ڈاکٹراسلم فاروقی کی کتاب کہکشاں پرڈاکٹرناظم علی کا تبصرہ

\"\"
٭ڈاکٹر محمد ناظم علی

نام کتاب : کہکشاں(مضامین کا مجموعہ)
مصنف : ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی
مبصر : ڈاکٹر محمد ناظم علی
\"\"

ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی اردو زبان وادب کے ایسے استاد ہیں جو اردو زبان کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے میں مصروف رہتے ہیں۔وہ اردو کے ادیب‘ محقق ‘نقاد‘مترجم‘صحافی اور سوشل میڈیا پر اردو کو فروغ دینے والے نئی نسل کے مثالی اردو داںہیں۔اردو سے پہلی جماعت سے پی ایچ ڈی تک تعلیم حاصل کی۔ اور اب ویمنس ڈگری کالج محبوب نگر پر صدر شعبہ اردو کی حیثیت سے برسرکار رہتے ہوئے اردو کے ایک مثالی استاد کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ اردو زبان کا فروغ ان کی زندگی کا مطمع نظر ہے جس کے لیے وہ ہم ہمہ تن سرگرداںہیں۔دوران ملازمت اردو کے قومی سمینار اور ورکشاپ منعقد کئے۔تصنیف و تالیف ان کا محبوب مشغلہ ہے۔ آئے دن اردو کے نامور رسائل اور اخبارات میں ان کے ادبی و معلوماتی مضامین شائع ہوتے رہتے ہیں ۔ انٹرنیٹ کے یوٹیوب پر ان کے ویڈیو اسباق اور تقاریر ہیں اور گوگل سرچ میں ان کے مضامین اور تصانیف دیکھی جاسکتی ہیں۔ ان کی شائع شدہ تصانیف میں قوس قزح‘مضامین نو‘سائنس نامہ‘دریچے‘عزیز احمد کی ناول نگاری کا تنقیدی جائزہ اور برطانیہ میں اردو کا سپاہی حبیب حیدرآبادی شامل ہیں۔ اردو کی اہم ویب سائٹ ریختہ اور بزم اردو پر ان کی کتابیں آن لائن دستیاب ہیں۔ وہ طلباء کی تدریسی ضروریات کے لیے بھی کتابیں لکھتے رہتے ہیں اور نصابی کتابوں کا ترجمہ بھی کرتے رہتے ہیں۔ان کے معلوماتی مضامین پر مشتمل ساتویں کتاب ’’ کہکشاں‘‘ کے عنوان سے 2018ء میں شائع ہوئی۔اس کتاب میں عصری‘سائنسی‘سماجی اور حالات حاضرہ کی تشریح کرتے انتہائی مفید مضامین شامل ہیں۔معاملہ چاہے نوٹ بندی کا ہو یا تین طلاق مسئلہ کا۔ماحولیاتی آلودگی کا مسئلہ ہو یا کوئی اور سماجی مسئلہ ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی اردو کے قارئین کو اس مسئلہ کو واضح طور پر پیش کرنے کے لیے اپنا قلم اٹھاتے ہیں اور ان مضامین میں انتہائی وضاحت کے ساتھ موضوع اور مسئلے کو بیان کرتے ہوئے اس کا فطری انداز میں حل پیش کرتے ہیں۔انہوں نے اس کتاب کو اردو کے ان نوجوان ادیبوں کے نام کیا ہے جو مضمون نگاری کو فروغ دے رہے ہیں اردو صحافت کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے اس شعر کا بروقت استعمال کیا ہے کہ’’ کھینچو نہ کمانوں کو نہ تلوار نکالو جب توپ مقابل ہوتو اخبار نکالو۔
