مشتبہ تنظیم ’جیش محمد‘ کے نام پر دیوبند سے شاکر نامی نوجوان کی گرفتاری سے علاقہ میں سنسنی

نوجوان کی گرفتاری سے دیوبند کا نام ایک مرتبہ پھر قومی میڈیا کی سرخی میں،میڈیا کی غلط بیانی سے اہل شہر میں تشویش
دیوبند،۷؍ مئی(سمیر چودھری)
ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں آج علی لصبح دہلی پولیس اور ایس ٹی ایف کے مشترکہ ٹیم نے چھاپہ ماری کر یہاں سے ایک کپڑا تاجر\"Shakir\" نوجوان کو گرفتار کئے جانے سے دیوبند کانام ایک مرتبہ پھر قومی سطح پر سرخیوں میں آگیاہے ۔بتایا جارہاہے گرفتار کئے گئے نوجوان کو ’جیش محمد‘ سے تعلق ہونے کے الزام میں پکڑا گیاہے۔ دہلی سے پکڑے گئے دیگر نوجوان کی نشاندہی پرنوجوان کی گرفتاری عمل میں آئی ہے۔ ایس ٹی ایف کے سیکڑوں نوجوانوں کے ذریعہ کی گئی اس کارروائی سے علاقہ میں سنسنی پھیل گئی یہ خبر شہر و اطراف میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی ۔ پکڑے گئے نوجوان کاقصور کیا ہے اس کا علم کسی کو نہیں ہے۔ حالانکہ اس پورے معاملہ پر قومی میڈیا کا متعصب چہرہ ایک مرتبہ پھر سامنے آگیا ہے کیونکہ دیوبند سے دہلی پولیس و ایس ٹی ایف کی ٹیم نے محض ایک نوجوان کو گرفتار کیاہے جبکہ قومی میڈیا اور معتبر نیوز پورٹل دیوبند سے چار مشتبہ نوجوانوں کی گرفتار دکھارہے ہیں۔ آج دیوبند کانام اس وقت قومی سرخیوں میں آگیا جب علی الصبح تقریباً ساڑھے پانچ ایس ٹی ایف کی سیکڑوںجوانوں کی ٹیم نے شہر کے محلہ عبدالحق کے باشندہ شاکر ولد سعید کو اس کے گھر سے گرفتار کرلیا۔ بتایا جارہاہے کہ جب شاکر کو گرفتار کیاگیا تو پورے محلہ کو چھاونی میں تبدلی کردیاگیا تھا۔ صبح سویرے اتنی بڑی تعداد میں پولیس کے نوجوانوں کو دیکھ کر پورے علاقہ میں سنسنی پھیل گئی ۔ محض آٹھ سے دس منٹ کی کارروائی میں دہلی پولیس نے شاکر کو گرفتار کرلیا اور اپنے ساتھ دہلی لے گئی۔ اس سلسلہ میں جب مقامی افسران سے رابطہ کیاگیا تو انہوں نے شاکر کی گرفتاری کی تو تصدیق کی لیکن دیگر کسی بھی بات کا علم ہونے سے صاف انکار کردیا،شاکر کی ماں کے مطابق ان گھر چھاپہ ماری کے دوران پولیس کے ساتھ کچھ دیگر نوجوان بھی تھے جن کے ذریعہ پہچان کرانے پر پولیس ان کے بیٹے کو گرفتار کرکے لے گئی۔ ایس ٹی ایف کے ذریعہ دکھائی گئی آئی ڈی جیسے کوئی بھی غیر قانونی چیز ان سے گھر برآمد نہیں ہوئی ہے۔
ایک مرتبہ پھر قومی میڈیا کی ساخ پر سوالیہ نشان!
ملک کے معتبر نیوز چنیلز و پورٹل کے ذریعہ دہلی سے آٹھ اور دیوبند سے چار مشتبہ نوجوانوں کی گرفتاری کی خبریں آج پورے دن باز گشت کررہی لیکن ایس ٹی ایف کے ذریعہ دیوبند سے صرف شاکر کی گرفتاری کی مقامی انتظامیہ نے تصدیق کی ہے۔ مقامی میڈیا دن بھی اس پہلو کو تلاش کرتی رہی کہ ایس ٹی ایف نے دیگر تین نوجوانوں کو کہاں سے گرفتار کیاہے۔ لیکن مقامی میڈیا کو اس کا کہیں سے بھی کوئی سراغ نہیں مل پایا اور نہ ہی مقامی انتظامی افسران کے پاس اس کی کوئی معلومات ہے۔ جس کو لیکر میڈیا اور انتظامیہ تذبذب کاشکار رہی ۔
مبینہ گرفتاریوں سے دیوبند کی شبیہ قومی سطح پر مسخ !
آج شاکر نامی نوجوان کی ایس ٹی ایف کے ذریعہ کی گئی گرفتاری کے بعد ایک مرتبہ پھر دیوبند قومی سرخیوں میں آگیا۔ اس سے قبل بھی اس طرح کی یہاں سے کئی گرفتاریاں عمل میں آچکی ہیں لیکن سجاد نامی کشمیری طالبعلم سمیت چند لوگوں کے علاوہ اکثر کو جانچ ایجنسیوں نے تحقیقات کے بعد رہا کردیا ۔ لیکن آج گرفتار کے بعد میڈیا میں آئی خبروں نے ضرور یہاں افراتفری کی کیفیت پیدا کردی ہے اوریہاں کے لوگوں، ارباب مدارس و ذمہ داران شہر کو بہت کچھ سوچنے پر مجبو رکردیا ہے۔
میرابیٹا بے قصور ،قانون اور عدلیہ پر پورا بھروسہ : نسیمہ بانو
محلہ عبدالحق کے باشندہ شاکر کی گرفتاری کے بعد اس کی والدہ نسیمہ بانو نے روتے بلکتے ہوئے میڈیا اہلکاروں کو بتایاکہ صبح سادی وردی میں پولیس کے جوان کچھ دیگر نوجوان کو ساتھ لیکر ان کے گھر آئے تھے اور اس کے بیٹے کواٹھا کر لے گئے۔ اس کا بیٹا شاکر باالکل بے قصور ہے کسی غلط فہمی کے سبب اس کے بیٹے کو گرفتار کیاگیا۔ اس کابیٹا پنجہ وقت نمازی ہے اور کپڑے کی پھیری لگاکر کسی طرح اپنا گذر بسر کرتاہے۔ انہوں نے بتایاکہ ا ن کے دو بیٹے ڈاکٹر زبیر عالم اور محمد انس دہلی میں انجینئر ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایاکہ ان کے بیٹے کی گرفتاری کے بعد پولیس نے ان کے گھر سے غیر قانونی آئی ڈی کی برآمدگی دکھائی ہے وہ غلط ہے ،گرفتاری کے وقت ان کے گھر سے کچھ بھی غیر قانونی برآمد نہیں ہواہے۔انہوں نے کہاکہ ہمیں قانونی اور عدلیہ پر پورا عتماد ہے ،ہمیںانصاف ضرور ملے گا۔

Leave a Comment