پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین کا سفر نامہ ’’ مشاہدات‘‘ کا آن لائن اجرا عمل میں آیا

\"\"

نئی دہلی ، ڈاکٹر خواجہ محمد اکرام الدین  سینٹر آف انڈین لینگویجز، اسکول آف لینگویج، لٹریچر اینڈ کلچر اسٹڈیز ، جواہر  لعل نہرو یونیورسٹی ، نئی دہلی میں اردو کے پروفیسر ہیں ۔ اردو زبان و ادب کی خدما ت کے حوالے سے وہ بین الاقوامی شہرت کے حامل ہیں۔تقریباً 23کتابوں کے مصنف / مرتب ہیں  ۔ ان کی چند کتابوں کے کئی ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں ۔ان کی  متعدد کتابیں ہندستان اور بیرون ممالک   یونیورسٹیز میں شامل نصاب ہیں ۔ پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین    کوان کی  علمی و ادبی کارکردگی کے عوض کئی ملکی اور  بین الاقوامی اعزازات و انعامات مل چکے ہیں ۔جن میں جاپان، ڈنمارک،  جرمنی اور ترکی کے علاوہ ہندستان کے مختلف علمی وادبی اداروں  کے نام شامل ہیں ۔

شاہدات‘‘پروفیسر خواجہ محمد اکر ام الدین کی تازہ تصنیف سفرنامہ ہے۔ اس سفرنامہ   میں’’ پاکستان کتنا دور کتنا پاس ،قسطنطنیہ کی حسین وادیاں،جاپان کا یادگار سفر،امریکہ نامہ ،حافظ وسعدی کے ملک میں ،یوروپ  کے اسفار کی ناقابل فراموش یادیں،جنت نظیر جزیرہٴ موریشس،مصر سرزمین  انبیاء واولیاء،یوروپ ادبی قافلہ،ہرات شہر اولیا اور امام بخاری کے ملک میں چند روز‘‘شامل ہیں۔سفرنامہ کاانتساب ’’دیار غیر میں اردو کی شمع روشن کرنے والوں کے نام‘‘ کیا گیا ہے ۔پروفیسر خواجہ اکرام ایک جہاں دیدہ شخصیت کا نام ہے۔ اردو زبان وادب کی تدریس اور فروغ و استحکام کے لیے مختلف ممالک کا اسفار کرتے رہتے ہیں۔ ’’ مشاہدات‘‘ کی تحریک بھی اسی علمی ، ادبی، تہذیبی اور ثقافتی دورے کی وجہ سے ملی۔اردو زبان کی یہ خوش قسمتی ہے کہ  اس زبان میں مہجری ادب معتدبہ تعداد میں موجود ہے۔ پروفیسر خواجہ اکرام اردو کے مہجری سرمائے کے لیے عملی طور پر کام کررہے ہیں۔ دیار غیر کی درسگاہوں میں اردو زبان وادب کی تدریس اور مہجری ادبا و شعرا سے باہمی تعاون کے لیے ہمیشہ متحرک رہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ’’ مشاہدات ‘‘ میں صرف سفری روداد ہی نہیں بلکہ ان ممالک کی تہذیبی، تاریخی، علمی اور ادبی صورت حال سے بہت حد تک واقفیت ہوتی ہے۔ جدید و قدیم روایات کے حامل ’’مشاہدات ‘‘ میں  یورپ، امریکہ، افریقہ اور وسط ایشیائی ممالک  کے بہت سارے اہم مشاہدات و تجربات روپوش ہیں جو ایک سفرنامہ نگار ہی بیان کرسکتا ہے۔ یوروپ کے چھوٹے چھوٹے ممالک کا ذکر کسی جادونگری سے کم نہیں معلوم ہوتا کہ کیسے انسان نے خود کو مشینوں کا غلام بنادیا ہے۔ یورپ وامریکہ کی تہذیبی اور تمدنی زندگی کی بھی بہترین عکاسی اس سفرنامے کی سب سے اہم خصوصیات ہیں۔ مصر کی علمی اور ادبی درسگاہیں، قرآنی آیات کی روشنی میں مصر کی تاریخی مقامات کاذکر، ماریشس کے جزیروں کی دلفریباں، ازبکستان کی سرسبز وادیوں کے احوال و کوائف، صحاح ستہ کے اہم مصنف امام بخاری کی تربت پر حاضری، ایران کی داستان، جاپان کی ترقی کاراز ’’مشاہدات‘‘ میں موجود ہے جس کا مطالعہ یقیناً معلومات میں اضافے کا باعث تو ہے ہی ساتھ ہی مذکورہ ممالک کی سیر کے لیے ایک بہترین تحفہ بھی ہے جو تجربات کے ساتھ بے شمار آسانیاں فراہم کرنے میں اہم معاون ہے۔ امید ہے کہ دیار غیر میں اردو کی ترویج واشاعت اور جدید آلات سے لیس ممالک کو سمجھنے میں پروفیسرخواجہ اکرام کا یہ سفر نامہ عہد حاضر میں سب سےمنفرد اور جداگا نہ ثابت ہوگا۔
’’مشاہدات ‘‘ کا عملی نمونہ ’’ ورلڈ اردو ایسوسی ایشن کا قیام ہے۔پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین     ورلڈ اردو ایسو سی ایشن کے چئیر مین ہیں جو ایک غیر سرکاری خود مختار ادارہ ہے ۔اس ادارے کا مقصد دنیا کےمختلف گوشوں میں موجود اردو کے اساتذہ /ادیبوں / شاعروں/ فکشن نگاروں/صحافیوں/ طلبہ وطالبات اور قلم کاروں سے رابطہ و اشتراک اور باہمی تعاون، نئی نسل کے ادیبوں اور قلم کارو ں کی حوصلہ افزائی،اردو تدریس کے فروغ کے لیے ممکنہ وسائل کی فراہمی کی کوشش،اردو کے مہجری ادیبوں کی کتابوں کی اشاعت،اردو کی نئی کتابوں پرتبصرے اور اس کی رسائی کے امکانات کی تلاش اور مہجری ادیبوں پر مبنی انسائیکلو پیڈیا کی تیاری ہے ۔
\"\"

Leave a Comment