شعبہ اُردوجموں یونیورسٹی میں’’شاعرسے ملاقات ‘‘سلسلہ کا آغاز

\"IMG-20171115-WA0054\"
جموں(اسٹاف رپورٹر)شعبہ اُردوجموںیونیورسٹی میں ’’شاعرسے ملاقات ‘‘سلسلہ کے تحت ناموراُردوشاعر’امین بانہالی‘طلباء سے روبروہوئے ۔ اس دوران پروگرام کی صدارت بنارس ہندویونیورسٹی کے پروفیسریعقوب یاورنے کی جبکہ مہمان خصوصی برصغیرکے نامورشاعرعرش صہبائی تھے۔اس دوران خیالات کااظہار کرتے ہوئے امین بانہالی نے کہاکہ میرے آباواجداد سالی کوٹ تلواڑاجوکہ اب پاکستان کاحصہ ہے سے تعلق رکھتے تھے اوروہ تقسیم وطن کے وقت ہجرت کرکے جموں کے سنجواں میں آبادہوئے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان سے جموں وکشمیرآنے کے بعدمیرے آباواجداد بانہال میں چلے گئے جہاں پرمیراجنم ہوا۔بانہال کے مختلف سکولوں سے تعلیم حاصل کرنے کے بعدمیں نے اپناکیرئیرمحکمہ شیپ ہسبنڈری میں بطورآرٹسٹ شروع کیااورچندسال پہلے ہی ملازمت سے سبکدوش ہواہوں۔انہوں نے کہاکہ میری شاعری میں اقبال کاکافی اثرہے ۔انہوں نے کہاکہ میں دورانِ تعلیم ہی اُردومیں شاعری کرناشروع کی تھی اوراب تک میرے دوشعری مجموعے منظرعام پرآچکے ہیں۔انہوں نے مزیدکہاکہ میں محمدرفیع گلوکارکی آوازسے بھی متاثرہوں۔ایک سوال کاجواب میں کہ میں نے ڈوگری،کشمیری ،پنجابی اوربھدرواہی میں بھی شاعری لکھی ہے۔اس دوران امین بانہالی نے اپنی شاعری سے سامعین کومحظوظ کیا۔انہوں نے شعبہ اُردوکانئے اُردواسکالروں تک شاعری سے متعلق جانکاری عام کرنے کیلئے ان کے اعزازمیں پروگرام منعقدکرنے کیلئے شکریہ اداکیا۔اپنے خطاب میں عرش صہبائی نے اُردومیں معیاری شاعری لکھنے پرزوردیا۔انہوں نے کہاکہ امین بانہالی شاعری کے تمام گروں سے واقفیت رکھتے ہیں۔انہوں نے طلباء کومشورہ دیاکہ وہ شاعری لکھتے وقت اس کے شاعری کے فن کادھیان رکھیں۔پروفیسریقوب یاورنے صدارتی خطاب میں اُردوشاعری کے قواعدواضوابط پرتفصیلی روشنی ڈالی۔اُنہوں نے شعبہ اُردوجموں یونیورسٹی کی اُردوکے فروغ کیلئے کاوشوں کوسراہا۔قبل ازیں صدرشعبہ اُردوپروفیسرشہاب عنایت ملک نے امین بانہالی کوشرکاء سے متعارف کرایا۔ انہوں نے ریاستی حکومت پراُردوکونظراندازکرنے کاالزام لگایااورتلنگانہ حکومت کی ستائش کی ۔انہوں نے توقع کی ریاستی حکومت اُردوکی ترویج کیلئے اقدامات اٹھائے گی۔اس دوران پروگرام کی نظامت کے فرائض ڈاکٹرمحمدریاض احمدنے انجام دیئے جبکہ شکری ہکی تحریک ڈاکٹرچمن لال نے پیش کی۔اس دوران پروگرام میں فیکلٹی ممبران اورسول سوسائٹی کے اراکین بھی موجودتھے۔

Leave a Comment