لسانیات ،تصور اور اطلاق کے موضوع پر مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے لکھنؤ کیمپس میں توسیعی خطبہ

\"img-20161115-wa0018\"
لکھنؤ ۔۱۵،نومبر،لسانیات ایک اہم اوردلچسپ موضوع ہے ۔زبان سے دلچسپی اور شوق کے بغیر اس میں مہارت نہیں حاصل کی جاسکتی ۔ان خیالات کا اظہار معروف ماہر لسانیات و لغت شناس ڈاکٹر عبدالرشید نے مولانا آزاد نیشنل اردو یونی ورسٹی کے لکھنؤ کیمپس میں توسیعی خطبہ کے دوران کیا ۔وہ یہاں’’ لسانیات :تصور اور اطلاق‘‘ کے موضوع پر توسیعی خطبہ پیش کررہے تھے ۔ابتدا میں کیمپس کے انچارج ڈاکٹر عبدالقدوس نے خیر مقدم کیا ۔انھوں نے کہا کہ اہم علمی اور ادبی شخصیات سے استفادہ اور ملاقات سے ہمارے طلبہ یقینا بہت کچھ حاصل کریں گے ۔ڈاکٹر عمیر منظر نے مہمان مقرر کا تعارف پیش کیا ۔
ڈاکٹر عبدالرشید نے کہا کہ لسانیات کو بالعموم بہت مشکل موضوع سمجھا جاتا ہے مگر ایسا ہے نہیں ۔انھوں نے کہا کہ اس کو پڑھنے کے ساتھ عملی طور سے برتنا بھی چاہیے ۔انھوں نے اس موقع پر لسانیات کی اہم شاخوں صوتیات،فونمیات،قواعد اور معنیات پر خاص طور پر گفتگو کی ۔انھوں نے کہا کہ زبان کے سائنسی مطالعہ کو لسانیات کہتے ہیں لیکن یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ یہاں پر سائنس کا مطلب اصول وضوابط ہیں ۔انھوں نے کہا کہ ہمارے یہاں جملہ بندی اور قواعد پر زیادہ زور ہے ۔قواعد کی کتابوں میں معنیات پر ہمیں کوئی بحث نہیں ملتی جبکہ یہ بہت ضروری ہے ۔
ڈاکٹر عبدالرشید نے کہا کہ لسانیات کا علم اب کافی ترقی کرچکا ہے اور نئے نئے مباحث اس میں شامل ہورے ہیں ۔انھوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ بہت سی یونی ورسٹیوں کے شعبۂ اردو کے نصاب میں لسانیات کا پرچہ داخل ہے اس میں مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی بھی شامل ہے ۔اس موقع پر کیمپس کے طالب علم محمود الحسن اور موسی رضا نے سوالات بھی کیے ۔

Leave a Comment