غالب لائبریری میں جدید غز ل کے نمائندہ شاعر رئیس فروغ کی برسی کے موقع پر ایک یادگار تقریب کا انعقاد

بر صغیر میں جدید شاعری کا ذکر رئیس فروغ کے بغیر ممکن نہیں ہے،پروفیسر ڈاکٹر شاداب احسانی

پروفیسراشتیاق طالب،نورالہدیٰ سید ، ڈاکٹر جاوید منظر ، معراج جامی ، نسیم نازش اور طارق رئیس فروغ کا خطاب

نظامت کے فرائض معروف شاعر ادیب و صحافی حنیف عابد نے انجام دئیے،تقریب کے اختتام پر شرکاء کی تواضع کی گئی

\"20746205_101545708640222\"

کراچی ( اسٹاف رپورٹر) جدید غزل کے نمائندہ شاعر رئیس فروغ کی برسی کے حوالے سے ادارہ یادگار غالب اور انجمن ترقی پسند مصنفین کے زیر اہتمام غالب لائبریری میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا ۔تقریب کی صدارت پاکستان کے ممتاز نقاد ، ادیب ، محقق اورصاحبِ اسلوب شاعرپروفیسر ڈاکٹر شادابؔ احسانی نے کی جبکہ مہمان خصوصی پروفیسر اشتیاق طالب تھے ۔ تقریب سے ممتاز افسانہ نگار نورالہدیٰ سید ،ممتاز شاعر اور دانشور ڈاکٹر جاوید منظر ،معروف شاعر وادیب معراج جامی ، ممتاز شاعرہ نسیم نازش ، سینئرصحافی راشد عزیز اوررئیس فروغ کے فرزند طارق رئیس فروغ نے بھی خطاب کیا ،نظامت کے فرائض معروف شاعر، ناول نگار،ادیب و صحافی حنیف عابد ؔنے انجام دئیے۔تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا۔ سید اخترعلی شاہ نے رئیس فروغ پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور انھیں منظوم خراج عقیدت پیش کیا۔
سینئر شاعر و ادیب معراج جامی نے رئیس فروغ کی شاعری پر ایک خوبصورت مضمون پیش کیا۔ اور انھیں کلاسک شاعر ثابت کرنے پر مدلل گفتگو کی۔سینئر افسانہ نگار نور الہدیٰ سید نے رئیس فروغ کی مسترد شاعری پر ایک بھرپور مضمون پیش کیا۔ جسے بہت سراہا گیا۔سینئر صحافی اور ادب دوست شخصیت راشد عزیز نے رئیس فروغ سے اپنی دیرینہ رفاقت اور ملاقاتوں کے سلسلے میں کافی دلچسپ باتیں کیں۔راشد عزیز کا یہ بھی کہنا تھا کہ رئیس فروغ نے نثری نظمیں مروتاً لکھیں۔ کیونکہ ان کی نثری شاعری ان کی بہترین غزلوں سے لگّا نہیں کھاتی۔معروف شاعرہ نسیم نازش نے بتایا کہ رئیس فروغ سے ان کی ملاقات ریڈیو پاکستان کے اسٹوڈیو میں ہوئی جب وہ مشاعرہ پڑھنے گئی تھیں۔ اسی مشاعرے میں رئیس فروغ صاحب نے بھی غزل پڑھی۔ نسیم نازش کا کہنا تھا کہ رئیس فروغ کا غزل پڑھنے کا انداز بھی بہت خوبصورت تھا۔ وہ ہاتھوں کو لہرا لہرا کر شعر پڑھتے تھے جس سے شعر کا مفہوم بھی واضح ہوجا تا تھا۔ نسیم نازش نے رئیس فروغ کی کتاب ہم سورج چاند ستارے پر لکھا گیا اپنا ایک مضمون پڑھا۔ اس کے علاوہ انھوں نے رئیس فروغ کو منظوم خراج عقیدت بھی پیش کیا۔سینئر شاعر و ادیب اور دبستان کراچی کے حوالے سے معروف ڈاکٹر جاوید منظر نے رئیس فروغ پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے بتایا کہ انھوں نے اپنے پی ایچ ڈی کے تھیسس میں رئیس فروغ کی نظموں پر سیر حاصل گفتگو کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے رئیس فروغ پر ایک مضمون بھی پیش کیا۔