’’کہکشاں‘‘کتاب کا تعارف پروفیسر محمد انور الدین نے لکھا ہے اور اپنے شاگرد ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ کہکشاں میں شامل مضامین ماحولیات‘اقتصادیات‘مذہبی مسائل‘اردو زبان کے فروغ اور دیگر سماجی موضوعات کا احاطہ کرتے ہیں۔ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی اردو زبان و ادب کا مستقبل ہیں۔’’کہکشاں‘‘کتاب میں شامل مضمون بٹ کوائین کرنسی میں انہوں نے عصری دنیا میں مشہور ہورہی خیالی کرنسی کی تفصیلات بیان کی ہیں اور اردو کے قاری کو مشورہ دیا کہ وہ دولت مند بننے کے لیے اس خیالی کرنسی کے جال میں نہ پھنسے کیوں کہ اس کرنسی کا کوئی واضح ذمہ دار نہیں ہے۔دہلی کی فضائی آلودگی پر انہوں نے بروقت مضمون لکھا اور حکومت دہلی کی جانب سے آلودگی کو کم کرنے کی تجاویز کے علاوہ خود اپنی جانب سے تجاویز پیش کرتے ہوئے شجر کاری کو بڑھاوا دینے پر زور دیا ۔کیرالا کے سیلاب پر بھی ان کا مضمون اردو میں موضوع سے متعلق اہم مواد پیش کرتا ہے۔ انسان کی غلط کاریوں سے فطرت میں تبدیلی آتی ہے اور اس طرح کے سانحات ہوتے ہیں جس میں بڑا جانی ومالی نقصان ہوتا ہے۔ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی کی ملک کی اقتصادیات پر بھی گہری نظر ہے نوٹ بندی کے بعد ہندوستان میں جو حالات پیدا ہوئے ان کا دانشورانہ تجزیہ کرنے کے علاوہ انہوں نے کیاش لیس سوسائٹی ‘بنکوں کے چلنے کے نظام‘ڈیبٹ کارڈ کی دھوکہ دہی اور انٹرنیٹ کے مفٹ ڈاٹا سے متعلق تجزیاتی مضامین پیش کئے ہیں جو اردو قاری کے لیے موضوع سے متعلق اہم مواد فراہم کرتے ہیں۔ اسی تناظر میں انہوں نے نظیر کے شہر آشوب کی بہت اچھی انداز میں عصری عکاسی کی ہے کہ جس طرح آگرے میں معاشی بدحالی سے برے حالات تھے نوٹ بندی کے بعد بھی ہندوستان کے کچھ اس طرح کے حالات رہے۔ جنگ کے اور بھی تو میدان ہیں ہر زمانے میں ترقی پذیر ممالک کے لیے ایک مشعل راہ ہے کہ ہمیں حقیقی جنگیں کرنے کے بجائے انسانیت کی فلاح و بہبود کی جدوجہد کی جنگیں کرنا ہے۔تین طلاق معاملے پر ان کے سلسلہ وار مضامین اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ وہ اردو کے قارئین کی مذہبی رہبری کرنا بھی اپنا فریضہ سمجھتے ہیں اس سماجی لعنت کے خاتمے کے لیے انہوں نے شرعی پنچایتوں کو مضبوط بنانے پر زور دیا ہے۔انہوں نے تلنگانہ میں مجوزہ عالمی اردو کانفرنس اور اردو اورروزگار کے مواقع پر بھی نہایت معلوماتی مضامین پیش کئے ہیں۔ ان مضامین سے استفادہ کرنا اردو کے تہذیبی وسماجی حلقوں کے لیے ضروری ہے۔ اردو کے نئے طالب علم ان مضامین کو پڑھ کر اردو انشاء پردازی کے گر سیکھ سکتے ہیں۔ ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی کا اسلوب نگارش رواں اور سادہ ہے ۔ ان کی نثر میں اظہار خیال کی پختگی ہے جس کے سبب ان کے مضامین دلچسپی سے پڑھے جاتے ہیں۔ میں ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی کو ان کی اس کاوش پر مبارکباد پیش کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ وہ اسی طرح اردو مضمون نگاری کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔اور اردو میں معلوماتی مضمون نگار کے طور پر اپنی شناخت بنائین گے۔134صفحات پر مشتمل یہ کتاب اردو اکیڈیمی تلنگانہ اسٹیٹ کے مالی تعاون سے شائع ہوئی ہے اور مصنف سے فون9247191548پر رابطہ کرتے ہوئے حاصل کی جاسکتی ہے۔

Leave a Comment