شعبہ اُردوجموں یونیورسٹی میں بین الاقوامی سیمینار ’’خطوط نگاری :روایت اورتسلسل کے امکانات ‘‘ کا شاندار آغاز

ڈاکٹر تقی عابدی کینڈا، ڈاکٹر صغیر افراہیم علی گڑھ، وائس چانسلر جموں یونیورسٹی پروفیسرآرڈی شرما، اور دیگر نے خطاب کیا
\"DSC_4676\"

جموں(اسٹاف رپورٹر) شعبہ اُردوجموں یونیورسٹی کی جانب سے پروفیسرگیان چندجین سیمی نارہال جموں یونیورسٹی میں ’’خطوط نگاری :روایت اورتسلسل کے امکانات ‘‘کے موضوع پربین الاقوامی سیمینار کاانعقاد کیاگیا۔اس دوران سیمینار کاافتتاح وائس چانسلر جموں یونیورسٹی پروفیسرآرڈی شرمانے ادباء،شعراء اور اکیڈمیشنز کی موجودگی میں کیا۔سیمینار میں طلباء،اسکالرس ،فیکلٹی ممبران اورجموں کے علاوہ کشمیرصوبہ کے مختلف کالجوں کے اسسٹنٹ پروفیسروں نے حصہ لیا۔سیمینار کی توجہ کامرکز کینڈاسے تعلق رکھنے والے معروف ادیب وشاعرڈاکٹرتقی عابدی کااُردومیں خطوط نگاری کے آغازوارتقا سے متعلق پرمغز کلیدی خطبہ تھا جسے شرکاء نے کافی پسندکیا۔ڈاکٹرتقی عابدی نے غالبؔ، سرسیداحمدخان ، ابوالکلام آزاد ، میرؔ، انیس اوراقبال ؔ کے خطوط کے حوالے سے تفصیلی خیالات کااظہارکیا۔ انہوں نے کہاکہ سرسیداحمدخان نے اُردومیں 999 خطوط لکھے جوکہ اُردوادب کابیش قیمتی خزانہ ہیں ۔انہوں نے سرسیداحمدخان کے خطوط کی نمایاں خصوصیات بیان کیں۔غالب ؔکے حوالے سے ڈاکٹرتقی عابدی نے کہاکہ مرزاغالب ؔ نے اُردومیں 1200خطوط لکھے جن میں انہوں نے اُس وقت کے ہندوستان جوکہ اس وقت آزادی کیلئے جدوجہدکررہاتھاکی عکا سی کی۔ انہوں نے کہاکہ غالب کے خطوط سے برطانوی سامراج اورہندوستانی سماج سے متعلق جانکاری ملتی ہے اوراس کے علاوہ غالب کی اپنی شخصیت کے پہلوبھی ان کے خطوط میں ملتے ہیں۔اس دوران ڈاکٹرتقی عابدی نے غالب کاایک خط بھی شرکاء کے سامنے پیش کیا۔ مولاناابوالکلام آزاد کے خطوط پربھی ڈاکٹرتقی عابدی نے تفصیلی روشنی ڈالی ۔میرؔ، انیس سے متعلق ڈاکٹرتقی عابدی نے کہاکہ میرؔ نے فارسی زبان میں دس خطوط لکھے جن کاترجمہ اُنہوں نے اُردومیں کیاہے ۔میرپہلے شاعرہیں جنھوں نے عورتوں کے حقوق کی بات ہے۔اسی طرح علامہ اقبال کے خطوط پربھی ڈاکٹرتقی عابدی نے خیالات کااظہارکرتے ہوئے نئی نسل کوقدیم تہذیب سے متعلق آگاہی فراہم کرنے کیلئے خطوط کے تحفظ کی ضرورت پرزوردیا۔اپنے صدارتی خطاب میںپروفیسرآرڈی شرما وائس چانسلرجموں یونیورسٹی نے صدرشعبہ اُردوپروفیسرشہاب عنایت ملک کواہمیت کے حامل موضوع پربین الاقوامی سیمینارکے انعقاد کیلئے مبارکبادپیش کی۔انہوں نے ڈاکٹرتقی عابدی کوبھی پرمغزاورمعلوماتی کلیدی خطبہ پیش کرنے کیلئے مبارکبادپیش کی ۔