میں اردو کی ترقی کے لیے ہمہ وقت تیار ہوں: شبانہ اعظمی

قومی اردو کونسل میں شبانہ اعظمی کو استقبالیہ
\"\"
نئی دہلی،(اسٹاف رپورٹر) ہندوستان کی مشہور فلمی اداکارہ اور سماجی خدمت گار محترمہ شبانہ اعظمی کو فروغ اردو کے تعلق سے تبادلہ خیال ، مشوروں اور تجاویز کے لیے خصوصی طور پر قومی اردو کونسل کے صدر دفتر میں مدعو کیا گیا۔ اس موقعے پر قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر شیخ عقیل احمد نے شبانہ اعظمی کا پرتپاک انداز میں استقبال کیا اور ان کی خدمت میں گلدستہ بھی پیش کیا۔ قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر نے شبانہ اعظمی کا مختصر اور جامع تعارف کراتے ہوئے کہا کہ کونسل میں انھیں مدعو کرنے کا مقصد قومی اردو کونسل کو فلمی ہستیوں سے جوڑ کر اردو کا فروغ اور اس کے دائرے کو وسیع کرنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ فلمی ہستیوں سے اردو کے تعلق سے مکالمے اور پیغامات کو کولاژ کی صورت میں پیش کیا جائے تاکہ اردو کی طرف عام آدمی بھی متوجہ ہو سکے۔ اس سلسلے میں انھوں نے سلیم خان، گلزار، جاوید اختر، ریکھا جی، سلمان خان، شاہ رخ خان، عامر خان، کٹرینہ کیف کوبھی اس مشن سے جوڑنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر یہ اہم فلمی شخصیات فروغ اردو کے مشن سے جڑ جاتی ہیں تو یہ اردو کے لیے بہت خوش آئند بات ہوگی۔ اس پر شبانہ اعظمی نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا اس وقت قومی اردو کونسل اردو کا سب سے بڑا ادارہ ہے۔ میں اس ادارے سے بہت برسوںسے جڑی ہوئی ہوں اور اس ادارے میں آکر فخر محسوس کر رہی ہوں ۔ میں فروغ اردو کی مہم میں مکمل طور پر کونسل کے ساتھ ہوں اور سماج اور سرکار کی سطح پر مجھ سے جو کچھ بھی اردو کے فروغ کے لیے ممکن ہو سکے گا اس کے لیے ہمہ وقت تیار ہوں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہندوستان میں ہندی سنیما اردو زبان کی سب سے بڑی محافظ ہے اور اس کی ترویج و اشاعت کے لیے اس کی خدمات سے انکار ممکن نہیں ہے۔ ہمارے ملک میں بہت سے لوگ اردو نہیں جانتے لیکن اردو زبان کی مٹھاس اور اس کی شیرینی کے وہ بھی قائل ہیں۔ خاص طور پر غزل نے انھیں اردو کی طرف متوجہ کیا ہے۔ اور غزل کی وجہ سے ایک بڑا طبقہ اردو سے جڑ رہا ہے یہ ہمارے لیے خوشی کی بات ہے۔ محترمہ شبانہ اعظمی نے یہ بھی کہا کہ انھوں نے ہندوستان میں لسانی تنوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک میں بہت ساری زبانیں ہیں جن میں اردو بھی رابطے کی ایک اہم زبان ہے مگر بدقسمتی سے اسے مسلمانوں سے جوڑا جاتا ہے۔ جبکہ یہ غلط ہے۔ اردو کسی خاص مذہب یا سماج کی زبان نہیں ہے بلکہ ہمارے ملک کی زبان ہے۔ یہ ہماری تہذیبی شناخت کا ایک روشن حوالہ ہے۔ انھوں نے اردو کے فروغ کے لیے سوشل میڈیا کا سہارا لینے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اردو زبان کو عام لوگوں تک پہنچانے کے لیے اس میں ڈاکومینٹری اور سیریل وغیرہ بنانے کی ضرورت ہے تاکہ عام آدمی کو اس سے جوڑا جاسکے۔ شبانہ اعظمی نے کونسل کی طرف سے اردو کی پرکشش اور معیاری کتابیں چھاپنے کی بھی بات کہی کہ آج کے صارفی عہد میں لوگوں کو متوجہ کرنے کے لیے جاذبِ نظر گیٹ اَپ کی ضرورت ہے۔ انھوںنے اردو رسم الخط کے حوالے سے کہا کہ اسی میں اردو زبان کا سارا حسن مضمر ہے اس لیے تبدیلی کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔ شبانہ اعظمی نے اردو کی ترقی کے لیے نہ صرف مفید مشورے دیے بلکہ یہ بھی کہا کہ اس سلسلے میں اردو سے جڑے ہوئے افراد سے بھی تجاویز اور مشوروں کی ضرورت ہے تاکہ اردو کے دائرے کو وسیع سے وسیع تر کیا جاسکے۔ کونسل کی طرف سے منعقدہ اس استقبالیہ تقریب میں کونسل کا پورا عملہ موجود تھا اور اس کی خاص بات یہ بھی رہی کہ محترمہ شبانہ اعظمی کی خواہش پر قومی اردو کونسل کے پورے عملے نے اپنا تعارف بھی پیش کیا۔

Leave a Comment