جبری یوگا اور خاص مذہبی کلمات کی ادائیگی پر دارالعلوم دیوبندکی شدید ناراضگی ،مہتمم دارالعلوم دیوبند کی بائیکاٹ کی اپیل
سمیر چودھری کی رپورٹ
دیوبند،18؍حکومت ہند کی وزارت آیوش کی جانب سے یوگا کے دن پر اوم لفظ اور سنسکرت کے کچھ شلوک کا تلفظ لازمی کرنے پر ممتاز علمی دانش گاہ دارالعلوم دیوبند نے شدید ناراضگی کااظہا رکرتے ہوئے اسے ناجائز قرار دیا ہے۔وہیں مرکزی حکومت کے اس فیصلہ کے بعد پیدا ہوئی تنازعہ اور ہنگامہ کی صورت حال سے بیک فٹ پر آئی وزارت آیوش نے بھی ’اوم‘ اور دیگر مذہبی کلمات کی ادائیگی پر کہاکہ یہ لازمی نہیں بلکہ مرضی پر موقوف ہے۔ دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا ہے کہ دارالعلوم دیوبند ملک کے مسلمانوں سے اپیل کرتا ہے کہ اگر مرکزی حکومت کی طرف سے یوگا دن کے موقع پر اوم لفظ کا تلفظ لازمی کیا گیا تو مسلمان یوگ دیوس کا بائیکاٹ کریں اور اپنے بچوں کو اس دن اسکول یا دوسرے تعلیمی اداروں جہاں پر یوگا دن منایا جائے وہاں نہ بھیجیں،دارالعلوم دیوبند نے جبری یوگا کی لازمیت کو بھی غلط قرا ردیا۔واضح رہے کہ یو جی سی نے یونیورسٹیوں اور کالجوں سے یوگا کے دن وزارت آیوش کے پروٹوکول کے حکم کو پورا کرنے کو کہا ہے۔ یو جی سی کی ہدایت کے مطابق 21 جون کو یوگا دن منائے جانے کے وقت ’اوم ‘اور سنسکرت کے کچھ اشلوک کا تلفظ لازمی بتایا گیا ہے۔ اس پر عالم اسلام کی ممتاز تعلیمی ادارے دارالعلوم دیوبند نے مخالفت کی ہے۔ دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ اوم ہندو مذہب کی عبادت کا ایک حصہ ہے۔ اس لئے مسلمانوں پر اسے تھوپنا آئین میں دی گئی مذہبی آزادی کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح سے کسی دوسرے مذہب کے لوگوں کو مورتی پوجا کے لئے مجبور نہیں کیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح اوم کہنے یا یوگا کے لئے بھی پابند نہیں کیا جا سکتا ہے۔ تاہم مفتی نعمانی نے کہا کہ انہوں نے وزارت آیوش کا فرمان نہیں دیکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم قانون پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے اسلام مذہب میں اوم کے تلفظ کو ناجائز قرار دیتے ہوئے ملک کے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ اگر مرکزی حکومت کی طرف سے یوگا دن کے موقع پر اوم لفظ کا تلفظ لازمی کیا گیا تو مسلمان یوگا دن کا بھی بائیکاٹ کریں اور یوگا کے دن بچوں کو اسکول یا کسی دوسرے ایسے ادارے میں نہ بھیجیں جہاں یوگا دن منعقد کیا جائے۔ساتھ انہوںنے کہاکہ دارالعلوم دیوبند یوگا کو جبری لازمی کئے جانے کے بھی خلاف ہے۔ وہیں پوری ہنگامہ صورت حال کے بعد بیک فٹ پر آئی وزارت آیوش نے بھی اپنے فرمان میں ترمیم کرتے ہوئے کہاکہ ’اوم‘ یادیگر مذہبی تلفظات کی ادائیگی لازمی نہیں بلکہ مرضی پر موقوف ہے۔