پروفیسر صغیر افراہیم کی کتاب ’’عصر حاضر میں علی گڑھ تحریک کی اہمیت و معنویت ‘‘ کارسم اجراء

\"\"
\"\"

میرٹھ (اسٹاف رپورٹر) ’’عصر حاضر میں علی گڑھ تحریک کی اہمیت و معنویت ‘‘پروفیسر صغیر افراہیم کی تحریر کردہ ایسی کتاب ہے،جو نہ صرف سر سید تحریک کو سمجھنے میں معاون ہے بلکہ عہدِ سر سید کے بعد بھی علی گڑھ تحریک کی سمت ورفتار ، مقلدین سر سید، ایک مدرسے کو جامعہ میں تبدیل ہونے کی جد وجہداور عہدِ حاضر میں تحریک کی اہمیت و افادیت کی زندہ کہانی کا بیان ہے۔ ‘‘ یہ الفاظ صدارت کے فرائض ادا کر رہے پروفیسر اسلم جمشید پوری کے تھے ، وہ شعبہء اردو چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی اور سرسید ایجوکیشنل سوسائٹی، میرٹھ کے مشترکہ اہتمام میں ایم سی اے ، ہال میں منعقدہ جشن ِ سر سید کے اختتامی اجلاس میں پروفیسر صغیر افراہیم (سابق صدر شعبہء اردو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ) کی تازہ ترین کتاب’’عصر حاضر میں علی گڑھ تحریک کی اہمیت و معنویت ‘‘ کے اجرا کے موقع پر خطاب کر رہے تھے۔ کتاب کااجرا نائب شیخ الجامعہ پروفیسر وائی وملا ،مہمان ِ خصوصی حافظ محمد عثمان، محترمہ کامنا پر ساد صاحبہ، محترمہ نایاب زہرا زیدی ، ڈاکٹر سراج الدین احمد، ڈاکٹر ہاشم رضا زیدی وغیرہ کے ہاتھوں عمل میں آیا۔
پروفیسر اسلم جمشید پوری نے مزید کہا کہ یہ کتاب طالب علموں کے لئے بے حد کار آمد ہے کہ اس میں علی گڑھ تحریک کے ما بعد ادب پر اثرات کا بھی بہترین جائزہ شامل ہے۔وہ اقبا ل ہوں ،شبلی یا پریم چند ،سر سید کی فکر نے ان پر جو گہرے اثرات مرتب کئے ،ان کا اجمالی جائزہ بھی ہے۔تہذیب الاخلاق کو سر سید کے بعد کن کن نشیب وفراز سے گذرنا پڑا اسکا پروفیسر صغیر افراہیم نے بڑی باریک بینی سے تجزیہ کیا ہے کہ وہ خود اس کے کئی سال تک مدیر رہے ہیںاور اس رسالے کو انٹر نیٹ ورلڈ میں لے جانے کا اہم کام بھی انہوں نے ہی کیا ہے۔
اس مو قع پر مہمان ِ خصوصی حافظ محمد عثمان ،سابق اسٹیٹ انفارمیشن کمشنر،اتر پر دیش اور اے ایم یو اسٹوڈینٹس یونین کے سابق صدر نے پروفیسر صغیر افراہیم کو اتنی اہم کتاب کی اشاعت پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا ’’ علی گڑھ تحریک ،عالم انسانیت کی بیداری کا موجب بنی تھی۔ اسی تحریک نے نہ صرف مسلمانوں بلکہ عام ہندوستانیوں کو تعلیمی،معاشی اور تہذیبی طور پر بیدار کیا۔یہی تحریک آزاد ہندوستان کی تعلیم کی بنیاد ثابت ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے امید ہے صغیر صاحب کی کتاب سر سید کے کاژ کو آگے بڑھانے کا کام انجام دے گی۔
سر سید قومی ایوارڈ برائے فروغ اردو زبان حاصل کرتے ہوئے محترمہ کامنا پر ساد صاحبہ نے کہا کہ صغیر صاحب نے اہم کارنامہ انجام دیا ہے۔یہ کتاب سر تحریک کو سمجھنے کے علاوہ موجودہ عہد میں سر سید مشن کو صحیح راہ دکھانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔
