سنتوش شاہ نادان ؔ کاشعری مجموعہ ’’نقوشِ دِل‘‘ کارسم اجراء

\"????????????????????????????????????\"

جموں(اسٹاف رپورٹر)شعبہ اُردوجموں یونیورسٹی کی جانب سے پروفیسرگیان چند جین سیمینارہال میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران سنتوش شاہ نادان ؔ کاشعری مجموعہ ’’نقوشِ دِل‘‘ کااجراء کیاگیا۔ اس دوران تقریب کی صدارت صدرشعبہ اُردو ممبئی یونیورسٹی پروفیسرصاحب علی نے کی۔اس موقعہ پر دہلی یونیورسٹی کے پروفیسرڈاکٹرعلی جاوید مہمان خصوصی جبکہ چیئرپرسن ایجوکیشن اینڈ وومن ویلفیئر وزارت برائے اقلیتی امورحکومت ہند ڈاکٹردرخشاں اندرابی مہمانِ ذی وقارتھیں۔ایوان صدارت میں صدرشعبہ اُردوجموں یونیورسٹی پروفیسرشہاب عنایت ملک اور شعری مجموعہ کی تخلیق کارشاعرہ سنتوش نادان بھی موجودتھے۔اپنے صدارتی خطاب میں پروفیسرصاحب علی نے شعبہ اُردو جموں یونیورسٹی کو کتاب کے اجراء کی تقریب منعقدکرنے کیلئے مبارکبادپیش کی ۔انہوں نے کہاکہ اُردوچونکہ ریاست جموں وکشمیرکی سرکاری زبان ہے لہذا ریاستی حکومت کو چاہیئے کہ اس زبان کی ترویج کیلئے اُردو اکیڈمی قائم کرے۔ انہوں نے شعری مجموعہ کے اجراء کیلئے مصنفہ سنتوش نادان کو مبارکبادپیش کی۔ اس موقعہ پر خطاب کرتے ہوئے پروفیسرعلی جاوید نے بھی سنتوش شاہ نادان کو مبارکبادپیش کی ۔ انہوں نے کہاکہ مصنفہ نے اپنی شاعری کے ذریعے زندگی کے حقائق کوموثرطریقے سے اُجاگرکیاہے۔ اس موقعہ پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹردرخشاں اندرابی نے کہاکہ وہ اُردواکیڈمی کے قیام کامعاملہ وزیراعظم ہندکے ساتھ زیربحث لائیں گی۔ انہوں نے کہاکہ اگرملک کی دیگر ریاستوں میں اُردواکیڈمی قائم کی گئیں ہیں توریاست جموں وکشمیرمیں کیوں نہیں؟۔انہوں نے ’’نقوشِ دِل ‘‘کی خوبیوں کو بھی اجاگر کیا۔قبل ازیں صائمہ منظور اورآصف علیمی نے شعری مجموعہ سے متعلق دو تنقیدی مقالے بھی پڑھے جن میں سنتوش نادان کی شاعری کے مختلف پہلوئوں پر تبادلہ خیال کیاگیاتھا۔اس سے قبل صدرشعبہ اُردوپروفیسرشہاب عنایت ملک نے استقبالیہ خطاب میں شرکاء کو سنتوش نادان سے متعارف کروایا۔انہوں نے کہاکہ سنتوش شاہ نادان کشمیری اوراُردوکی نامورشاعرہ ہیں اورشعبہ اُردوجموں یونیورسٹی کایہ فرض بنتاہے کہ اُردوسے پیارکرنے والی شاعرہ کی حوصلہ افزائی کرے۔ انہوں نے کہاکہ شعبہ اُردوکی طرف سے شعری مجموعہ کی رسمِ اجرا کی تقریب منعقدکرنے کامقصداُردو کوفروغ دینا ہے۔کتاب کے رسم اجراء تقریب کی نظامت شعبہ اُردوکے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر محمدریاض احمدنے انجام دیئے جبکہ شکریہ کی تحریک اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹرعبدالرشید منہاس نے پیش کی ۔

Leave a Comment