نئی دہلی (اسٹاف رپورٹر)جواہر لعل نہرو یونیور سٹی میں پروفیسر خواجہ اکرام صاحب کی کتاب ’’اردو کا عالمی تناظر‘‘ کی تقریب رسم اجرا عمل میں آئی۔پروفیسر شہاب عنایت ملک کی صدارت میں اس پروگرام کا آغاز ہوا جس میں اردو کی عظیم شخصیات نے شرکت کی۔پروگرام کی ابتدا میں پروفیسر انورپاشا نے مہمان خصوصی ڈاکٹر سید تقی عابدی کا تعارف کراتے ہوئے انھیں اردو کا عظیم محقق اور بے لوث خادم بتایا۔ساتھ ہی ساتھ اس کتاب پرروشنی ڈالتے ہوئے اسے اردو کے عالمی منظرنامے کے حوالے سے دستاویزی بتایا۔رسم خط کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اردو رسم خط کو بدلنے کی کوئی منطق نہیں ہے ایسا کہنے والے اس زبان وتہذیب کے دشمن ہیں۔
’’اردو کا عالمی تناظر‘‘ کے حوالے سے پروفیسر خواجہ اکرام نے مختصر روشنی ڈالتے ہوئے اس کتاب کے مختلف پہلوئوں کو اجاگر کیا۔یہ کتاب در اصل ماریشس میں منعقد عالمی سیمینار کا ماحصل ہے جو اردو اسپیکنگ یونین کے تحت منعقد ہوا تھا۔ اس کتاب کی اہمیت و افادیت کے پیش نظر اسے بیک وقت پاکستان اور ماریشس سے بھی شائع کیا جارہا ہے تاکہ دنیا کے گوشے گوشے میں اردو کے قارئین تک آسانی سے رسائی ہوسکے ۔ دو حصوں پر مشتمل اس کتاب میں اردو کا عالمی منظر نامہ ،طریقہ ٔ کار اور مسائل و امکانات پر مختلف دانشور ں کے مضامین موجود ہیں ۔ خاص طور سے جزیرہ ٔاردو ماریشس میں، اردوکی صورت حال پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے۔مہوش نور نے اس کتاب اور صاحب کتاب پر اپنامبسوط مقالہ پیش کیا اور سفیر اردو پروفیسر خواجہ اکرام کی علمی و ادبی خدمات اور تنظیمی صلاحیت پر روشنی ڈالی۔ نیز اردو اسپیکنگ یونین ماریشس کا تعارف کرایا۔ اردو اسپیکنگ یونین کے تحت گاہے بگاہے اردو کے فروغ و استحکام کے لیے مختلف اسکیمیں اور پروگرامز منعقد کیے جاتے ہیں۔اس کے لیے یونین کے صدر شہزاد عبداللہ احمد کو بھی مبارکباد پیش کی ۔
ڈاکٹر سید تقی عابدی نے پروفیسر خواجہ اکرام صاحب کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اردو کی نئی بستوں میں اردو کی تاریخ و تحقیق اور صورت حال پر وہی شخص لکھ سکتا ہے جووہاں کے مسائل اور حالات سے بخوبی واقف ہو اور اس کے ہاتھ میں نبض ہو اور یہ فریضہ پروفیسر خواجہ اکرام ہی ادا کرسکتے ہیںاوریہ ان کاحق تھا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ عالمی سطح پر اردو کی مقبولیت بڑھتی جارہی ہے اور ان بستیوں کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے اور 2030 تک ہمارے پاس تقریبا اردو کی پچاس نئی بستیاں ہوںگی۔
ڈاکٹر اطہر فاروقی نے مختصر طور پر اردو کی نئی بستیوں میں درس و تدریس کے مسائل پر گفتگو کی اور وہاں جدید وسائل کے استعمال پر توجہ دلائی ۔ ڈاکٹر کاظم نے اپنی گفتگو میں اس کتاب کا حصہ بننے والے تمام شخصیات کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ اردو کی نئی بستیوں میں ماریشس کا اضافہ خواجہ اکرام ہی کی مرہون منت ہے۔ڈاکٹر رضا حیدر ڈائریکٹر غالب انسٹی ٹیوٹ نے کہا کہ پروفیسر خواجہ اکرام اردو کے عالمی تناظر کے حوالے سے مسلسل محنت کر رہے ہیں اور اپنے مضامین اور کتابوںکے ذریعے وہاں کے حالات سے روشناس کراتے رہتے ہیں۔اخیر میں پروفیسر شہاب عنایت ملک نے اپنا صدارتی خطبہ پیش کیا۔ اس تقریب کے موقع پر ڈاکٹر توحید خان، ڈاکٹر سمیع الرحمن، ڈاکٹر شیو پرکاش، ڈاکٹر ہادی سرمدی ، ڈاکٹر حافظ عمران کے علاوہ کثیر تعداد میں ریسرچ اسکالرس موجود تھے۔جب کہ نظامت کے فرائض ریسرچ اسکالر رکن الدین نے انجام دیے۔