ڈاکٹر سید احمد قادری کو ملی فون پر دھمکی

\"photo
بہار:اردو کے مشہور افسانہ نگار ، صحافی اور بہار اردو اکادمی کی مجلس عاملہ کے رکن ڈاکٹر سید احمد قادری کو
28 فروری کی صبح 09.03am بجے ایک انجان نمبر سے فون پر دھمکی دیتے ہوئے کہا گیا کہ’’ مجھے یہ پکّی خبر ملی ہے کہ تم ہی نے میرے پاپا کو بہار اردو اکادمی کی جانب سے ملنے والے ایوارڈ سے ان کا نام کٹوایا ہے ۔ اب اس کا انجام سوچ لو ، میں تمہیں زندہ نہیں چھوڑونگا ۔۔۔۔۔۔وغیرہ وغیرہ
اس سلسلے میں ڈاکٹر سید احمد قادری نے بتایا کہ گزشتہ 10 فروری کو وزیر اقلیتی فلاح اور کارگزار چیئرمین ڈاکٹر عبدالغفور کی صدارت میں ہوئی بہار اردو اکادمی کی میٹنگ میں بہار کے ادیبوں ، شاعروں اور صحافیوں کو ان کی مجموئی خدمات پر ایوارڈ دینے کی تجویز اور ذیلی کمیٹی کے کئے گئے فیصلے پر باتیں ہونے لگیں ، تو میں نے ایک اصولی بات یہ رکھی کہ بہار اردو اکادمی کی جانب سے قبل میں جن اشخاص کو یہ ایوارڈ دئے جا چکے ہیں ، ان کے ناموں پر غور نہیں کیا جائے ،تو بہتر ہوگا ۔ میری اس تجویز پر اکاڈمی کی پوری کمیٹی نے حامی بھری ۔ لیکن اکادمی کے کسی ذمّہ دار شخص نے اپنی خوشنودی کے لئے ایسے لوگوں کو یہ بات بتا دی ، جو میری اس تجویز سے متاثر ہو رہے تھے ۔ ان میں سے چند لوگوں نے بلا شبہہ مہذب انداز میں اعتراض جتایا ۔ لیکن 28 فروری کی صبح انجان نمبر سے انجان شخص نے جس طرح نہایت بد تمیزی سے گفتگو کی اور جان سے مارنے کی دھمکی دی ، وہ میرے لئے یقینی طور پر ناقابل برداشت تھا ۔ اس لئے میں نے ،نہ چاہتے ہوئے بھی مقامی تھانہ میں اس کی شکایت درج کرا دی اور اس کے بعد اس سانحہ کاذکر اپنے فیس بک پر بھی پوسٹ کیا۔ جس پر ملک اور بیرون ممالک سے سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں کے تاثرات سامنے آنے لگے ۔ ایک صاحب نے بڑی اچھی بات لکھی ہے کہ پہلے ایوارڈ کے لئے لوگ خوشامد اور کاسہ لیسی کر لیا کرتے تھے ۔ لیکن اب ایوارڈ کے لئے کچھ لوگ غنڈہ گردی پر اتر آئے ہیں ۔ یہ ادب کے لئے سیاہ باب ہے ، جس کی شدید مذّمت اور روکنے کی سخت ضرورت ہے ۔ اگر ایسا نہیں ہوتا ہے ،تو، ادب میں بھی غنڈہ گردی کی وباتیزی سے پھیلنے کا امکان ہے ۔ جس سے نہ صرف اردو ادب بلکہ اردو زبان کو بھی نقصان ہوگا ۔

Leave a Comment