مشرف عالم ذوقی کو معین الدین خان لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ

\"\"
نئی دہلی (اسٹاف رپورٹر)پچھلی بار ادارہ کسوٹی جدید نے مفکّر جمالیات بابا سائیں پروفیسر شکیل الرحمٰن کو ان کی مجموعی ادبی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں معین الدین خاں لائف ٹائم اچیو منٹ ایوارڈ سے نوازنے کا شرف حاصل کیا تھا۔
امسال 2020 کے لیے یہ ایوارڈفکشن(ناول،افسانہ اور ڈرامہ نگاری)،صحافت، خاکہ نگاری جیسی مختلف اردو نثری اصناف میں کارہا نمایاں انجام دینے کے لیے اردو ادب کی ہمہ جہت شخصیت مشرف عالم ذوقی کو دیئے جانے کا فیصلہ کیا گیا. جو انہیں نومبر کے آخری ہفتہ میں پیش کیا جائےگا۔مشرف عالم ذوقی ہندوستان کے فکشن نگاروں میں اپنی منفرد تخلیقات کی وجہ سے نمایاں حیثیت رکھتے ہیں۔ اب تک ان کے تیرہ ناول اور افسانوں کے سات مجموعے شائع ہوچکے ہیں۔ موجودہ ہندوستان کی سیاست کو لے کر ان کے ناول مرگ انبوہ نے عالمی سطح پر مقبولیت حاصل کی ۔ خاکہ نگاری کے میدان میں قدم رکھا تو چاروں طرف دھوم مچا دی ۔یہ بھی کہا گیا کہ ادبی خاکہ نگاری کی تاریخ میں ذوقی کے خاکے اضافہ کی حیثیت رکھتے ہیں ۔انھوں نے دیگر اصناف میں بھی متعدد کتابیں لکھی ہیں اور ان کی مطبوعات کی کل تعداد 50 سے بھی زیادہ ہے۔ مشرف عالم ذوقی 24 نومبر 1963 کو بہار میں پیدا ہوئے اور مگدھ یونیورسٹی، گیا سے انھوں نے ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ 1992 میں ان کا پہلا ناول ’نیلام گھر‘ شائع ہوا۔ اس کے علاوہ ان کے ناولوں میں ’شہر چپ ہے‘، ’مسلمان‘، ’بیان‘، ’لے سانس بھی آہستہ‘، ’آتشِ رفتہ کا سراغ‘ پروفیسر یہ کی عجیب داستان ، ’ناول شب گیر‘ ، مرگ انبوہ ،خاص طور سے قابل ذکر ہیں۔ذوقی کا فکشن متنوع موضوعات کا احاطہ کرتا ہے۔برصغیر کے اقلیتی ڈسکورس اور سماجی و انسانی سروکاروں کی انھوں نے اپنی تحریروں میں بھرپور ترجمانی کی ہے۔ وہ موجودہ عہد کی گھٹن، صارفیت اور مظلوم طبقہ کے خلاف احتجاج بھی کرتے رہے ہیں۔ ان کا فکشن اردو تک محدود نہیں ہے بلکہ ہندی اور دوسری زبانوں کے رسائل اور جرائد میں ان کی تخلیقات شائع ہوتی رہتی ہیں۔ وہ اس عہد کے ان فن کاروں میں ہیں جن کا تخلیقی سفر ہنوز جاری ہے۔ادارہ کسوٹی جدید ( مدیران : انور شمیم ، محمد افضل خان ) ادبی خدمات کے لئے ہر برس کسی ایک ادبی شخصیت کا انتخاب کرئےگے ۔نومبر میں ایوارڈ کے ساتھ مشرف عالم ذوقی کی ادبی خدمات پر کسوٹی جدید کا ایک خصوصی شمارہ بھی پیش کیا جائیگا ۔

Leave a Comment