نئی دہلی (اسٹاف ر پورٹر) شعبۂ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ کی سابق استاد ڈاکٹر صادقہ ذکی کے سانحۂ ارتحال پر صدرِ شعبہ پروفیسر شہزاد انجم کی صدارت میں آن لائن تعزیتی نشست کا انعقاد کیا گیا۔ انھوں نے مرحومہ کا تعارف پیش کرتے ہوئے ان کی علمی و ادبی تصانیف کے حوالے سے کہا کہ پروفیسر محمد مجیب پر انھوں نے نہایت عمدہ تحقیقی کتاب لکھی ہے۔ وہ پروفیسر گوپی چند نارنگ کی شاگرد تھیں اور انھوں نے نہایت یکسوئی اور دیانت کے ساتھ علم و ادب اور جامعہ سے اپنا قلبی و ذہنی رشتہ وابستہ رکھا۔ جلسے کو خطاب کرتے ہوئے پروفیسر قاضی عبید الرحمٰن ہاشمی نے کہا کہ ڈاکٹر صادقہ ذکی ایک مثالی استاد، خوش سلیقہ منتظم، عمدہ ادیب و مصنف اور اعلیٰ سیرت کی مالک خاتون تھیں۔ پروفیسر شہناز انجم نے کہا کہ مرحومہ نہایت نرم مزاج، مشفق، شائستہ اور خورد نواز تھیں۔ پروفیسر خالد محمود نے بتایا کہ صادقہ ذکی کی سات کتابیں شائع ہوئیں۔ وہ بہت مذہب پسند اور اعلیٰ علمی خانوادے سے تعلق رکھتی تھیں۔ پروفیسر وہاج الدین علوی نے کہا کہ ان کی فیاضی اور کشادہ قلبی ناقابلِ فراموش ہے۔ ڈاکٹر سہیل احمد فاروقی نے صادقہ ذکی کی سیرت و اخلاق، سنجیدگی اور ذمہ دارانہ رویوں کے حوالے سے انھیں یاد کیا۔ پروفیسر شہپر رسول نے انھیں نہایت نفیس طبع، خوش شکل، خوش لباس، خوش خلق اور خوش اسلوبی سے طلبا کی تعلیمی و ثقافتی سرگرمیوں کو انجام دینے والی خاتون قرار دیا۔ پروفیسر احمد محفوظ نے ان کے حوالے سے اپنی خوشگوار یادوں کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی موجودگی سے محفلوں میں ایک خاص قسم کی مہذب فضا برقرار رہتی تھی۔ پروفیسر کوثر مظہری نے کہا کہ ڈاکٹر صادقہ ذکی ایک ایسی باوقار خاتون تھیں جن کی وجہ سے شعبے میں ایک اعتدال قائم ہوا۔ ایسی خواتین کا کسی بھی تعلیمی شعبے میں ہونا بہت ضروری ہے۔ پروفیسر عبدالرشید نے ان کی نیکیوں کا ذکر کرتے ہوئے بہترین اخروی زندگی کی دعا کی۔ ڈاکٹر خالد مبشر نے بحیثیت طالب علم اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میڈم بہت شفیق تھیں، طلبا کی سچی ہمدرد تھیں اور تدریسی و تربیتی سرگرمیوں میں منہمک رہتی تھیں۔
اس کے علاوہ شعبے کے دیگر اساتذہ نے بھی ڈاکٹر صادقہ ذکی کی شخصیت، سیرت اور علمی و ادبی خدمات کو یاد کرتے ہوئے ان کے سانحۂ ارتحال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا اور خراجِ عقیدت پیش کیا۔ نشست کا آغاز ڈاکٹر شاہنواز فیاض کی تلاوت اوراختتام ڈاکٹر صادقہ ذکی کے لیے دعائے مغفرت پر ہوا۔