قرآن کو پڑھنا ،سمجھنا اور اس پر عمل کرنا نماز اور روزہ کی طرح فرض ہے۔ڈاکٹر محمد اسلم پرویز

قرآن کانفرنس میں مقررین نے پوری زندگی کو قرآن کے سانچے میں ڈھالنے کی تلقین کی۔
\"quran
نئی دہلی۔ 26؍ نومبرکیدار ناتھ ساہنی آ ٓدیٹوریم میں قرآن کانفرنس 2017میں مقررین نے قرآن کی روشنی میں اسلامی زندگی کے اصولوں پر روشنی ڈالی ۔قرآن اپنے ماننے اور عمل کرنے والے سے کیا تقاضہ کرتاہے اس پر بھی روشنی ڈالی گئی، اپنے کلیدی خطاب میں یمنی قرآن سنٹر کے ڈائرکٹر ڈاکٹر محمد اسلم پرویز نے کہا کہ قرآن کو پڑھنا، سمجھنا اور اس پر عمل کرنا ہمارے اوپر اسی طرح فرض ہے جس طرح نماز اور روزہ فرض ہے۔ قرآن صرف مسلمانوں کے لیے نہیں، بلکہ تمام انسانیت کے لیے ہے اس لیے اس کی تعلیم کو عام کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ ہمیں خود بھی قرآن سمجھ کر پڑھنا چاہئے اور اپنے بچوں کو بھی اس کی تعلیم دینی چاہئے۔ انہوں نے قرآن کی روشنی میں مسلم کی پہچان بیان کرتے ہوئے کہا کہ مسلم قانون خداوندی کو بخوشی اپنی زندگی میں نافذکرنے والے کو کہتے ہیں۔ مسلمان کے اندر اعتدال اور توازن ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اللہ کے نزدیک سب سے بہترین لائف اسٹائل اسلام ہے، اس کے علاوہ کوئی دوسرا طریقہ اس کے یہاں قابل قبول نہیں ہے۔ ڈاکٹر محمد عنایت اللہ اسد سبحانی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہاکہ اللہ کے رسول نے غیر مسلموں سے بھی حسن سلوک کی تعلیم دی ہے۔ قرآن نے ہمیں یہ تعلیم دی ہے کہ دشمنی کی بنیاد پر بھی ہم کسی کے ساتھ نا انصافی نہ کریں۔ ہمیں ہر حال میں عدل و انصاف کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سب سے بنیادی چیز قرآن پر عمل کرنا ہے۔ اگر ہم نے اس پر عمل نہیں کیا تو یاد رکھیں کہ نہ ہم دنیا میں کامیاب ہوں گے اور نہ آخرت میں ہمیں سرخروئی نصیب ہوگی۔ ڈاکٹر اسلم عبداللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہر شخص کو باعزت زندگی گزارنے کا حق ہے ۔ قرآن باعزت اور بانفس انسان کو دیکھنا چاہتا ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ اگر رسول اکرم نہ ہوتے تو دنیا اور اس کا نظام نہ ہوتا جو ہم دیکھ رہے ہیں۔ مسلمانوں کو اپنے اختلافات بھلاکر اپنے بنی کے مشن پر لگ جانا چاہئے ۔ نبی کریم کی زندگی ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔ نبی کریم سے دشمنی رکھنے والے بھی اس بات کو تسلیم کرتے تھے کہ وہ جھوٹ نہیں بول سکتے، دھوکہ نہیں دے سکتے، خواہ کوئی بھی ہو اس کے ساتھ حسن سلوک کا معاملہ کرتے ہیں۔ ہمیں بھی ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ان صفات کو اپنے اندر پیدا کرنی کوشش کرنی چاہئے۔ ڈاکٹر سید عبداللہ نے اپنے خطاب میں غیر مسلموں سے تعلقات کے بارے میں غلط فہمیوں کا ازالہ کرتے ہوئے کہا کہ قرآن نے کہیں بھی ان سے مطلق دوستی سے منع نہیں کیا ہے۔ قرآن صر ف مسلمانوں کے مفاد کے خلاف غیرمسلموں سے دوستی کرنے سے منع کیا ہے۔ قرآن نیکی اور بھلائی کے کاموں میں غیر مسلموں سے تعاون لینے اور تعاون دینے کی تعلیم دیتا ہے۔ زکوۃ کے آٹھ مصارف میں ایک غیرمسلموں کی دلجوئی بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم رحمۃ اللعالمین کی امت ہیں اس وجہ سے ہمیں اپنے اندر رحم دلی کا جذبہ پیدا کرنا چاہئے۔ ہمیں پوری انسانیت کے لیے نفع بخش ہونا چاہئے۔ انہوں نے قرآن کا اصول بیان کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں وہی چیزیں باقی رہتی ہیں جو انسانوں کے لیے نفع بخش ہوں۔ اگر ہم اپنے اعمال کے ذریعہ انسانیت کے لیے نفع بخش نہ ثابت ہوئے تو ہم بھی مٹ جائیں گے۔ ڈاکٹر سید طارق ندوی نے اپنے خطاب میں قرآن کی روشنی میں پرسکون زندگی گزارنے رہنما اصولوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے حکمت و نصیحت، قول احسن، نرم لب ولہجہ، توکل، عفو ودرگزر اور ذکر الہی کو پر سکون زندگی کا بنیادی اصول قرار دیا۔ پروگرام کی ابتدا حافظ مفتی محمد نسیم حسینی کی تلاوت کلام پاک اور اس کے ترجمہ سے ہوئی ۔ شکریہ کے کلماتیمینی قرآن سنٹر کے بانی وصدرڈاکٹر محمد اسلم پرویز نے ادا کیے۔ڈاکٹر محمد عنایت اللہ اسد سبحانی کے دعائیہ کلمات کے ساتھ کانفرنس اختتام پذیر ہوئی۔
\"_____ \"_____ \"_____ \"_____ \"_____ \"___

Leave a Comment