ممتاز مزاح نگار مجتبی حسین نہیں رہے

 

\"\"
حیدرآباد-27 مئی(اسٹاف رپورٹر) برصغیر ہندوپاک کے ممتاز مزاح نگار مجتبی حسین آج صبح حیدر آباد میں انتقال کر گئے۔انا للہ وانا الیہ راجعون،ان کی عمر 80 سال سے متجاوز تھی۔ان کے سانحہ ارتحال سے ادبی دنیا نے ایک عظیم مزاح نگار اور بہترین ادیب کو کھو دیا۔

مجتبیٰ حسین کا تعلق کرناٹک کے گلبرگہ سے ہے اور ان کے دو بڑے بھائی الگ الگ شعبوں کے ماہر تھے۔ بڑے بھائی محبوب حسین جگر ایک مایہ ناز صحافی تھے جب کہ ابراہیم جلیس ادیب تھے۔ مجتبیٰ حسین کی دلادت 15 جولائی 1936 کو گلبرگہ میں ہوئی۔ ابتدائی تعلیم گھر پر ہوئی۔ 1956 میں عثمانیہ یونیورسٹی سے گریجویشن کیا۔ جوانی سے ہی انہیں طنزومزاح کی تحریروں کا ذوق تھا جس کی تکمیل کے لئے روزنامہ سیاست سے وابستہ ہوگئے اور وہیں سے ان کے ادبی سفر کا آغاز ہوا۔
1962 میں محکمہ اطلاعات میں ملازمت کاآغاز کیا۔ 1972 میں دلی میں گجرال کمیٹی کے ریسرچ شعبہ سے وابستہ ہوگئے۔ دہلی میں مختلف محکموں میں ملازمت کے بعد 1992ء میں ریٹائر ہوگئے۔ مجتبیٰ حسین ملک کے پہلے طنزومزاح کے ادیب ہیں جن کو وفاقی حکومت نے بحیثیت مزاح نگار پدم شری کے باوقار سویلین اعزاز سے نوازا۔

انہوں نے کبھی حالات سے سمجھوتہ نہیں کیا بلکہ حالات کو اپنے آگے سر تسلیم خم کرنے پر مجبور کردیا۔ 42 برسوں سے زائد کے اپنے ادبی سفر میں انہوں نے کئی نشیب و فراز دیکھے لیکن حالات کا مقابلہ کیا۔ مجتبیٰ حسین نے اپنے پڑھنے والوں کو مایوس نہیں کیا بلکہ اپنے غم کو اپنی تحریروں کے ذریعہ وقتی طور پر ہی سہی کم کرنے کی کوشش کی۔
مجتبیٰ حسین کے مضامین پر مشتمل 22 سے زائد کتابیں شائع ہوچکی ہیں۔ ان کی 7 کتابیں ہندی زبان میں شائع ہویئں۔ جاپانی اور اڑیہ زبان میں بھی ایک ایک کتاب شائع کی گئی۔ انہیں 10 سے زائد ایوارڈز حاصل ہوئے جن میں غالب ایوارڈ، مخدوم ایوارڈ، کنور مہندر سنگھ بیدی ایوارڈ، جوہر قریشی ایوارڈاوراور میر تقی میر ایوارڈ شامل ہیں۔

ان کے طویل خدمات کے اعتراف میں کرناٹک کی گلبرگہ یونیورسٹی نے 2010ء میں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا تھا۔

مجتبیٰ نے 11 ملکوں کا سفر کیا جن میں امریکہ، سعودی عرب، روس، پاکستان، جاپان اور برطانیہ کے نام قابلِ ذکر ہیں۔

Leave a Comment