پروفیسرشرمانے کہاکہ میں اُس وقت طالب علم تھاجب میں بھی انگلش میں خطوط نگاری کافن سیکھا لیکن ان دنوں تفصیل میں کوئی بھی خط نہیں لکھتاہے۔ اب تومیسجز، ای میلز، واٹس ایپ میسجزہی ہمیں اطلاعات فراہم کردیتے ہیں۔ انہوں نے شعبہ اُردوکوپے درپے ادبی تقریبات کے انعقاد کیلئے مبارکبادپیش کی۔ انہوں نے بتایاکہ صدرشعبہ اُردوکی تجویزپرایس اے پی پروگرام کاتفصیلی پرپوزل یوجی سی کے پاس جمع کروایا ہے ۔اس موقعہ پرپروفیسرآرڈی شرمانے حال ہی میں منعقدہوئی کونسل میٹنگ میں ڈاکٹرتقی عابدی کوجموں یونیورسٹی کااعزازی پروفیسربنانے کیلئے تجویزرکھی گئی تھی جوکہ منظورہوگئی ہے ،اب پروفیسرموصوف سال میں دومرتبہ شعبہ اُردوجموں یونیورسٹی میں لیکچردیں گے تاکہ اُردوکے طلباء ان کے لیکچرسے مستفیدہوسکیں۔ اس اعلان پرشرکاء نے تالیاں بجاکرخوشی کااظہارکیا۔ پروفیسرآرڈی شرمانے کہاکہ سیمیناروں اورکانفرنسوںکاانعقادجموں یونیورسٹی کی جانب سے طلباء کوبہترین تعلیم کی فراہمی کااہم ذریعہ ہیں اوراس میدان میں شعبہ اُردونمایاں کارکردگی کامظاہرہ کررہاہے۔پروفیسرصغیرافراہیم جوپروگرام کی صدارت کررہے تھے نے سرسیداحمدخان اوراُردوکے دیگرادباء کی خطوط نگاری پرروشنی ڈالی۔ اس موقعہ پرپروفیسرعلی جاویدنے بھی خیالات کااظہارکیا۔ اس سے قبل ایوان صدارت میں موجودشخصیات کے ہاتھوںڈاکٹرمحمدآصف ملک اورپیارے ہتائش کی کتابوں کے علاوہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ادبی رسالہ ’’تہذیب الاخلاق ‘‘کے سرسیداحمدخان پرخصوصی شمارہ کااجراء ،رسالہ کے ایڈیٹران چیف پروفیسرصغیرافراہیم کی موجودگی میںکیاگیا۔قبل ازیں صدرشعبہ اُردوجموں یونیورسٹی پروفیسرشہاب عنایت ملک نے بین الاقوامی سیمینارکے انعقاد کے اغراض ومقاصد بیان کئے۔ انہوں نے کہاکہ سیمینارمیں موضوع سے متعلق لگ بھگ 30مقالات پیش جائیں گے سیمینارکے اختتام پر قاسمی کتب خانہ سیمینارکی کارروائی کوکتابی صورت میں شائع کرے گا۔بعدازاں اکیڈمک اجلاس میں پروفیسرصغیرافراہیم،پروفیسرخواجہ اکرام الدین،ڈاکٹرشہنازقادری،ڈاکٹرصائمہ چودھر ی نے موضوع سے متعلق مقالات پیش کئے ۔اس دوران نظامت کے فرائض ایسوسی ایٹ پروفیسرڈاکٹرریاض احمدنے انجام دیئے جبکہ شکریہ کی تحریک ڈاکٹرعبدالرشیدمنہاس نے پیش کی۔سیمینارکی افتتاحی تقریب میں شعبہ کے فیکلٹی ممبران پروفیسرسکھ چین سنگھ ،ڈاکٹرفرحت شمیم،ڈاکٹراعجازحسین شاہ،ڈاکٹرمحمدعلی شہبازاورعبدالقیوم ودیگران بھی موجودتھے۔
\"DSC_4689\"
\"DSC_4662\"
\"DSC_4690\"

Leave a Comment