ممبئی یونیورسٹی شعبہ اُردو میں پروفیسرشہاب عنایت ملک کا توسیعی لیکچر

\"Prof.Shohab

ممبئی (اسٹاف رپورٹر) صدرشعبہ اُردوجموں یونیورسٹی اور صدررساجاودانی میموریل لٹریری سوسائٹی پروفیسرشہاب عنایت ملک نے شعبہ اُردو ممبئی یونیورسٹی میں متفرق موضوعات پر توسیعی خطبے پیش کئے۔اس سلسلے میں شعبہ اُردو ممبئی یونیورسٹی میں منعقدہ تقریبات میں پروفیسرشہاب عنایت ملک نے شعبہ کے طلباء، اسکالرز ،فیکلٹی ممبران اور معززشہریوں کے سامنے تین موضوعات بشمول جموں وکشمیرمیں اُردوزبان وادب ماضی ، حال اور مستقبل، جموں کشمیرکے چند اہم شعراء اور ریاست میں اُردوافسانے کی صورتحال سے متعلق تفصیلی طورپرخیالات کااظہارکیا۔ اس دوران پروفیسر شہاب عنایت ملک نے کہاکہ ریاست جموں وکشمیرملک کی واحد ریاست ہے جہاں اُردوکو سرکاری زبان کادرجہ حاصل ہے۔انہوں نے کہاکہ اُردو کو مہارا جہ پرتاپ سنگھ نے 1889 میں ریاست کے تینوں خطوں کے رابطے کی زبان ہونے کی وجہ سے سرکار ی زبان کادرجہ دیا ۔انہوں نے کہاکہ ڈوگرہ حکمرانوں کے دورمیں اُردو کوکافی فروغ ملالیکن 1947 کے بعد ریاست میں بیرونی ریاست کے بیوروکریٹوں کی سول سیکرٹریٹ میں تعیناتی کے بعد اُردوکے سرکاری زبان کے درجے کوکافی مسخ کیاگیا۔ انہوں نے کہاکہ اگرچہ اُردوجموں وکشمیرکی سرکاری زبان ہے لیکن موجودہ وقت میں اسے سرکاری زبان کے طورپر جو درجہ دیاجاناچاہیئے وہ اسے نہیں دیاجارہاہے۔ انہوں نے کہاکہ اس کے باوجود چند محبان اُردو شخصیات اور تنظیمیں اس زبان کی ترویج کیلئے گرانقدرخدمات انجام دے رہی ہیں۔ریاست کے چنداہم شعرا کے موضوع پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے پروفیسرشہاب عنایت ملک نے رساجاودانی ، میرغلام رسول نازکی ، شہ زور کشمیری اورعرش صہبائی کی زندگی اور ادبی خدمات اُجاگرکیں۔ انہوں نے کہاکہ مذکورہ شعراء کرام اپنے معیاری کلام کی بدولت برصغیر میں بھی اپنے لیے نام ومقام پیداکیا۔ اس موقعہ پرپروفیسرشہاب عنایت ملک نے مذکورہ شعراء کے اشعارسے بھی سامعین کومحظوظ کیا۔ اُردوافسانے کی صورتحال اورترقی کے بارے میں بولتے ہوئے پروفیسرشہاب ملک نے کہاکہ 1936 سے 1947 کا دوراُردوادب کیلئے کافی زرخیزرہا کیونکہ اس دورنے کرشن چندر ، راجندرسنگھ بیدی، سعادت حسن منٹو اورعصمت چغتائی جیسے افسانہ نگار دیئے ۔ پروفیسرشہاب عنایت ملک کو سامعین سے متعارف کرواتے ہوئے صدرشعبہ اُردوممبئی یونیورسٹی پروفیسر صاحب علی نے کہاکہ پروفیسرشہاب عنایت ملک ایک محب اُردوکی حیثیت سے جانے جاتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ پروفیسرشہاب عنایت ملک کشمیرسے لیکرکنیاکماری تک اُردوزبان وادب کی ترقی کیلئے کام کررہے ہیں۔پروفیسرصاحب علی نے کہاکہ پروفیسرشہاب عنایت ملک کے لیکچر ممبئی یونیورسٹی کے طلباء، اسکالرز اور معززشہریوں کی معلومات میں اضافہ ہواہے ۔ اس دوران پروفیسریونیورسٹی اوردیگرادبی شخصیات نے بھی خطاب کیااور پروفیسرموصوف کاوالہانہ استقبال کیا۔

Leave a Comment