مسلم پرسنل لاء بورڈ کے بانی رکن اور خیر امت ٹرسٹ کے روح رواں ہارون موزے والاکا انتقال

\"mozewala\"
ممبئی (اسٹاف رپورٹر)ممبئی کی جانی مانی اورمیمن برادری کے ایک اہم رکن کے ساتھ ساتھ کئی تعلیمی وسماجی تنظیموں سے وابستہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے بانی رکن ہارون موزہ والا آج دوپہر ممبئی کے ایک پرنس آغاخان اسپتال میں طویل علالت کے بعد اپنے خلق حقیقی سے جاملے ۔
ہارون موزہ والاکی عمر تقریباً ۷۷سال تھی اور پسماندگان میںاہلیہ، دو فرزند اور چار دختر شامل ہے ، بعدنماز ان کی تدفین ممبئی کے مرین لائن قبرستان میں عمل میںآئی جہاں سیکڑوں افراد نے ان کی آخری رسومات میں شرکت کی جس میں سرکردہ مسلم افراد بھی موجود تھے۔
سماجی و ملی کاموں میں بڑھ چڑھ کا حصہ لینے والے ہارون موزے والا کا شمار ممبئی کی اہم مسلم شخضیات میں ہوتا تھا۔مرحوم خیر امت ٹرسٹ نامی ادارے کے جنرل سیکریٹری کے عہدے پر فائز تھے جس کے ذریعہ وہ تقریباً روزانہ سیکڑوں مستحق مریضوں کوتعلیم اور طبّی مدد دیا کرتے تھے۔
مرحوم کے ایک دیرینہ دوست اور جمعیۃ علماء￿ مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے ہارون موزہ والا کی رحلت کو ملت کے لیئے ایک بڑا نقصان قراردیا اور کہا کہ مرحوم نے دینی و سماجی کاموں میں حصہ لینے کو اپنا اوڑھنا بچھونا ہی بنا لیا تھا ، وہ ڈونگری کی نور مسجد کے ٹرسٹی بھی تھے اس کے علاوہ میمن برادری کی کئی ایک تنظیموں کے مجلس منتظمہ کے رکن بھی تھے۔
گلزار اعظمی بتایا کہ مرحوم بنیادی طور پر تاجر تھے، لیکن گزشتہ دودہائی سے زائد عرصہ سے انہوں نے اپنا پورا کاروبار اپنے بچوں کے حوالے کر رکھا تھا اور سماجی کاموں کے لیئے وہ روزانہ بلا ناغہ خیر امت کے دفتر میں آیا کرتے تھے اور سماجی خدمات انجام دیا کرتے تھے۔
منبر سے صدائیں دینے والے ہارون موزہ والا نے خاموشی اختیار کرلی
مسلم پرسنل لاء￿ بورڈ کے رکن کے انتقال پر اہل ممبئی سوگوار،تمام حلقوں نے ملت کا عظیم نقصان قرار دیا
ہارون موزہ والا ممبئی کی نہ صرف سماجی و ملی شخصیت تھے بلکہ دعوت و تبلیغ کے میدان میں انہوں نے کارہائے نمایاں انجام دئے ہیں۔بھنڈی بازار کے مغل مسجد سے متصل خیر امٹ ٹرسٹ میں ان کی موجودگی سیکڑوں خاندانوں کے مسائل کے حل کا سبب بنتی رہی ہے۔صبح کے دس بجے سے شام کے پانچ بجے تک جہاں پریشان حال افراد اپنا اپنا دکھڑا لیے حاضر ہوتے تھے وہیں شام کے پانچ بجے کے بعد دعوت و تبلیغ کا کام کرنے والے ذکر و فکر کی محفل سجاتے تھے۔
ہارون موزہ والا نے امت کی فکر رہنمائی کے لیے مختلف اخبارات میں ’’صدائے منبر‘‘کے عنوان سے اصلاحی کالم لکھنے کا سلسلہ شروع کیا تھا جو ہندوستان کے مختلف اخبارات میں شائع ہوتا تھا۔مرحوم راقم سے گفتگو کے دوران اکثر کہا کرتے تھے کہ’’ صدائے منبر‘‘میں جو باتیں میں تحریر کر رہا ہوں میری خواہش ہے کہ اسے خطبات جمعہ میں دوران تقریر ہمارے ائمہ استعمال کریں اور امت کی اصلاح کا کام کریں،کیونکہ میں نے اپنی تحریروں میں مسلک و مشرب کے علی الرغم ان باتوں کا تذکرہ کیا ہے جو روزانہ کے عمومی مسائل ہیں اور ہر مسلم گھر جس کا شکار ہورہاہے ،میری تحریر مشاہدات پر مبنی ایسے حل پیش کرتی ہے کہ جس سے کئی گھر سدھر چکے ہیں‘‘۔ا
