پھر ایک خون تھوکتا شاعر چلا گیا

\"Abdullah

عبداللہ ھلاؔل مالیگ

(جواں سال، محنت کش شاعر و ادیب عبداللہ ھلاؔل مالیگ کے سانحہ ارتحال پر کہی گئی تاثراتی غزل)

\"549317_1612632192333526_6229254800106089145_n(3)\"
خیال اثر مالیگانوی
9271916150

روئے ہلال روشنی پیکر چلا
بزمِ سخن سے ایک سخن وَر چلا

اب شام رو رہی ہے اکیلے میں بیٹھ
یہ کون درد تن پہ سجا کر چلا

آنکھوں کو اضطراب کے کوچے میں چھوڑ
علم و ہنر کا بہتا سمندر چلا

آیا کہاں سے جانے وہ اک جھونکا موت
شیشے کے مرتبان میں پتھر چلا

بے رنگ ہو کے دیکھئے مٹی کی اوٹ
منظر نواز دل ربا منظر چلا گ

کاغذ پہ لکھتے لکھتے قلم خون رو
پھر ایک خون تھوکتا شاعر چلا

سینے میں دفن کر کے زمانے کے سب
دنیا سے صبرو ضبط کا لشکر چلا

اردو کے واسطے ہی وہ جیتا تھا ہر
افسوس وہ زباں کا مقدر چلا گ

خاموشیاں ادب کی بتاتی ہیں یہ
ہونے سے پہلے شام کوئی گھر چلا

جو میرا ہم خیال تھا میرا ھلاؔل
کرتا ہوں بین میں مرا دلبر
\"11988500_1205025872856431_791375231572939406_n\"

Leave a Comment