ہم ایک داعیء دین کے مقابلے میں ،دین حق کے دشمنوں کے ساتھ کھڑے نہیں ہو سکتے خواہ وہ کوئی بھی ہو / عالم نقوی ۔
یہ نہ انکی سخن فہمی ہے نہ حق کی طرفداری ،یہ محض ان کا تعصب اور موقع پرستی ہے ۔
٭عالم نقوی
قرآن کریم کا فرمان ہے کہ ۔اے ایمان والو ! اللہ کے لیے کھڑے ہونے والے بن جاؤ انصاف کی شہادت دینے کے لیے۔اور کسی قوم کی دشمنی تمہیں ہرگز اس پر نہ ابھارے کہ تم انصاف سے منہ موڑ لو ۔ انصاف کرو کہ یہی تقویٰ سے قریب تر ہے ۔اللہ سے ڈرتے رہو ۔بے شک جو کچھ تم کرتے ہواللہ اس سے با خبر ہے (مائدہ۸)نبی کریم ﷺنے فرمایا کہ۔ حق بات کہہ ڈالو چاہے وہ کتنی ہی کڑوی کیوں نہ ہو (بیہقی)
اور حضرت علی ؑکا قول ہے کہ۔ جہاں بھی رہو اللہ سے ڈرتے رہواور ہمیشہ حق بات کہو اگرچہ تلخ ہو۔
لہٰذا جوانانِ جنت کے سردار سبط نبی ا لثقلین ﷺسیدنا حسین ؑکے قاتلوں کے تعلق سے ڈاکٹر ذاکر نایک کے بعض فرمودات سے کلیتاً و صراحتاًاختلاف رکھنے کے باوجود، موجودہ سلسلہء واقعات میں ہمارا مؤقف بھی وہی ہے جو مثال کے طور پر ممبئی کے مولانا محمود دریابادی اوردہلی کے مدیر ملی گزٹ ڈاکٹر ظفر ا لا سلام خان کا ہے اور رویش کمار اور شکیل شمسی جیسے بے باک صحافیوں سے اکثر اتفاق رکھنے کے باوجود اِس مخصوص معاملے میں ،ہم اُن دونوں سے ہرگز متفق نہیں ۔اس لیے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ نہ انکی سخن فہمی ہے نہ حق کی طرفداری ،یہ محض ان کا تعصب اور موقع پرستی ہے ۔
جہاں تک سن اکسٹھ ہجری کی کربلا کا تعلق ہے ہم حسین ؑاور اصحاب حسین ؑ کے ساتھ ہیں اور یہ دعا کرتے ہیں کہ روزحشرہمیں اُن کی، اُنکے عظیم ا لمرتبت والدین کی اور اُن کے ختمی مرتبت نا نا کی جواللہ کے حبیب ہیں شفاعت نصیب ہو ۔ لیکن ذاکر نایک کے ساتھ ،جو بلا شبہ دین فطرت اسلام کے داعی ،تمام کتب ِسماوی کے قاری، بھارتی دھارمک گرنتھوں کے گیانی اور تقابل ِمذاہب کے ایک لا ثانی عالِم ہیں ،اس وقت جو کچھ ہورہا ہے وہ محض عدم رواداری اور فرقہ پرستی نہیں سراسر ظلم اور نا انصافی ہے اور اس کی محرک صرف اور صرف اسلام دشمنی ہے ۔لہٰذا اسلام کے کھلے ہوئے دشمنوں کے مقابلے میں ہم ذاکرنایک کے ساتھ ہیں ۔ہم ایک داعیء دین کے مقابلے میں ،دین حق کے دشمنوں کے ساتھ کھڑے نہیں ہو سکتے خواہ وہ کوئی بھی ہو !
