مشتاقؔ دربھنگوی کی ترتیب دی ہوئی ڈائرکٹری ’گوش برآواز‘ کا ر سم اجراء

مشتاقؔ دربھنگوی کی ترتیب دی ہوئی ڈائرکٹری ’گوش برآواز‘ رہتی دنیا تک آنے والی نسلوں کو 21 ویں صدی کے شعراء و شاعرات سے متعارف کرواتی رہے گی

\"\"

کلکتہ، 5جولائی: اردو اکیڈمی کے مولانا آزاد آڈیٹوریم میں اخبار مشرق کے صحافی مشتاقؔ دربھنگوی کی ترتیب دی ہوئی ڈائرکٹری ’’گوش برآواز‘‘ کا اجراء ممبر پارلیمنٹ محمد ندیم الحق کے دست مبارک سے ہوا۔ اس تقریب کی صدارت معروف شاعر،مصنف اور مدیر جناب ف۔ س۔ اعجازنے کی جبکہ نظامت کے فرائض پروفیسر عاصم شہنواز شبلی نے بحسن و خوبی انجام دیئے۔ مقررین کی حیثیت سے نثار احمد، پروفیسر عمر غزالی، ڈاکٹر صابرہ خاتون حنا، نسیم عزیزی، جمال احمد جمال جلوہ افروز تھے۔ معروف شاعر حلیم صابر نے اس تقریب کا آغاز نعت پاک سناکر کیا جبکہ جمال احمد جمال نے اپنے قطعات کے ذریعہ مشتاقؔ دربھنگوی کی تعریف کی ۔
نسیم عزیزی نے کہاکہ اردو زبان کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھنے کی سبیل اخبار مشرق نے پیدا کی ہے۔ کتاب میلوں میں اردو طلبا و طالبات کے ساتھ ساتھ برقعہ پوش خواتین بھی اخبار مشرق کے اسٹال میں جاتی ہیں کیونکہ وہاں ہر عمر کے مردوں، عورتوں اور بچوں کے لئے دلچسپ اور معلوماتی کتابیں ہوتی ہیں۔ اخبار مشرق کی وجہ سے اردو میڈیم کے طلبا و طالبات میں بک فیئر جانے کے ذوق میں اضافہ ہواہے۔ نسیم عزیزی نے مزید کہا کہ مشتاقؔ دربھنگوی کی 13 کتابیں منظر عام پر آئی ہیں جن میں سے نصف درجن کتابیں حمدیہ اور نعتیہ کلام سے متعلق ہیں۔ مختلف عنوانات کے تحت تقریباً 5 ہزار اشعار پر مشتمل ’’سمندر کی لہریں‘‘ کافی مقبول ہوئیں۔ انہوں نے کہاکہ مشتاقؔ دربھنگوی خاموشی سے اپنا کام کرتے ہیں۔ ان میں ذرہ برابر بھی خود نمائی کا جذبہ نہیں ہے۔ وہ ایک اچھے شاعر ہیں لیکن ابھی تک انہوں نے اپنے شعری مجموعہ کی طباعت نہیں کی۔ یہ دوسروں کیلئے سب کچھ کرتے رہے ہیں۔
ڈاکٹر صابرہ خاتون حنا نے مشتاقؔ دربھنگوی کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بہت صبر و تحمل کے ساتھ ’’گوش برآواز‘‘ کو ترتیب دیاہے۔ 2764 شعراء کے منتخب شعر کے ساتھ شاعر کی تصویر، ان کے پورے پتہ کو یکجا کرکے کتاب کی شکل میں ترتیب دینا کوئی آسان کام نہ تھاجو مشتاقؔ دربھنگوی نے کر دکھایا۔ اسے ترتیب دینے میں انہوںنے نہ جانے کتنی راتیں جاگ کر کاٹیں۔ ان کے ساتھ اخبار مشرق نے بھی بھرپور تعاون کیا جس کے لئے اخبار مشرق بھی مبارکباد کا مستحق ہے۔ ڈاکٹر صابرہ خاتون حنا نے کہاکہ مشتاقؔ دربھنگوی نے مغربی بنگال اردو اکیڈمی کے لئے ڈائرکٹری ترتیب دی تھی جس سے انہیں کافی حوصلہ ملا اور انہوں نے 2764 شعراء و شاعرات پر مشتمل ڈائرکٹری ’’گوش بر آواز‘‘ کے نام سے شائع کرکے ایک تاریخی کارنامہ انجام دیا جو رابطہ کی کڑی بن گیا ہے۔ یہ ایک دوسرے سے ملنے اور دلوں کو جوڑنے کا کام کرتا رہے گا۔ اس تاریخی کارنامہ کو انجام دینے پر مشتاقؔ دربھنگوی مبارکباد کے مستحق ہیں۔
