گوالیار میں پدم شری ندافاضلی کی یاد میں ادبی و تعزیتی نشست کا انعقاد

\"DSCN2349\"
گوالیار۔۱۲؍فروری،شام سات بجے،انجمن ترقی اردو(ہند)شاخ گوالیار،بزم ہندی آرنبھ نیز شہر گوالیارکے ادبأ و شعر أکی جانب سے جیواجی یونیورسٹی کیمپس میں پدم شری ندا فاضلی کی یاد میں ایک ادبی و تعزیتی نشست کا انعقاد کیا گیا ،جس کی صدارت معروف ترقی پسند شاعرو نثرنگار،محقق و ناقد اور ندافاضلی کے دیرینہ دوست جناب وقار صدیقی صاحب(سکریٹری انجمن ترقی اردو،سابق پرنسپل گورنمنٹ اسکول،گوالیار)نے کی،مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے مشہور صحافی ڈاکٹر راکیش پاٹھک نے شرکت کی۔
نظامت کے فرائض جناب سہیل قریشی(سابق پرنسپل گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری اسکول،گوالیار)نے انجام دیئے۔تمہیدی و تعارفی گفتگو کرتے ہوئے فرمایاکہ’’زمانہ جب بھی ادب کی تاریخ لکھے گا ندافاضلی کتابوں میں بولتے نظرآئیں گے۔مشہور شاعر اتل اجنبیؔ نے ۱۹۹۲؁ء میں ندافاضلی سے ہوئی اپنی پہلی ملاقات کا تذکرہ کیا کہ موصوف نے شاعری کے سلسلے میں میری حوصلہ افزائی کی۔معروف شاعر عامرفاروقی نے نظم’’ابھی تم سانس لیتے ہو‘‘سنا کر صحیح معنوں میں تعزیت اور خراج عقیدت پیش کی،ان کی نظم والہانہ محبت کی غماز ہے۔چند مصرعے ملاحظہ کریں ؎
کبھی دوہے میں ڈھلتے ہو
کبھی نظموں کے مصرعوں سے ہمیں آواز دیتے ہو
تمہاری موت کی سچی خبر جس نے اُڑائی تھی
وہ جھوٹا تھا،وہ جھوٹا تھا
غزل میں تم غزل کے بانکپن میں تم
خلوص و امن میں ہوتم،دلوں کے جوڑنے میں تم
جہاں انسانیت کا ذکر ہوتا ہے،وہاں ہو تم
ڈاکٹر وسیم افتخارانصاری(صدرشعبۂ اردو،گورنمنٹ کملا راجا گرلز پی۔جی۔کالج گوالیار)نے کہا ’’آزادی کے بعد گوالیارندافاضلی کے نام سے جانا جاتا ہے‘‘۔جناب راج چڈّا نے کہا’’ندافاضلی اردو کے کبیر تھے‘‘مدن موہن دانشؔ (پروگرام آفیسر آکاش وانی گوالیار )نے بتایا ’’ندافاضلی کا ظاہروباطن یکساںتھا،میڈیا نے دیگر شعرأ کے مقابلے ندافاضلی کو کافی وقت دیا‘‘جناب قاسم رساؔ نے ملاقاتوں کا ذکر کرتے ہوئے خراج عقیدت پیش کی۔جناب پردیپ چوبے(طنزومزاح نگار)نے ندا فاضلی کوانھیںکے اشعار سے یاد کیا۔مشہور صحافی ڈاکٹر راکیش پاٹھک نے فخریہ اندازمیں کہا ’’میں اور ندافاضلی ایک ہی اسکول(وی۔سی۔ہائیرسیکنڈری اسکول گوالیار)کے طالب علم رہ چکے ہیںاور فرمایا کہ’’کھلے ذہن و دل کے شخص تھے،انٹرویو میں دلچسپی کے ساتھ گفتگو کرتے تھے‘‘معروف قلم کار وقار صدیقی صاحب نے دیرینہ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے ندافاضلی کے ابتدائی دور کے معاشی حالات اور فاقہ کشی کا ذکر کیا اور گوالیار سے ممبئی تک کے سفر کی روئیداد بیان کرکے خراج عقیدت پیش کی۔مشہور شاعر جناب اتل اجنبیؔ نے تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔
\"DSCN2345\"
\"DSCN2348\"

Leave a Comment