اُن کے ساتھ اس وقت سنگھ پریوار اور اس کے چاکر جو کچھ کر رہے ہیں وہ۔ مارو گھٹنا اور پھوٹے آنکھ۔ کے مترادف ہے ۔ یرقانی دہشت گردوں اور ملک کو لوٹنے والے گھوٹالے باز دیش دروہیوں کو بچانے کے لیے اور سنگھی دہشت گردیوں کی طرف سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لیے جو گھناؤنا کھیل کھیلا جا رہا ہے ہم اس میں ہر گز ہرگز شریک نہیں ۔ ہم ایسا کوئی کام نہیں کر سکتے جس کا فائدہ صہیونی اور یرقانی دہشت گردوں کو پہنچے ۔ہم کتاب اللہ ،رسول اللہ اور ولی اللہ کے پیرو ہیں عدو اللہ،عدو رسول ﷺوعدو آل رسولﷺ کے نہیں ۔
صحیفہء کاملہ جسے صحیفہء سجادیہ بھی کہتے ہیں امام زین ا لعابدین علی ابن ا لحسین کی تعلیم کردہ دُعاؤٔں کا مشہور مجموعہ ہے جس کے تراجم کم و بیش دنیا کی ہر بڑی زبان میں موجود ہیں ۔امام زین ا لعابدین کربلا میں موجود تھے لیکن شدید بیماری کے سبب میدان جنگ میں داد شجاعت نہیں دے سکے اور خواتین اور بچوں کے ساتھ گرفتار ہوکر کوفہء و دمشق میں قید رہے ۔واقعہء کربلا کے بعد وہ چالیس سال حیات رہے اور جب بھی ان سے کوئی پوچھتا تھا کہ ان پر سب سے زیادہ مصیبت کہاں پڑی وہ فرماتے تھے :الشام الشام !اور اس تاریخی حقیقت سے بھی سب واقف ہیں کہ یہ پورا عہد ان کے والد گرامی کے قاتلوں کے قبیلے والوں یا دوستوں کا ہے ،آل محمد ﷺ کے دوستوں یا بنی ہاشم کا نہیں ۔
ہمارے سامنے اِس وقت اُن کے مجموعہئِ اَدعیہ کا لکھنؤ سے فروری ۲۰۰۸ میں شایع نسخہ ہے ۔اُس میں ایک طویل دعا ہے جس کا عنوان ہے :سرحدوں کی نگرانی کرنے والوں کے لیے حضرت کی دعا !جو صفحہ ۲۳۷ سے ۲۴۲ تک چھے صفحات پر محیط ہے ۔ہم اس کے صرف چند جملے نیچے درج کر رہے ہیں محض یہ بتانے کے لیے ہم مولا زین العابدین کے پیرو ہیں اُن کے دشمنوںاور مشرکوں کے نہیں ۔
وہ بارگاہ احدیت میں دست دعا بلند کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ۔۔
بار الٰہا !محمدﷺ اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور اپنے غلبہ و اقتدار سے مسلمانوں کی سرحدوں کو محفوظ رکھ ! اور اپنی قوت و توانائی سے ان کی حفاظت کرنے والوں کو تقویت دے ۔ اور اپنے خزانہء بے پایاں سے انہیں مالامال کردے ۔ ۔ان کی جمعیت میں اُنس و یک جہتی پیدا کر اور ان کے اُمور کی درستی فرما ۔ ۔اور دشمن سے چھپی تدبیروں میں انہیں باریک نگاہی عطا کر ۔ دشمن کے دلوں میں دہشت بھر دے ۔ان کے ساتھ ساتھ انہیں بھی سزا دے جو اُن کی پشت پر ہیں (تاکہ ) انہیں عبرت حاصل ہو ۔۔بار الٰہا ! اہل اسلام کی تدبیروں کو مضبوط ،اُن کے شہروں کو محفوظ اور اُن کی دولت کو زیادہ کردے اور انہیں جنگ و جدال اور لڑائی جھگڑے سے فارغ کردے تاکہ روئے زمین پر تیرے علاوہ کسی کی پرستش نہ ہو اور تیرے سوا کسی کے آگے خاک پر پیشانی نہ رکھی جائے ۔اے اللہ تو مسلمانوں کو اں کے ہر ہر علاقے میں بر سر پیکار مشرکوں پر غلبہ دے اور صف در صف فرشتوں کے ذریعے ان کی امداد فرما ۔ با الٰہا ! مختلف اطراف کے دشمنان ِ دین کو بھی اس قتل و غارت کی لپیٹ میں لے لے وہ ہندی ہوں یا رومی ،حبشی ہوں یا نوبی ،زنگی ہوں یا صقلبی و دَیلمی ا ور اُن مشرک جماعتوں کو جن کے نام و صفات ہمیں معلوم نہیں اور تو اپنے علم سے اُن پر محیط اور اپنی قدرت سے اُن پر مطلع ہے ۔ اے اللہ ! مشرکوں کو مشرکوں سے الجھا کر انہیں مسلمانوں پر دست درازی سے باز رکھ ! (ختم)
نوٹ : مضمون نگار عالم نقوی ،مقیم حال علی گڑھ، اردو کے سینئر صحافی ہیں ملکی ،ملی وعالمی ایشوز پر گہری نظر رکھتے ہیں علمی حلقے میں اپنے سنجیدہ تبصروں کے لیے معروف ہیں روزنامہ اردو ٹائمز ممبئی کے ایڈیٹر رہ چکے ہیں ، آج کل روزنامہ اودھ نامہ کی ادارتی ذمہ داری سنبھال رہے ہیں ۔ آج یہ تحریر انہوں نےلکھی ہے، ان کی یہ تحریر اس آزمائشی دور میں ملی اتحاد کے لیے رہنمائی عطا کرنے والی ہے ۔