ناول کی شعریات پر پہلا اعتراض شمس الرحمٰن فاروقی نے کیا : ڈاکٹر علی احمد فاطمی

’’ناول کی شعریات ‘‘ عصرحاضر میں اہم فنی تصنیف ہے اسے پاکستان سے بھی شائع ہونا چاہیے : پروفیسرڈاکٹرشاداب احسانی

انجمن ترقی پسند مصنفین ،کراچی(ضلع وسطی ) اورادارۂ یادگارِ غالب کراچی کے اشتراک سے منعقدہ ادبی نشست
پہلی نشست
کلیدی خطبہ ’’ناول کی شعریات‘‘ پروفیسرڈاکٹرعلی احمد فاطمی
مہمانِ خصوصی پروفیسر سحرانصاری
صدارت پروفیسرڈاکٹرذوالقرنین احمد شاداب احسانی صدرادارۂ یادگارِ غالبؔ
دوسری نشست
مشاعرہ بیادِ مرزااسداللہ خاں غالبؔ
صدارت پروفیسرڈاکٹرذوالقرنین احمد شاداب احسانی صدرادارۂ یادگارِ غالبؔ
اظہار تشکر پروفیسرڈاکٹر رؤف پاریکھ ،محترم راحت سعید
نظامت انجینئر سلمان صدیقی
\"IMG-20171231-WA0080\"
کراچی (اسٹاف رپورٹر)روداد[حلقۂ شاداب احسانی] سال ۲۰۱۷ء ؍۳۰؍دسمبر کو غالب لائبریری کراچی میں انجمن ترقی پسند مصنفین ،کراچی(ضلع وسطی ) اور ادارۂ یادگارِ غالب کراچی کے اشتراک سے منعقدہ ادبی نشست کا آغاز تلاوتِ کلامِ پاک سے کیا گیا ۔اس تقریب کی پہلی نشست کا کلیدی خطبہ ’’ناول کی شعریات‘‘ کے عنوان سے الہ آباد ،بھارت سے تشریف لائے ہوئے مہمان پروفیسرڈاکٹرعلی احمد فاطمی نے پیش کیا ۔انھوں نے بتایا کہ ان کی تازہ تصنیف ’’ناول کی شعریات‘‘ فن ِ ناول سے متعلق ان کے مضامین کا مجموعہ ہے ۔جوبھارت سے شائع ہوچکی ہے۔اس کتاب کے نام پر پہلا اعتراض معروف نقاد شمس الرحمٰن فاروقی صاحب نے کیا کہ شعریات شعرسے تعلق رکھتی ہے !!تو میں نے استدلال کیا کہ اب یہ اصطلاح ہے اورفکشن کے حوالے سے بھی اہمیت کی حامل ہے۔ان کا کہناتھا کہ اردوادب سے مراد شعروشاعری لیا جاتا ہے اورفکشن کو دوسرے درجے کی صنف سمجھا گیا جبکہ افسانہ کی طرح ناول کی صنف کی ابتداء ڈپٹی نذیر احمد سے مراۃ العروس ۱۸۶۹ء سے ہوئی جس میں فن سے زیادہ موضوع کو اہمیت حاصل ہے ،انھوں نے عہد بہ عہد ناول کے موضوع اوراس کی فنی جمالیات اورابلاغ پر سیرحاصل مقالہ پیش کیا اورخطبے کے اختتام پر ان کا کہنا تھا کہ شاعری کی اہمیت اپنی جگہ اس سے انکار نہیں لیکن وہ اکابرین کہ جنھوں نے مراۃ العروس،ایامی،ابن الوقت،گئو دان،نرملا،امراؤ جان ادا،خداکی بستی،راجاگدھ،آنگن،ٹیڑھی لکیر،میرے بھی صنم خانے،آگ کادریا وغیرہ جیسے شاہکار تصنیف کیے ناول کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالا۔ انھیں فراموش کرناانھیں دوسرے درجے پر رکھنا کسی طورمناسب نہیں ،مغرب میں ناول کی صنف پر بے شمار نئے نظریات اورفنی محاکمے کیے جارہے ہیں اس لیے میں نے ناول کی جمالیات،ناول کافن،ناول کی شعریات جیسے موضوعات کو اپنی فکر کا محوربنایا اوریوں یہ کتاب ’’ناول کی شعریات‘‘ مرتب کرڈالی۔