ٓل انڈیا ملی کونسل کے ذمہ دار مولانا محمود دریابادی نے کہاکہ ’’ہارون صاحب کی شخصیت مختلف جہتوں کا احاطہ کرتی ہے نرم گفتگو،نرم مزاج لیکن اصولوں کے معاملے میں بڑے سخت تھے۔مذہبی ،سماجی دینی و ملّی لوگوں میں وہ صف اول میں شامل تھے۔۱۹۷۲میں جب یوسف پٹیل صاحب وغیرہ نے ممبئی میںآل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ قائم کیا توبانیوں میں ہارون موزہ والا بھی شامل تھے۔بیماروں ،طالب علموں،غریبوں کے ساتھ انکے معاملات صدقہ جاریہ ہیں اللہ رب العزت انہیں اس کا اجر عطا کرے گا۔‘‘
ممبئی کی سماجی شخصیت خیر امت ٹرسٹ کے ذمہ دار علی ایم شمسی نے تعزیتی کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہارون بھائی سے میرا رشتہ ۳۵چالیس سال پرانا ہے۔دینی و ملی کاموں میں وہ ہمیشہ پیش پیش رہے ہیں۔اللہ تعالیٰ نیان سے ایسے کام لییہیں جو امت کی بھلائی کا سبب بنا ہے خیر امت ٹرسٹ کے قیام کے بعد انہوں نے اپنی پوری زندگی اسی کے لیے وقف کردی تھی اب ان کا نعم البدل ملنا مشکل ہے۔اللہ کرے کہ ان کے وارث اس کام کو سمجھیں ،میں پوری ملت کے ساتھ ان کی تعزیت میں شریک ہوں‘‘۔خیر امت ٹرسٹ کے ممبر معراج صدیقی کہتے ہیں’’میرا ۲۵ تیس سال کا رشتہ ہارون بھائی کے ساتھ رہا ہے۔جب سے ان کی طبیعت خراب تھی اسی وقت سے تشویش لاحق تھی کیونکہ یہ ملت کے ساتھ خیر امت ٹرسٹ کا سب سے بڑا نقصان ہے اب ان جیسی شخصیت کا ملنا انتہائی مشکل ہے۔انہوں نے صرف اصلاح معاشرہ کا ہی کام نہیں کیا بلکہ غیر مسلموں میں دعوت و تبلیغ کا کام بھی کرتے تھے اور بڑی تعداد میں دعا کی ٹیم تیار کی تھی۔تعلیمی میدان میں ان کے کام کوطویل مدت تک یاد کیا جائے گا۔‘‘
ہارون موزہ والا کے رشتہ دار ڈاکٹر خلیل میمن نے کہاکہ ہارون صاحب کی شخصیت ہندوستان بھر میں محتاج تعارف نہیں انہوں نے جو کام کیا ہے اللہ اس کے بدلے ان کی مغفرت کرے۔
روزنامہ صحافت ممبئی کے ایڈیٹر جاویدجمال الدین نے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج ہی میں نے صحافت میںمرحوم عبدالستار یوسف شیخ صاحب کے بارے میں لکھے گئے ایک مضمون میں ان کا ذکرکیاہے۔میمن رہنماء مرحوم یوسف پٹیل بابائے قوم کہلائے جاتے تھے اورہارون صاحب ان کے دست راست تھے-پہلے محمدعلی روڈپر میمن کیمونٹی کے ایک ٹرسٹ میں آدم نور کے ساتھ بیٹھتے تھے اورپھر امام باڑہ میں خیرامت ٹرسٹ کی باگ ڈور سنبھال لی ۔لڑکیوں کے مدرسہ جامع البنات ڈونگری کے روح رواں رہے،پٹیل ہائی اسکول ممبرا سے بھی وابستہ رہے ۔شاید 80کے آس پاس تھے، لیکن چاک وچوبنداورتندرست، اتنی عمر کے باوجودامت کی تعلیمی، سماجی مذہبی اورطبّی خدمات کرتے رہے۔جتنا ہوسکاکردیتے ورنہ راستے ہموار کردیتے اور دوسرے اداروں تک جانے کامشورہ دیتے اور ہوسکتا تو سفارشی مکتوب بھی سونپ دیتے تھے۔مسلم محلوں میں کبھی بھی پیدل ہی نظر آئے ،نصیحت آموز مضامین لکھتے اور کئی اخبارات میں شائع ہوتے رہے اورپسند بھی کئے جاتے تھے اور ہر ایک مسلک میں یکساں مقبول تھے۔اللہ تعالٰی جواررحمت میں جگہ عطافرمائے:(آمین)

Leave a Comment