بھوپال(بذریعہ فون ) :بھوپا ل کے مشہور شاعر منظر بھوپالی پر خاتون شاعر ڈاکٹر نصرت مہندی نے فحش تبصرہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔ مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی کے سکریٹری نصرت مہندی کا الزام ہے کہ \’منظر بھوپالی نے بھوپال میں ایک پروگرام میں کہا کہ اردو اکیڈمی کا بھگوا کرن ہو گیا ہے اور اکیڈمی کے سکریٹری خاکی انڈر ویئر پہننے لگی ہیں۔ تاہم منظر بھوپالی نے اس الزام کو مسترد کیا ہے۔ مشہور شاعرہ ڈاکٹر نصرت مہندی نے کل ایک پریس کانفرنس کی۔ اس پریس کانفرنس میں انہوں نے منظر بھوپالی پر فحش تبصرے کا الزام لگایا ہے۔ نصرت مہندی کا الزام ہے کہ 5 مارچ کو کانگریس ایم ایل اے عارف عقیل کی سر پرستی میں ان کے آفس کیمپس میںکہکشان ادب بھوپال نے منظر بھوپالی کے اعزاز میںایک پروگرام کیا تھا۔ اس اعزازی تقریب میں منظر بھوپالی نے کہا کہ اردو اکیڈمی کا بھگوا کرن ہو گیا ہے۔ یہ لوگ خاکی ٹائٹس پہننے لگے ہیں اور اس کی سکریٹری خاکی انڈر گارمینٹ پہن چکی ہیں۔ نصرت مہندی نے نمائندے سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملے کو لیکر قانونی صلاح لے رہی ہیں ۔انہوں نے پر عزم لہجے میں کہا کہ وہ منظر بھوپالی پر ہتک عزت کا دعویٰ کرینگی اسی کے ساتھ انہوں نے بتایا کہ وہ اس معاملے کو اپنے محکمے کے ساتھ حکومت تک پہنچائیں گی اور ان کی ہتک عزت کرنے والے شخص کے خلاف سرکاری کام میں رخنہ اندازی کرنے کا مقدمہ بھی دائر کرینگی اس لئےوہ اس تقریب کی آڈیو اور ویڈیو ریکارڈنگ حاصل کر رہی ہیں۔ جلد ہی یہ ریکارڈنگ بھی کورٹ میں پیش کی جائے گی۔ نصرت مہندی نے اس کی شکایت خواتین پولیس اسٹیشن میں بھی کی ہے۔ پولیس نے نصرت مہندی کا بیان درج کر لیا ہے ۔ منظر بھوپالی کی اس حرکت سے ادبی دنیا میں ایک بار پھر ہنگامہ مچ گیا ہے۔ کئی تنظیمیں نصرت مہندی کی حمایت میں آگے آ رہی ہیں جو منظر بھوپالی کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے ان پر سخت کاروائی کی مانگ کر رہے ہیں ۔اس سلسلے میںبزم شائقین ادب کے شعیب علی نے کہا کہ ہم سب اس نازیبابیان کی سخت مذمت کرتے ہیں ساتھ ہی مدھیہ پردیش سمیت تما م ہی ریاستوں کی ادبی تنظیموں ،ادیبوں ،شاعروں اور ادب نوازوں سے درخواست کرتے ہیں کہ منظر بھوپالی کی اس نازیبا حرکت کی بھر پور مذمت کی جائے اور ایک خاتون ادبی شخصیت کے کردار پر کیچڑ اچھالنے والے کو سزا دلانے کی بھر پور کو شش کرنی چاہیئے تاکہایسے نا زیبا کلمات کہنے کی کوئی ہمت نہ کر سکے اور خواتین کو عزت واحترام کی نظر سے دیکھا جائے ۔ منظر بھوپالی کے اس تبصرے پر بھوپال قلم کار پریشد نے ایک ہنگامی میٹنگ بلاتے ہوئےاس حرکت کی سخت مذمت کی۔اس میٹنگ میں پریشد کے سربراہ اور مشہور و معروف ادیب ڈاکٹر علی عباس امید نے کہا کہ ادیب و شعراء کو اپنے مفادات پر تہذیب و شائستگی کو بھینٹ نہیں چڑھانا چاہیئے ۔بالخصوص خواتین کے تئیں مہذب رویے کا لحاذ ضروری ہے کیونکہ شاعر و ادیب سماج کے رہبر ہوتے ہیں انہیں اپنے رویے سے بھی ثابت کرنا چاہیئے ۔