جے این یو میں منعقد تعزیتی نشست میں پروفیسر انور پاشا کا خطاب
نئی دہلی (اسٹاف رپورٹر(آج یہاں جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سینٹر فار انڈین لنگویجز کے زیر اہتمام اردو کے عظیم فکشن نگار قاضی عبدالستار کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ایک نشست کا انعقاد کیا گیا ۔اس موقع پر تعزیت پیش کرتے ہوئے ہندوستانی زبانوں کا مرکز( جے این یو) کے سابق چیئر پرسن اور مشہور فکشن ناقد پروفیسر انور پاشانے کہا کہ قاضی عبدالستار نے اپنے اصولوں پرپوری زندگی بسر کی اور اپنی شرطوں پر کسی سے سمجھوتہ نہیں کیا ۔ گویا ایک طرف ان کی ذاتی زندگی انتہائی توجہ طلب ہے وہیں دوسری طرف ان کی ادبی زندگی مشعل راہ ہے ۔ انھوں نے کہا کہ اردو فکشن میں قرۃ العین حیدر کے بعد موضوعات اور ہندوستانی تہذیب کو پیش کرنے میں قاضی عبدالستار کا کوئی ثانی نہیں ۔ قاضی صاحب نے جس تکنیک اور زبان کے سہارے تاریخ وتہذیب کو فکشن کا حصہ بنایا ، وہ بے مثال ہے۔ انھوں نے کہا کہ ناول کی قرأت میں زبان وبیان کا معاملہ انتہائی اہم ہوتا ہے ،قاضی صاحب کے فکشن کی زبان انتہائی منفرد ہے ۔ ان کی پرشکوہ یا فارسی اور عربی آمیز اردومیں جو چاشنی ہے ، وہ کسی اور فکشن رائٹر کے حصے میں نہیں آئی ۔ اس طرح نہ صرف تاریخ وتہذیب کی بنیاد پر ان کے فکشن کی خصوصیات متعین کی جاسکتی ہیں ، بلکہ زبان وبیان اور ہیئت وتکنیک کے لحاظ سے بھی دیگر فکشن نگاروں کے درمیان ان کا قد انتہائی واضح نظر آئے گا ۔ پروفیسر پاشا نے مزید کہا کہ قاضی صاحب نے جہاں بذات خود اردو فکشن کو اپنے منفرد ناولوں سے ثروت مند بنا یا وہیں ان کے شاگردوں نے اردو فکشن کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان کے شاگردوں کے بغیر اردو فکشن کا عصر ی منظر نامہ تیار نہیں کیاجاسکتا۔ قاضی عبدالستار کسی ایک فکشن نگار کا نام نہیں ، بلکہ فکشن کے ایک عہد کا نام ہے ۔ کیوں کہ جس طرح ان کے فکشن کے بغیر اردو فکشن کی تاریخ ادھوری ہے ،اسی طرح ان کے شاگردوں نے افسانوی نثر کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ۔تاریخ کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک استاد شاعر کے کئی شاگردوں نے اپنے کلام سے کسی عہد سے کو متاثر کیا ، مگر استاد فکشن نگار کا ایسا سلسلہ نہیں ملتا ، جس سلسلے کی شروعات قاضی صاحب نے کی ہے ۔اس پروگرام میں پروفیسرخواجہ محمد اکرام الدین اورڈاکٹر توحید خان کے علاوہ کثیر تعداد میں ریسرچ اسکالرس موجود تھے ۔ جب کہ نظامت کے فرائض فاروق اعظم عاجز قاسمی نے انجام دیے۔