شعبۂ عربی و فارسی الہ آباد یونیورسٹی میں ایم رفیق میموریل لیکچر کا انعقاد

\"IMG-20170328-WA0013\"

الہ آباد (اسٹاف رپورٹر ) شعبۂ عربی و فارسی ،الہ آباد یونی ورسٹی نے ۲۸مارچ کو یونیورسٹی گیسٹ ہائوس کے ہال میں ایم رفیق میموریل لیکچر کا انعقاد کیا۔ مولاناعمیر صدیق ندوی ،رفیق بزرگ ،شبلی اکیڈمی نے ’عربی و فارسی زبان و ادب کے فروغ میں معارف کا کردار ‘موضوع پر سیر حاصل گفتگو کی۔ پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر رتن لال ہانگلو نے کہا کہ میں اس سرزمین سے تعلق رکھتا ہوں جہاں اردو کو پالا پوسا گیا۔ انھوں نے کشمیر کی وادیوں میں پیدا ہونے والے مورخین کا ذکر بھی کیا۔معارف کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ہانگلو صاحب نے کہا کہ قوم و زبان کی خدمت کرنے سے جو سکون حاصل ہوتا ہے اس کا بدل ممکن نہیں۔ مقرر خاص مولانا عمیر صدیق ندوی نے معارف کی لسانی ،ادبی و تاریخی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ شبلی اکیڈمی سے شائع ہونے والے اس رسالے نے اپنی اشاعت کے سو برس پورے کر لئے ہیں۔انھوں نے بتایا کہ اردو صحافت نہیں بلکہ ہندوستانی صحافت کا یہ تاریخی رسالہ ہے اور جن لوگوں نے اسے معیاری رسالہ بنانے میں اپنی گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ان کی کاوشوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ یہ انھیں لوگوں کی کوششوں کا نتیجہ ہے کہ معارف نے خود کو قدیم علوم و فنون اور تاریخ کے نئے رنگوں سے اپنے مضامین کو ہم آہنگ کیا ہے۔ ان کی خدمات بھی رہتی دنیا تک یاد کی جاتی رہیں گی ۔انھوں نے کہا کہ معارف کو سمجھنے کے لئے علامہ شبلی کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ فارسی شاعری کی تاریخ لکھنے والے علامہ شبلی ہی تھے۔ انھوں نے اردو زبان میں پانچ جلدوں میں شعر العجم لکھی جس کا دنیا کی دوسری زبانوں میں ترجمہ ہوا ہے۔ شبلی ہندوستانی علماء میں ممتاز حیثیت رکھتے تھے۔انھوں نے متعدد ملکوں کا سفر کیا اس کے بعد الفاروق جیسی شاہکار کتاب تصنیف کی ۔انھوں نے عربی و فارسی کے دیگر مصنفین کی خدمات بھی یاد کیں ۔انھوں نے بتایا کہ معارف کے پہلے شمارے میں رسم الخط کی اجمالی تاریخ پر پہلا مضمون ہے۔
مہمان اعزازی کی حیثیت سے شریک ڈین فیکلٹی آف آرٹس پروفیسر کرونا شنکر مشرا نے معارف کے کردار کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ معارف کے ذریعہ زبا ن و ادب کا فروغ جنون و جزبہ کی بدولت ہے۔ سماج کی بہبود میں عربی و فارسی زبان کا کردار قابل ستائش ہے۔ اس موقعہ پر صدر شعبہ عربی و فارسی نے مہمانوں کا خیر مقدم کیا اور خطبہ کی معنویت بیان کی ۔انھوں نے معارف کے حوالے سے مفید تحقیق پر زور دیا ۔جلسے کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔اس موقعہ پر ڈاکٹر صالحہ رشید کی کتاب ’تفہیم‘ سمیت تین کتابوں کا اجراء عمل میں آیا۔شعبہ کے ریسرچ اسکالر محمد جاوید نے تہنیتی کلام پیش کیا۔نظامت کے فرائض ڈاکٹر محمود مرزا نے انجام دئے ۔ پروگرام میں یونیورسٹی اساتذہ کے علاوہ شہر کی دیگر معزز شخصیات ،ریجنل آرکائوز سے ڈاکٹر انل اگنی ہوتری ،جناب سندیپ شرما آئی اے ایس،جناب وی کے سنہا کمشنر،ڈاکٹر ایس کے گوتم، ڈاکٹر مدھو گوتم ،جناب واقف انصاری،پروفیسر یوسفہ نفیس، ڈاکٹر زینت رضا،ڈاکٹر آباد حسین، فیروز احمد ،ڈاکٹر تبسم وغیرہ موجود رہے۔

Leave a Comment