پروفیسر سیدہ جعفر دکنی تحقیق کا ایک اہم ستون : پروفیسر ارتضیٰ کریم

قومی اردو کونسل میں پروفیسر سیدہ جعفر کے انتقال پر تعزیتی نشست

نئی دہلی: ماہر دکنیات، ممتاز محقق و ناقد پروفیسر سیدہ جعفر کے انتقال پر قومی اردو کونسل کے ڈائریکٹر پروفیسر ارتضیٰ کریم نے اپنے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی وفات دکنی تحقیق کا بہت بڑا خسارہ ہے۔ دکنیات کے ذیل میں ان کے تحقیقی کارناموں کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ انھوں نے دکنیات کی تحقیق و تدوین میں جس ژرف نگاہی کا ثبوت دیا ہے اسے ان کے ہمعصر محققین اور ناقدین نے بھی تسلیم کیا ہے۔ پروفیسر ارتضیٰ کریم نے کہا کہ سیدہ جعفر نے اپنی محنت اور لگن کی بنیاد پر اردو تحقیق و تنقید میں اپنا اعتبار اور نقش قائم کیا ہے۔ انھوں نے پروفیسر گیان چند جین کے اشتراک سے ’اردو ادب کی تاریخ‘ مرتب کی جو ایک اہم کارنامہ ہے۔ متنی اور تدوینی تحقیق کے ضمن میں بھی ان کی خدمات آبِ زر سے لکھے جانے کے لائق ہیں۔ انھوں نے بہت سے اہم مخطوطات کو مرتب کرکے اردو قارئین سے روشنا س کرایا۔ من سمجھاون، دکنی ر باعیاں، سکھ انجن اور کلیات محمد قلی قطب شاہ کی ترتیب و تدوین ان کے اہم کارنامے ہیں۔تحقیق کے علاوہ تنقید کے میدان میں بھی انھوں نے اپنا انفرادی تشخص قائم کیا۔ تنقید اور اندازِ نظر، دکنی ادب کا تنقیدی مطالعہ، فن کی جانچ ان کے اہم مجموعے ہیں جن سے ان کی گہری تنقیدی بصیرت کا اندازہ ہوتا ہے۔ پروفیسر ارتضیٰ کریم نے کہا کہ پروفیسر سیدہ جعفر جامعہ عثمانیہ حیدر آباد شعبہ اردو سے وابستہ تھیں۔ وہاں صدر شعبہ کی حیثیت سے انھوں نے بہت سے اہم کارنامے انجام دیے جسے شعبے کی تاریخ کبھی نظر انداز نہیں کرسکتی۔ انھوں نے کہا کہ ماسٹر رام چندر اور اردو نثر کے ارتقا میں ان کا حصہ ڈاکٹر سیدہ جعفر کی بہت ہی اہم تحقیق ہے جس میں انھوں نے ماسٹر رام چندر کو اردو کا پہلا مضمون نگار ثابت کرنے کی مدلل کوشش کی ہے۔’ اردو مضمون کا ارتقا‘ ان کا پی ایچ ڈی کا مقالہ ہے جسے علمی اور ادبی حلقوں میں بہت سراہا گیا۔ پروفیسر ارتضیٰ کریم نے کہا کہ خواتین میں محققین اور تنقید نگارو ںکی تعداد زیادہ نہیں رہی ہے مگر سیدہ جعفر نے اپنی تحقیق اور تنقید سے نہ صرف خواتین کو تحقیق کی طرف راغب کیا بلکہ ان سے ترغیب اور تحریک پاکر اب خواتین تحقیق و تنقید کے میدان میں دلچسپی لے رہی ہیں۔
پروفیسر سیدہ جعفر کے انتقال پر قومی اردو کونسل کے صدر دفتر میں تعزیتی نشست منعقد کی گئی جس میں قومی اردو کونسل کے وائس چیئرمین پدم شری مظفر حسین، قاضی عبیدالرحمن ہاشمی، پرنسپل پبلی کیشن آفیسر ڈاکٹر شمس اقبال، اسسٹنٹ ڈائرکٹر (اکیڈمک) شمع کوثر یزدانی، ریسرچ آفیسرشاہنواز خرم، ڈاکٹر عبدالحی، ڈاکٹر عبدالرشید اعظمی، ڈاکٹر شاہد اختر انصاری کے علاوہ کونسل کے دیگر افراد بھی موجود تھے۔

Leave a Comment