پرو فیسر ڈاکٹر صغیر افراہیم سر سید مشن ایوارڈ سے سر فراز

\"18557346_1908051359477386_5972908974023815563_n\"

میرٹھ(اسٹاف رپورٹر)شعبۂ اردو، چودھری چرن سنگھ یو نیورسٹی، میرٹھ اور سر سید ایجو کیشنل سوسائٹی کے مشترکہ اہتمام میں پریم چند سیمینار ہال میں دو پہر بارہ بجے سر سید کے دو سو سالہ جشن کے تعلق سے ایک میٹنگ کا اہتمام کیا گیا۔ جس کی صدارت کے فرائض پرو فیسر قاضی زین الساجدین(سابق صدر شعبۂ دینیات، علی گڑھ مسلم یو نیورسٹی، علی گڑھ اور شہر قاضی میرٹھ ) نے انجام دیے۔جب کہ مہمان خصوصی کے طور پر شعبۂ اردو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے پرو فیسر صغیر افراہیم(ایڈیٹر، تہذیب الاخلاق) اور مہمان اعزازی کے بطور نایاب زہرا زیدی (صدر سر سید ایجو کیشنل سو سائٹی)،طا ہر سیفی، بلند شہر،ڈاکٹر فرقان سنبھلی اور لکھنؤ سے ڈا کٹر عبد الرحیم شریک ہوئے۔پروگرام کے اغرا ض و مقا صدپر صدر شعبۂ اردو ڈاکٹر اسلم جمشید پوری نے رو شنی ڈا لی جب کہ مہمانوں کا استقبال ڈا کٹر شاداب علیم اور نظا مت کے فرا ئض ڈا کٹر آصف علی نے انجام دیے۔
پرو گرام کا آ غاز مفتی راحت علی نے تلا وت کلام پاک سے کیا بعد ازاں مہمان خصوصی پروفیسر صغیر افرا ہیم نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سر سید تحریک کی معنویت دور حاضر میں اور بھی بڑھ جاتی ہے لیکن میں یہ ضرور کہوں گا کہ سر سید کے وژن کو یا تو ہم نے صحیح ڈھنگ سے سمجھا نہیں یا اسے محدود کردیا ہے۔ کیو نکہ عام طور پر یہ کہا جاتا ہے کہ سر سید تحریک میں عورتوں کی تعلیم پر خا طر خواہ توجہ نہیں دی گئی جب کہ حقیقت یہ ہے کہ سر سید تحریک نے عورتوں کی تعلیم ہی نہیں ان کی مکمل شخصیت کو موضوع بنا کر اس کی اہمیت کو اجا گر کیا تھا۔اگر ایسا نہیں ہوتا توحالی کی’’ منا جات بیوہ‘‘ اور’’ چپ کی داد‘‘وغیرہ کس طرح معرض وجود میں آتیں۔
پروفیسر قاضی زین الساجدین صدارتی خطبہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ نفرت، انارکی اور تشدد کے اس دور میں سر سید کے نظریات کو نوجوان نسل کو واقف کرا نا ضروری ہے۔ کیونکہ سر سید نے ہندو اور مسلمانوں کو خوب صورت دلہن کی دو آنکھیں بتا کر عمر بھر جن کی حفاظت کا درس دیا تھا وہ آج بھی اہمیت کا حامل ہے۔ کیو نکہ دلہن کی کوئی بھی آ نکھ خراب ہو تو بہر حال دلہن کی خوبصورتی متا ثر ہو جاتی ہے۔لہٰذا ملک کی سالمیت اور اس کی ترقی کے لیے نوجوان نسل کو یہ پیغام دینا ضروری ہے کہ منافرت، تشدد سے کسی کا بھلا نہیں ہو تا بلکہ ملک کی ترقی رک جاتی ہے۔میٹنگ میں ذیشان احمد خاں ، آفاق احمد خاں، ڈا کٹر ارشد اقبال، ڈاکٹر شہلا نواب، سر تاج احمد ایڈوکیٹ وغیرہ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
اس مو قع پر پرو فیسر صغیر افرا ہیم کو پہلے سر سید مشن نیشنل ایوارڈ سے بھی نوا زا گیا۔
میٹنگ میں باہمی گفت و شنید کے بعد درذیل تجا ویز منظور کی گئی ہیں۔
* پروگرام چہار رو زہ ہوگا۔یعنی16تا19اکتو بر2017ء
* اس مو قع پر بین الاقوامی سیمینار،تحریری و تقریری مقابلہ، مقابلۂ بیت بازی، سر سید کوئز ’’ر سر سید مشن ایوارڈ‘‘ کا اہتمام کیا جائے گا۔
* 16؍ اکتوبر کو جشن سر سید کا افتتاحی پرو گرام شعبۂ اردو، چودھری چرن سنگھ یو نیورسٹی میں منعقد ہوگا۔بعد ازاں بیت بازی، سر سید کوئز، تحریری و تقریری مقابلہ کرا یا جائے گا۔جس میں مغربی اتر پردیش کے اسکول و کا لجز کے طالب علم بھی مد عو کیے جائیں گے۔
* 17؍ اکتو بر کو یہی سب پرو گرام میرٹھ شہر کے کسی اسکول یا کالج میں رکھے جائیں گے۔
* 18؍ اکتو بر صبح10بجے بین الا قوامی سیمینار کا افتتاحی اجلاس شعبۂ اردو، چودھری چرن سنگھ یو نیورسٹی میں عمل میں آئے گا۔افتتاحی اجلاس کے علاوہ مزید چار اجلاس کا انعقاد کیا جائے گا۔شام میں’’شام غزل ‘‘ یا مشاعرہ کا اہتمام کیا جائے گا۔
* 19؍ اکتو برصبح 10؍ بجے سے شام4:00 بجے تک چار اجلاس ہوں گے۔ بعد ازاں اختتامی اجلاس منعقد ہو گا۔
* سر سید مشن نیشنل ایوارڈ مختلف شعبہ جات میں اہم کار کردگی دکھانے والی شخصیات کو دیے جائیں گے۔یہ نیشنل ایوارڈ ادبی، تعلیمی،سماجی، طبی اور کھیل کے میدان میں دیے جائیں گے۔
* سر سید مشن نیشنل ایوارڈ کے لیے ایک خا تون، ایک غیر مسلم،ایک نو جوان اور دو سینئر حضرات کا انتخاب کیا جائے گا۔
* پروگرام کا اختتام علی گڑھ ترا نہ اور جن گن من پر ہو گا۔
میٹنگ میں سید جاوید اختر، محمد عرفان ،محمدمنتظر، ازنما،انس سبز واری ، محمد تابش ، تسلیم جہاں،حنا، زیبا، ارشاد سیانوی،کشور جہاں،نوید خان، گلستاں، گلناز، شوبی را نی وغیرہ طلبہ و طالبات نے شر کت کی۔

Leave a Comment