جشنِ سرسید تقریبات کا آخری جلسہ تقسیم انعامات اور رسمِ اجرا 4:30؍ بجے شام یونیورسٹی کے ایم ، سی ،اے ہال میں منعقد ہوا جس کی صدارت کے فرائض پروفیسر اسلم جمشید پوری ، نظامت کے فرائض ڈاکٹر آصف علی ،استقبالیہ کلمات ڈاکٹر شاداب علیم اور اظہار تشکر کی رسم سرسید ایجوکیشنل سوسائٹی کی صدر محترمہ نایاب زہرا ء زیدی نے ادا کی۔ مہمان خصوصی کے بطور پر حافظ محمد عثمان (سابق اسیسٹینٹ انفارمیشن کمشنر حکومت اتر پردیش ) اور مہمانان اعزازی کے طور پر نائب شیخ الجامعہ پروفیسر وائی وملا اور سرسید ایجوکیشنل سوسائٹی کے نائب صدر شہر کے معروف فزیشین ڈاکٹر محترم ہاشم رضا زیدی علیگ شریک ہوئے۔
اس کے بعد اردو زبان کے فروغ کے لئے محترمہ کامنا پرساد ، صدر جشنِ بہار ٹرسٹ دہلی ، سائنسی خدمات کے لئے پروفیسر ایچ، ایس سنگھ اور تعلیمی خدمات کے لئے اسماعیل نیشنل گرلس انٹر کالج کے مینجر ڈاکٹر سراج الدین احمد کی خدمت میں سرسیدنیشنل ایوارڈ 2019ء کی شکل میں نشان یاد گار، شال، اسناد اور بکے پیش کئے گئے ۔سرسید نیشنل ایوارڈس کے علاوہ سرسید لیکچر سیریز اور کوئز کے مقامی اور بیرونی پندرہ مراکز ، اس مشن میں شرکت پچس افراد کو سرسید مشن اسٹاز ، سیمینار میں شرکت دس اسکالرز کو سر ٹیفکٹ و ٹرافی اور تحریری مقابلے میں پرائمری ،ثانوی، اور اعلیٰ تینوں سطحوں کے اوّل ، دوم ، سوم، پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات نیز مہمان خصوصی اور اعزازی کو نشان یاد گار پیش کیا۔
اس سے قبل صبح:00 10؍بجے سے شعبہء اردو میں ’’اردو زبان و ادب پر سرسید تحریک کے اثرات‘‘ عنوا ن سے یک سرسید نیشنل ریسرچ اسکالرز سیمینار کا اہتمام کیا گیا ، جس میں دہلی یونیورسٹی کے محترم ذبیح اللہ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے توصیف بریلوی،بشیر الحسن وفا، اور میرٹھ یونیورسٹی کے محترمہ شوبی زہرا ء نقوی، ابراہیم افسر، رہنما شفا ، تسلیم جہاں، تابش فرید، نوید احمد خان، مفتی راحت علی صدیقی نیوغیرہ نے مقالات پیش کئے۔۔ یہ یک روزہ نیشنل ریسرچ اسکا لرسیمینار تین اجلاس پر مثتمل تھا افتتاحی جلسے کی صدارت کے فرائض محترمہ نایاب زہرا زیدی (صدر سرسید ایجوکیشنل سوسائٹی، میرٹھ)، پروفیسر اسلم جمشید پوری (صدر شعبہء اردو چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی )، پروفیسر جمال احمد صدیقی (صدر شعبہء لائبریری سائنس ، چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی ، میرٹھ)اور ڈاکٹر فضل الرحمنٰ (پرنسپل فیضِ عام ڈگری کالج ، میرٹھ)نے انجام دئیے جبکہ پروفیسر صغیر افراہیم (سابق صدر شعبہء اردو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ)، خصوصی مقرر پروفیسر یوگیندر سنگھ (ڈین فیکلٹی آف آرٹس چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی ،میرٹھ)مہمان خصوصی کے طور پر شریک ہوئے۔
اس موقع پر میرٹھ ، ہاپوڑ ، بلند شہر، اورسہارنپور کے تعلیمی اداروں کے ذمہ داراور طلباء کے علاوہ جی ایم مصطفی، ڈاکٹر سراج الدین، فصیح چودھری(ہاپوڑ) ، ڈاکٹر ارشد اقبال، ڈاکٹر فرحت خاتون ، محمد منتظر(سہارنپور)، انجینررفعت جمالی، سرتاج احمد ایڈوکیٹ،آفاق احمد خاں، بدرالحسن ،بھارت بھوشن شرما،انس سبزواری، حاجی مشتاق سیفی ،شاہد سیفی، یازاحمد ایڈوکیٹ، تروپتی تیواری ،طاہررضوی، ڈاکٹر ارشاد، اروند شرما، رما نہرو، محمد آصف ،محمد شمشاد،ڈاکٹر شہادت حسین ، ڈاکٹر اسلم صدیقی، ڈاکٹر فرحت خاتون، ایاز احمد ایڈووکیٹ وغیرہ موجود تھے۔
\"\" \"\"

Leave a Comment