاگرہوتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ’تاج محل ‘ساحرلدھیانوی کی لکھی ہوئی معروف نظم تھی جس کو بعدمیں دوبارہ لکھاگیاتھا۔انہوں نے کہاکہ ’’کبھی کبھی ‘‘نظم بھی ساحرؔ کی شاعری کی ادبی اہمیت کواُجاگرکرتی ہے۔’پل دوپل کاشاعر‘ بھی ساحرؔ کی موجودہ دورکی مقبول نظموں میں سے ایک ہے۔انہوں نے ساحرؔ کی شاعری کے فلسفے کوبھی بیان کیا۔انہوں نے کہاکہ ساحر انسانیت سے پیارکرتے تھے جس کی عکاسی ان کی غزلوں سے ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ کچھ نظمیں مکالماتی ہیں جن کے ذریعے خواتین کے مسائل کوزیربحث لایاگیاہے۔ انورظہیرنے مزیدکہاکہ پنڈت نہرو جب ہندوستان کے وزیراعظم تھے توانہوں نے ان کی ایک نظم جس میں کچھ موادغیراخلاقی تھاپرپابندی بھی عائد کی تھی ۔اپنے صدارتی خطاب میں پروفیسرسکھ چین سنگھ نے کہاکہ پروفیسرانورظہیرکالیکچرکافی معلوماتی ہے ۔انہوں نے کہاکہ ساحرؔ لدھیانوی کی شاعری اوردیگرفلمی شاعری کواُردوادب میں شامل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ ساحرلدھیانوی اُردوترقی پسندتحریک کے قدآورشاعرتھے ۔’’پرچھائیاں‘آئے کہ وہ خواب بنااورگھٹاجائے ‘ساحرکی فلمی شاعری کامجموعہ ہے ۔انہوں نے مزیدبتایاکہ ساحرلدھیانوی نے فلموں کیلئے لکھنے کاآغاز 195میں کیا۔قبل ازیں صدرشعبہ اُردوجموں یونیورسٹی پروفیسر شہاب عنایت ملک نے پروفیسرانورظہیر کومتعارف کرایااورکہاکہ موصوف اُردوکے معروف تنقیدنگار ہیں۔انہوں نے کہاکہ ساحرؔلدھیانوی نے نثرمیں بھی طبع آزمائی کی ہے ۔انہوں نے کچھ افسانے بھی لکھے ہیں اوروہ کچھ اُردوجرائد کے ایڈیٹربھی رہے ۔انہوں نے کہاکہ ساحرؔلدھیانوی 8مارچ 1931کولدھیانہ میں پیداہوئے اور 1980میں ممبئی میں رحمت حق ہوئے۔ انہوں نے کہاکہ ساحرؔ اُردوکے اکلوتے شاعر ہیں جنھوں نے ممبئی میں اپنے گھرکو ’’پرچھائیاں‘کانام دیا۔پروفیسرشہاب ملک نے کہاکہ پرچھائیاں نام سے ساحرؔ نے اپنی فلمی شاعری کامجموعہ بھی شائع کیاہے۔انہوں نے وائس چانسلرجموں یونیورسٹی پروفیسر آرڈی شرما کا شعبہ اُردوجموں یونیورسٹی کوادبی تقریبات کیلئے بھرپورتعاون دینے کیلئے بھی شکریہ اداکیا ۔انہوں نے کہاکہ شعبہ میں منعقدہونے والی پے درپے ادی تقریبات سے اُردواسکالرس اور طلباء کیلئے مفیدثابت ہورہے ہیں۔اس دوران نظامت کے فرائض ڈاکٹرریاض احمدنے انجام دیئے جبکہ شکریہ کی تحریک ڈاکٹرچمن لال نے پیش کی۔اس دوران ڈاکٹرفرحت شمیم ودیگرفیکلٹی ممبران کے علاوہ طلباء،اسکالرس اورسول سوسائٹی ممبران بھی موجودتھے۔

Leave a Comment