ڈاکٹر عمر غزالی نے کہاکہ اہل اردو کیلئے ’گوش بر آواز ‘ کا منظر عام پر آنا خوش آئند بات ہے جس میں موجودہ دور کے تمام شعراء و شاعرات کو شامل کیا گیا ہے۔ یہ ڈائرکٹری موجودہ اور آنے والی نسلوں کو صدیوں تک 21 ویں صدی کے شعراء و شاعرات سے متعارف کرواتی رہے گی اور ان کے لئے رہبری کاذریعہ بنے گی۔ انہوں نے کہاکہ اس کتاب سے پہلے یہ گمان بھی نہیں کیا جاسکتا تھا کہ اردو کی 480 شاعرات سے بھی اہل اردو متعارف ہوسکیں گے۔ ڈاکٹر عمر غزالی نے مشتاقؔ دربھنگوی کی کاوشوں کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ مشتاقؔ دربھنگوی نے ایک مرتب کی حیثیت سے جو کام کیا ہے وہ ایک ایسی سوچ کا نمونہ ہے جسے غالباً اس سے قبل کسی نے اس نہج پر نہیں سوچا ہوگا اور یہی بات ان کی کتاب کو ایک نئی روش اور جہت عطا کرتی ہے۔
نثار احمد نے کہاکہ مشتاقؔ دربھنگوی خود بھی ایک اچھے شاعر ہیں لیکن انہوں نے 576 صفحات کی کتاب میں جہاں 2764 شعراء و شاعرات کو شامل کیا وہاں انہوں نے خود کو شامل نہیں کیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ خود نمائی سے دلچسپی نہیں رکھتے۔ انہوں نے کہا کہ اس کتاب سے موجودہ اور آنے والی نسلیں استفادہ کرتی رہیں گی۔
ممبر پارلیمنٹ جناب محمد ندیم الحق نے کہاکہ اخبار مشرق پبلی کیشنز کی جتنی بھی کتابیں مارکیٹ میں آئی ہیں خواہ وہ کسی کی بھی لکھی ہوئی ہوں اس کے پیچھے مشتاقؔ دربھنگوی کا اہم کردار ہوتا ہے۔ وہ ساری رات جاگ کر پوری دل جمعی کے ساتھ اپنے کام کو انجام دیتے ہیں۔ انہوں نے اپنی کاوشوں سے اب تک 13 کتابیں ترتیب دی ہیں۔ یہ ان کی چودہویں کتاب ہے۔ جلد ہی ان کا شعری مجموعہ بھی منظر عام پر آنے والا ہے۔ محمد ندیم الحق نے مزید کہاکہ آج کل ملک میں جو گھٹن کا ماحول ہے اس ماحول میں ہر شخص اپنے دلی جذبات کا اظہار کھل کر نہیں کرسکتا لیکن شعراء و شاعرات اپنے اشعار کے ذریعہ وہ سب کچھ کہہ جاتے ہیں جو ان کے دل میں ہوتا ہے لہٰذا اگر کسی شخص یا آرگنائزیشن کو مشاعرہ کروانا ہو تو وہ اس کتاب کے ذریعہ آسانی سے اپنی پسند کے شعراء سے رابطہ کرسکتے ہیں۔ گویا یہ رابطہ کی ایک کڑی بن گئی ہے جسے مشتاقؔ دربھنگوی کا ایک بڑا کارنامہ سمجھا جائے گا۔
اپنے صدارتی خطبہ میں ف۔ س اعجاز نے کہاکہ یہ کتاب نہ تو تذکرہ ہے ، نہ تبصرہ اور نہ تنقید، یہ ایک ادبی شاہکار اور بڑی کارآمد کتاب ہے۔ اسے ویزیٹنگ کارڈ یا ڈائرکٹری بھی کہا جاسکتا ہے جس میں دنیا بھر کے 2764 شعرا و شاعرات کے نام، پتے، موبائل نمبر، ای میل کے ساتھ ایک شعر بھی درج ہے۔ یہ ایک غیر معمولی کارنامہ ہے۔ مجھے اس کتاب کی سخت ضرورت تھی۔ یہ دنیا بھر کے شعراء و شاعرات سے رابطے کا ایک ذریعہ بنی ہے۔ یہ دنیا میں یقینا اپنی نوعیت کی پہلی ڈائرکٹری ثابت ہوگی جس کا فائدہ آنے والی نسلوں کو بھی پہنچے گا۔ انہوں نے مشتاقؔ دربھنگوی کو مبارکباد پیش کرنے کے ساتھ ساتھ اخبار مشرق پبلی کیشنز کی بھی ستائش کی جس نے اس کتاب کو ترتیب دینے میں مشتاقؔ دربھنگوی کو ہر طرح کی سہولت فراہم کی۔
اخیر میں محفل کے روح رواں اور ’’گوش بر آواز‘‘ کے مرتب مشتاقؔ دربھنگوی نے اس کتاب کو ترتیب دینے میں پیش آنے والے صبر آزما مراحل کا ذکر کیا۔ ساتھ ہی اخبار مشرق کے تعاون کی ستائش کی اور حاضرین محفل کا شکریہ ادا کیا۔

Leave a Comment