امرتسر(اسٹاف رپورٹر)آج بتاریخ30؍ مارچ 2017 کو شعبۂ اردو و فارسی نے قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان ، نئی دہلی کے مالی تعاون سے کانفرنس ہال گورو نانک بھون میں دن ۱۱؍ بجے ’’راجندر سنگھ بیدی یادگاری خطبہ‘‘ کا انعقاد کیا۔ خطبہ دہلی سے تشریف لائےپروفیسر( ڈاکٹر ) جناب ارتضیٰ کریم، ڈائریکٹر این سی پی یو ایل نے دیا۔ جبکہ صدارت کی ذمہ داری رینو بالا، ڈین فیکلٹی آف لینگؤیجز، گورو نانک دیو یونیورسٹی، امرتسر نے نبھائی۔ شعبہ کے صدر ڈاکٹر عزیز عباس نے تمام حاضرین کا خیر مقدم کرتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اور شعبۂ اردو کی کارکردگی کے بارے میں بھی مختصراً ذکر کیا۔جسے این سی پی یو ایل کے ڈائریکٹر نے سراہتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں اس ادارے نے اردو کے فروغ کے لئے اہم کام کیا ہے۔ جس کا ثبوت یہ کثیر مجمع ہے۔ جناب ڈاکٹر ارتضیٰ کریم نے خطبہ کرتے ہوئے کہا ملک کی آزادی سے پہلے اور آزادی کے بعد غزل کے مضامین میں ہونے والی تبدیلیاں اور ان تبدیلیوں کے پیدا کرنے والے محرکات کا جائزہ مختلف شاعروں کی غزلوں سے مثالیں دیکر بڑے ہی دلچسپ انداز میں حاضرین کے سامنے پیش کیا ۔ جس سےحاضرین بہت محظوظ ہوئے اور ڈاکٹر صاحب کےاسلوبِ بیان کو سراہا ۔ خطبہ کے دوران ڈاکٹر موصوف نے اس بات کی وضاحت کی کہ اردو کسی خاص مذہب یا فرقے کی زبان نہیں ہے۔ بلکہ یہ تمام طبقوں کی مشترکہ ملکیت ہے اور اس کی بقا اور ترقی کے لئے ہر کسی کو آگے آنا چاہیئے۔اردو ایک ایسی زبان ہے جو ہندوستان کے چپہ چپہ میں بولی اور سمجھی جاتی ہے۔ یہی وہ زبان ہے جو لسانی طور پرپورے ملک کو ایک سو ت میں باندھتی ہے اور امن و آشتی، شانتی، بھائی چارہ اور انسانی ہمدردی کا درس دیتی ہے۔اردو انسانیت اور انسان دوستی کی علامت ہے۔اس موقع پر ڈاکٹر ہر بھجن سنگھ بھاٹیہ، پروفیسر پنجابی ڈپارٹمنٹ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔ انہوں نے اردو تئیں اپنا خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ زبان کسی کی ذاتی ملکیت نہیں بلکہ یہ پورے ملک کا مشترکہ سرمایہ ہے۔ جس نے ہند کی ترقی میں بھر پور حصہ لیاہے۔صدرِجلسہ شریمتی رینو بالا، پروفیسر شعبۂ سنسکرت نے صدارتی کلمات سے نوازا اور لسانی ہم آہنگی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے پروگرام ملک کی سالمیت اور امن کے لئے بے حد ضروری ہیں۔اور ایک دوسرے کی زبانیں سمجھنے میں آسانی ہوتی ہے۔ اس تقریب میں اردو کے علاوہ پنجابی، سنسکرت، موسیقی، فارین لینگیوجز اور ہندی شعبہ جات کے اساتذہ اور طلبا کثیر تعداد میں حاضر تھے۔اختتامیہ پر ڈاکٹر ریحان حسن نے تمام احباب کا شکریہ اداکیانیز محمد اقبال بابا نے گلدستے پیش کرکے مہمانوں کا استقبال کیا۔ اِس جلسہ کی خاص خوبی یہ ہےکہ اِس میں دیگر شعبہ جات سے پروفیسرز، ریسرچ فیلوز اور طلبا ءنے بڑی تعداد میں شرکت کی اور ہمہ تن گوش ہوکر سنا اورلطف اندوز ہوئے۔ حاضرین کا جوش اور جذبہ انکے چہروں سے بخوبی نمایاں تھا۔جو بار بار تالیوں کی گڑگڑاہٹ کی شکل میں اور بھی زیادہ ہو جاتا تھا۔ ہندی، سنسکرت، پنجابی، موسیقی وغیرہ کے تمام اساتذہ اور طلبا ء نے خاصی تعداد میں شرکت کی اور شکریہ کا موقع فراہم کیا۔ مالی تعاون کے لئے قومی کونسل کا شکریہ ادا کیا اور گورو نانک دیو یونیورسٹی کا بھی شکریہ ادا کیا جس نے یہ لیکچر منعقد کرنے کی اجازت دی۔