پروفیسر اشتیاق طالب نے بتایا کہ وہ بہت جلد رئیس فروغ پر ایک کتاب مرتب کررہے ہیں جس میں رئیس فروغ کی مسترد شدہ غزلیں شامل ہوں گی۔ اس کے علاوہ انھوں نے رئیس فروغ کی شاعری اور شخصیت پر خوبصورت گفتگو کی۔رئیس فروغ کے صاحبزادے طارق رئیس فروغ نے حاضرین محفل کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان کے اور ان کے خاندان کے لیے بہت بڑا اعزاز ہے۔
آخر میں تقریب کے صدر پروفیسر ڈاکٹر شاداب احسانی نے رئیس فروغ کی شاعری پر پر مغز گفتگو کی۔ اور اس بات پر زور دیا کہ رئیس فروغ? کی شاعری تیکنیکی لحاظ سے بہت مضبوط شاعری ہے۔ ان کے خیالات کی اونچائی تک پہنچنا اور اسے سمجھنا اتنا آسان نہیں ہے۔ ڈاکٹر شاداب احسانی نے جدیدیت اور رومانوی تحریک کی مختصراً تاریخ بیان کی۔ انھوں نے کہا کہ بہترین شاعری کے لیے تیکینیکی طور پر شاعر کا مضبوط ہونا بہت ضروری ہے اور اس کے ساتھ شاعر کی جمالیاتی حس مل کر بہترین شاعری کو جنم دیتی ہے۔ اور رئیس فروغ بہت مضبو ط شاعر تھے۔ انھوں نے رئیس فروغ کا شعر پڑھا میرے آنگن کی اداسی نہ گئی +روز مہمان بلائے میں نے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس شعر میں رئیس فروغ نے جدیدیت کی پوری تاریخ کو سمو دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے بہت کم شعراء ایسے ہیں جو جدیدیت یا ماڈرنزم کی تھیوری پر پورے اترتے ہیں۔ ہم جدید شاعری پر عزیز حامد مدنی کی کتاب کے حوالے سے رئیس فروغ کی شاعری کے معاملات کو طے نہیں کرسکتے۔ جدیدت کے حوالے سے تخیل اور ہئیت کے تجربے ہوگئے۔رئیس فروغ کی تخیل کی پرواز ہمیں ایسی نظر آتی ہے کہ تخیل کے معاملات میں بہت کم لوگ رئیس فروغ کو چھو سکتے تھے۔ ڈاکٹر شاداب احسانی کا کہنا تھا کہ رئیس فروغ کو ہندوستان میں بھی بہت پذیرائی حاصل ہے۔جدیدیت کے حوالے سے رئیس فروغ پاکستان سے زیادہ ہندوستان میں معروف ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پورے بر صغیر میں جدید شاعری کا ذکر رئیس فروغ کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
حاضرین محفل میں کئی مقتد ر ہستیاں موجود تھیں۔ چند کے نام گرامی یہ ہیں جناب احمد سلیم صدیقی محترم انیس مرچنٹ ، جناب ابن عظیم فاطمی ، الحاج نجمی ، شمیم الرحمان خان ، محسن کاظمی، پرویز صاحب، ڈاکٹر ذکیہ رانی، ریسرچ اسکالرنتاشا، شارق رئیس ، فیضان رئیس، ارسلان رئیس، ذیشان الدین، عقیل الزماں خان،
نے تقریب میں شرکت کی۔

Leave a Comment