پروفیسرڈاکٹر خواجہ محمد اکرام الدین مصرکے دورے پر

مصر کے مختلف جامعات میں توسیعی لیکچر کا انعقاد

\"DSC_0211\"
پروفیسرڈاکٹر خواجہ محمد اکرام الدین

\"Al-Azhar\"
\"ain-shams-university-college-of-pharmacy-in-cairo-egypt\"

نئی دہلی(اسٹاف رپورٹر)جے این یو کے پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین دس روز کے دورے پر مصر روانہ ہورہے ہیں جہاں مصر کی مختلف جامعات میں متعدد موضوعات پر سلسلہ وار ان کا لیکچر ہوگا۔واضح رہے کہ مصر کی متعددجامعات میں اردو زبان و ادب کی تعلیم دی جاتی ہے۔جامعہ ازہر،قاہرہ یونیورسٹی،عین شمس یونیورسٹی، طنطا یونیورسٹی، اسکندریہ یونیورسٹی اور المنصورہ میں باقاعدہ اردو زبان و ادب کے شعبے قائم ہیں، جہاں سیکڑوں طلباء و طالبات زیر تعلیم ہیں۔ ان تمام جامعات کے اساتذہ اورطلبا وطالبات کے ساتھ پروفیسر خواجہ اکرام اردو زبان وادب، ہندوستانی تہذیب وثقافت اور ہندو مصر کے مابین صدیوں پرانی تہذیبی وثقافتی تعلقات کے حوالے سے خطاب کریں گے۔پروفیسر خواجہ اکرام اردوکی نئی بستیوں میں اردوکے فروغ و استحکام کے لیے کوشاں ہیں وہاں کے موجودہ ادبی منظرنامے سے اچھی طرح واقف ہی نہیں بلکہ ان کاتحقیقی میدان بھی وہی ہے۔پروفیسر خواجہ اکرام نے ان بستیوں پر متعدد مضامین کے ساتھ ساتھ کئی کتابیں بھی تصنیف و تالیف کی ہیں۔ نیز اپنی نگرانی میں اردو کے تقریبا تمام اصناف پر تحقیقی وتنقیدی کام کرواکر درجنوں اسکالرز تیار کرچکے ہیں۔واضح رہے کہ اردوکی نئی بستیوں کا دائرہ دن بدن وسیع ہوتا جارہا ہے۔اردواب صرف ایشیائی ممالک کی محبوب زبان نہیں رہی بلکہ یورپ، امریکہ، افریقہ، اور آسٹریلیاجیسے براعظموں میں بھی اپنی بنیاد مستحکم کرچکی ہے۔چوںکہ ان بستیوں میں موجود ادبا وشعراکی امیدیں اردو کے منبع و ماخذ ہندوستان سے وابستہ ہیں ۔چنانچہ پروفیسر خواجہ اکرام سفیر اردو بن کر وہاں کے اساتذہ ، طلبا اور شعبے کی حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ ان کا ہر ممکن تعاون بھی کرتے ہیں۔حالیہ مصر کا دورہ اسی سلسلے کی تکمیل کا عملی جامہ ہے۔سرزمین مصرکے لیے اردوزبان نئی اور اجنبی نہیں بلکہ اردو کی رگ و پے میں مصر کا خون بھی شامل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مصری اردو زبان کو اپنی تہذیبی وراثت سمجھ کر اسے نہ صرف زندہ رکھنا چاہتے ہیں بلکہ اس کے فروغ واستحکام میں کوشاں بھی ہیں۔ اس اہم دورہ کے لیے پروفیسر یوسف عامر،نائب شیخ الجامعہ ازہریونیوسٹی،قاہرہ اور عین شمس یونیورسٹی،قاہرہ میں مشرقی زبانوں کے صدرپروفیسر رانیا محمد فوزی نے پروفیسر خواجہ اکرام کی آمد کو مصر میں اردو زبان و تہذیب اور ہندو مصر کے تعلقات کے حوالے سے ایک نئی پیش رفت قرار دیا ہے۔
\"f04b64fd-4546-4ec1-acc8-553515f1a0b7\" \"31681983-87a5-4d36-b4c1-7070ea92c63f\" \"61d296bd-9a2c-49d4-9680-66255bb368d2\" \"c3c53c12-7e8d-41bd-aaac-fd1e328f4837\" \"c51fc3a1-5882-4e50-a0b5-fb9f611cd3bb\"
\"28512264_443095519443859_1598672404_n\" \"28534774_443099156110162_1653094243_n\"
\"28510801_443105729442838_509753919_n\" \"28511250_443105532776191_660869646_n\" \"28512726_443105596109518_1856934457_n\"

Leave a Comment