اس کتاب کی ہندوستان میں پذیرائی سے امید ہے کہ پاکستان میں بھی اس کتا ب کو سراہا جائے گابعدازاں ڈاکٹر علی احمد فاطمی نے حاضرین کے سوالات کے جوابات دیئے ۔مہمانِ خصوصی پروفیسرسحرانصاری نے کہا کہ ناول کی ضخامت کے باوجود آج بھی ناول پڑھے جارہے ہیں اورمغرب میں ناول پڑھنے کی روایت مستحکم ہے تو برصغیر میں بھی کچھ کم نہیں ہے ۔اس نشست کے اختتام پر صدر مجلس ،صدرادارۂ یادگارِ غالب کراچی پروفیسرڈاکٹر شاداب احسانی نے تقریب کے انعقاد پر انجمن ترقی پسند مصنفین کا شکریہ ادا کیا اورڈاکٹر علی احمد فاطمی کو پرمغز مقالے اورکتاب کی اشاعت پرمبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ دورِ حاضر میں ناول پر گفتگو تو ہورہی ہے مگر بڑے عرصے بعد ناول کے فن پر گفتگو ہوئی اور یہ ضروری ہے تاکہ نئی نسل اسلاف کے کارناموں سے غافل نہ رہے۔ادبی اظہار کو مستحکم کرنے میں شاعری نے نمایاں حصہ لیا لیکن عصرِ حاضر میں نثرکے حوالے سے ناول نگاریہ کام سرانجام دے رہا ہے اورڈاکٹر علی احمد فاطمی نے ’’ناول کی شعریات‘‘ کی صورت جو کارنامہ انجام دیا ہے تو ضروری ہے کہ یہ کتاب پاکستان میں بھی شائع ہو تاکہ یہاں بھی ناقدین وناول نگار مستفید ہوسکیں۔پہلی نشست کے اختتام پر معتمد ادارۂ یادگارِ غالب پروفیسر ڈاکٹر رؤف پاریکھ نے انجمن ترقی پسند مصنفین کے معتمد راحت سعید ،مہمان مقالہ نگار ڈاکٹر علی احمد فاطمی ،مہمانِ خصوصی پروفیسرسحرانصار ی صاحب کا اورحاضرین مجلس کا شکریہ ادا کیا ۔معتمد انجمن ترقی پسند مصنفین محترم راحت سعید نے ادارۂ یادگارِ غالب کے صدر پروفیسر ڈاکٹر شاداب احسانی،مہمان مقالہ نگار ڈاکٹر علی احمد فاطمی،پروفیسر سحرانصاری اور معتمد ادارہ یادگارغالب پروفیسرڈاکٹر رؤف پاریکھ کا شکریہ ادا کیا بعدازاں صدرادارۂ یادگارِ غالب پروفیسرڈاکٹر شاداب احسانی نے ڈاکٹر علی احمد فاطمی ،پروفیسرسحرانصاری اورمعتمد انجمن ترقی پسند مصنفین محترم راحت سعید کو کتابوں کا تحفہ پیش کیا۔
ادارۂ یادگارِ غالب کی روایت کے تحت دوسری نشست میں مشاعرہ بیادِ مرزا غالب کے آغاز کا اعلان کیاگیا۔مشاعرہ کی صدارت صدرادارۂ یادگارِ غالب پروفیسرڈاکٹر شاداب احسانی نے کی ۔پروفیسرڈاکٹر شاداب احسانی ، پروفیسر سحرانصاری،پروفیسراشتیاق طالب،ڈاکٹر رخسانہ صبا،قیصرمنور، رعنامنور ،لبنیٰ عکس،مہرجمالی،نادیہ عظمی،اختررضا اورنظامت کے فرائض انجام دینے والے سلمان صدیقی نے کلام پیش کیا اورداد سمیٹی۔تقریب کے اختتام پرمہمانوں اورحاضرین کی تواضع کی گئی۔
\"IMG_20171230_194843\" \"IMG_20171230_195401\" \"IMG-20171231-WA0091\"

Leave a Comment