’قدرت اللہ شہاب ‘موضوع پرپروفیسرشہاب عنایت ملک کاچودھری چرن سنگھ یونیورسٹی میں پرمغزلیکچر

پروفیسرشہاب ملک کو اُردوادب کی مجموعی خدمت کے صلے میں اعزاز سے نوازا گیا

\"\"
٭ڈاکٹر محمد راغب دیشمکھ کی رپورٹ

\"\"

جموں//ڈین فیکلٹی آف آرٹس وصدرشعبہ اُردوجموں یونیورسٹی پروفیسرشہاب عنایت ملک نے چودھری چرن سنگھ میرٹھ میں ”قدرت اللہ شہاب کافکشن “موضوع پرطلباءکوپرمغزلیکچردیا۔اس دوران پروگرام میں طلبائ،اسکالرس، فیکلٹی ممبران اورمعززشہریوں نے شرکت کی۔ اس موقعہ پرمیرٹھ کے قدآورشاعرطالب زیدی مہمان خصوصی تھے جبکہ پروگرام کی صدارت کے فرائض صدرشعبہ اُردو،چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی میرٹھ پروفیسراسلم جمشیدپوری نے انجام دیئے ۔پروفیسرشہاب عنایت ملک نے اپنے لیکچر میں کہاکہ قدرت اللہ شہاب اُردودُنیامیں ایک بلندپایہ کے ادیب کی حیثیت رکھتے تھے جنھوں نے ایک ناول اور لگ بھگ 45 افسانے اُردوادب کودیئے۔ اس کے علاوہ ایک خودنوشت ”شہاب نامہ “تصنیف کی۔ قدر ت اللہ شہاب کاجنم گلگت میں ہواجبکہ وہ جموں وکشمیرکے پہلے مسلم آئی سی ایس افسرتھے۔ اس کے والد عبداللہ صاحب گلگت کے گورنرتھے۔ آئی سی ایس امتحان میں کامیابی کے بعدوہ تقسیم ہندسے پہلے ہندوستان کے مختلف حصوں میں ملازم کے طورپرخدمات انجام دیتے رہے ۔تقسیم ہندکے بعدقدرت اللہ شہاب پاکستان چلے گئے اوروہاں گورنرجنرل آف پاکستان کے سیکریٹری رہے۔ اس کے علاوہ وہ صدرپاکستان ایوب خان کے سیکریٹری بھی رہے ۔پروفیسرشہاب ملک نے کہاکہ قدرت اللہ شہاب نے 1948 میں ایک شاہکارناول ”یاخُدا“لکھاجس میں انہوں نے تقسیم ہندکی المناک تصویرکشی کی ۔ان کے ناول کوپاکستان میں ہرخاص وعام نے پسندکیا۔اپنے ناول میں قدرت اللہ شہاب نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کی برائیوں کوتنقیدکانشانہ بنایاہے ۔علاوہ ازیں قدرت اللہ شہاب نے ’ماں جی‘ اور’چندروتی ‘جیسے افسانے بھی لکھے ۔انہوں نے کہاکہ قدرت اللہ شہاب کی خودنوشت متعددمرتبہ شائع ہوچکی ہے۔قدرت اللہ شہاب کے قریبی دوستوں میں قرۃ العین حیدر ،مرزاادیب ، ممتازشیریں، ممتازمفتی اورپاکستان کے کچھ دیگرقدآورادیب شامل تھے۔قدرت اللہ شہاب نے اپنے ناول اورافسانوں میں زندگی کے حقائق کی عکاسی کی۔ انہوں نے کہاکہ قدرت اللہ شہاب کے افسانوں کامجموعہ شائع کرنے کی ضرورت ہے جن کی اہمیت موجودہ دورمیں بھی برقرارہے۔صدارتی خطاب میں پروفیسراسلم جمشیدپوری صدرشعبہ اُردوچوہدری چرن سنگھ یونیورسٹی میرٹھ نے پروفیسرشہاب عنایت ملک کوڈین فیکلٹی آف آرٹس جموں یونیورسٹی بننے پرمبارکبادپیش کی۔انہوں نے پروفیسرشہاب عنایت کی شخصیت کی مختلف خوبیوں کوبیان کرتے ہوئے انہیں برصغیرکاقدآورادیب قراردیا۔انہوں نے کہاکہ پروفیسرموصوف کے تنقیدی مضامین ملک کے مختلف قومی اخبارات میں آئے روزشائع ہوتے رہتے ہیں۔مہمان خصوصی طالب زیدی نے اپنے خطاب میں قدرت اللہ شہاب کی خودنوشت کے مختلف پہلوؤں کو مختصربیان کیا۔انہوں نے پروفیسرشہاب عنایت ملک کوقدرت اللہ شہاب کے فکشن کے بارے میں پرمغزمقالہ پیش کرنے کےلئے مبارکبادپیش کی۔ قبل ازیںپروفیسرشہاب عنایت ملک کاشرکاءسے تعارف کرایاگیااورانہیں شعبہ اُردو چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی میرٹھ کی جانب سے اُردوزبان وادب کی ترقی وترویج کےلئے انجام دی جانے والی خدمات کے صلے میں اعزازسے نوازاگیا۔اعزازمیں ایک مومنٹو،ایک شال اور ایک توصیفی سند شامل تھی۔پروگرام کے اختتام پر ڈاکٹرآصف اسسٹنٹ پروفیسرچوہدری چرن سنگھ یونیورسٹی میرٹھ نے شکریہ کے کلمات پیش کیے۔
\"\"

Leave a Comment