انشائیہ کی بے ترتیبی میں بھی ایک ترتیب ہوتی ہے: پرو فیسر زماں آزردہ
میرٹھ (اسٹاف رپورٹر )شعبۂ اردو، چو دھری چرن سنگھ یو نیورسٹی کے پریم چند سیمینار ہال میں کشمیر یو نیورسٹی کے سابق صدر شعبۂ اردو اور معروف ناقد و محقق پروفیسر زماں آزردہ نے صنف انشائیہ کے تعلق سے ایک لیکچر دیا۔پرو گرام کی صدا رت صدر شعبۂ اردو ڈا کٹر اسلم جمشید پوری نے فر مائی اور مہمان خصوصی کے بطور میرٹھ کے معروف شاعر نذیر میرٹھی نے شر کت کی۔ استقبالیہ کلمات شعبہ کی استاد ڈا کٹر شاداب علیم، نظا مت ڈا کٹر آصف علی اور شکریے کی رسم ڈا کٹرالکا وششٹھ نے انجام دی۔
پرو گرام کا آ غاز سعید احمد سہارنپوری نے تلا وت کلام پاک سے کیا ۔ہد یۂ نعت ایم فل کے طالب علم وصی حیدر نے پیش کیا۔ بعد ازاں ایڈ وکیٹ سر تاج احمد اورمحترم آفاق خاں نے پرو فیسر زماں آزردہ کا پھولوں کا گلدستہ پیش کر کے استقبال کیا۔
اس مو قع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہو ئے پروفیسر زماں آزردہ نے اپنے خصوصی لیکچرمیں صنف انشائیہ اور اس کی تاریخ پر سیر حاصل گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انشائیہ اب اردو ادب کی معروف اور انتہائی اہم صنف ہے جس کو تمام یو نیورسٹیز اور کالجز میں پڑھایا جاتا ہے۔ لیکن اس کی تاریخ اور خدو خال پر ابھی خاطر خواہ کام نہیں ہوا ہے۔ اسے ایک بے ترتیب صنف یا ذہنی ترنگ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ لیکن اس کی بے ترتیبی میں بھی ایک ترتیب ہو تی ہے اوریہ ذہن ہی نہیں بلکہ پختہ ذہن کی ترنگ ہے۔عام طور پر انشا ئیوں میں کسی ایک خصوصیت خصو صاً طنز و مزاح کو بڑھا کر پیش کردیا جاتا ہے جس سے اس کی خو بصورتی متاثر ہو تی ہے۔ انشا ئیہ نگار کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس کی تمام خصوصیات میں تنا سب کا خیال رکھے۔انشائیہ در اصل کسی ایک مو ضوع یا نکتے پر بہت سے لوگوں کی را یوں اور نظریوں کے بیچ نکا لا گیا را ستہ ہے۔انہوں نے اس مو قع پر اپنے ایک انشائیے’’تصویر‘‘ کی قرأت بھی کی جسے سامعین نے بے حد پسند کیا۔
پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے صدر شعبۂ اردو ڈا کٹر اسلم جمشید پوری نے کہا پروفیسر زماں آزردہ نے انشائیہ کے ہر پہلو پر سیر حاصل گفتگو کی۔ ان کا انشا ئیہ ’’تصویر‘‘ ایک عمدہ انشائیہ ہے جس میں بلا کی روا نی تھی۔ پرو فیسر زماں آزردہ کو بات سے بات نکالنے کا ہنر بخو بی آ تا ہے۔ مجھے امید ہے طا لب علموں نے انشا ئیہ کا لطف بھی لیا ہوگا اور انشائیہ کے تعلق سے بنیادی اور اہم معلو مات بھی حاصل کی ہو ں گی۔‘‘
پرو گرام میں ڈا کٹر سیدہ، انیس میرٹھی، حنا، زیبا، فر ح ناز، ارو ن پال، وشو دیپ سدھارتھ، شو بی را نی، گلستاں، گلناز، نجم الدین،شا کر مطلوب، ثنا خان، رو زی، خو شنور، خو شنما،مختار خاں، شیبا مختار وغیرہ سمیت طلبہ و طالبات نے حصہ لیا۔